ٹرانسپورٹ مافیا کی من مانی 

201

جسارت کے رپورٹر کی خبر کے مطابق کراچی میں ٹرانسپورٹ مافیا نے کرایوں میں ایک دم 13 روپے کا اضافہ کردیا ہے اور زاید کرایہ ادا نہ کرنے والے مسافروں کے ساتھ بد تمیزی کے واقعات عام ہیں۔ شہری اس مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ جہاں تک شہریوں کا تعلق ہے تو ان پر کوئی ایک نہیں کئی قسم کے مافیائیں مسلط ہیں۔ ان میں ٹرانسپورٹ مافیا سر فہرست ہے۔ کراچی میں ویسے بھی پبلک ٹرانسپورٹ کا فقدان ہے اور ماضی میں جو بسیں شہر میں چلتی رہی ہیں وہ منی بس مافیا کا شکار ہوگئیں۔ بسیں غائب کردی گئیں اور جو رہ گئیں ان کے روٹس بدل دیے گئے۔ شہریوں کو کسی قدر سہولت چنچی رکشاؤں سے ملی لیکن ان کو کسی ضابطے میں لانے کے بجائے پکڑ دھکڑ شروع کردی گئی۔ شہر میں برسوں سے ٹرانسپورٹ کا فقدان ہے۔ خبر کے مطابق بعض منی بسوں میں جعلی فہرست آویزاں کرکے مسافروں کو دھوکا دیا جارہا ہے اور متعلقہ حکام نے چپ سادھ رکھی ہے۔ یہ مسئلہ حکام کا نہیں عوام کا ہے اور حکمرانوں کو ان کے مسائل سے کوئی دلچسپی کبھی نہیں رہی۔ بسوں کا کرایہ ہو یا دودھ سمیت اشیائے ضرورت میں سے کسی چیز کی قیمت میں اضافہ، ہوتا یہ ہے کہ حکمران مافیا کے دباؤ میں آکر عوام کے خلاف فیصلہ دے ڈالتے ہیں۔ کئی بار ایسا ہوا ہے کہ ٹرانسپورٹ مافیا نے کرائے بڑھائے اور حکام نے مذاکرات کرکے مافیا کا مطالبہ تسلیم کرلیا، اس طرح کہ اگر کرایہ 10 روپے بڑھا گیا تو 8 روپے پر سمجھوتا ہوگیا اور یہ دعویٰ کہ دیکھا ہم نے دو روپے کم کرادیے۔ ممکن ہے کہ 13 روپے اضافے پر 10 روپے کا اضافہ تسلیم کرلیا جائے۔ گزشتہ دنوں سندھ حکومت کے ایک وزیر نے سینہ چوڑا کرکے فخریہ اعلان کیا تھا کہ کراچی کے لیے 10 بسیں لائی جارہی ہیں اور یہ عنایت 10 سال کی حکمرانی کے بعد کی گئی۔ یہ 10 بسیں شاید سڑکوں پر آگئی ہوں لیکن شہر کی ضرورت تو کم از کم 100 بسوں کی ہے جو شاید اگلے 100 برس میں پوری ہو۔ یہ حال تو منتخب حکومت کا تھا جب کہ اب تو نگران حکومت ہے جس کا راج عارضی ہے اور انتخابات ہو ہی گئے تو دو ماہ بعد اس کا وجود نہیں رہے گا۔ اس مختصر مدت میں نگران حکومت محض بیان دینے کے اور کیا کرسکتی ہے چنانچہ نگران صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ریٹائرڈ کرنل دوست محمد چانڈیو نے فرمایا ہے کہ کراچی کو جدید سفری سہولتیں بہت پہلے میسر ہونی چاہیے تھیں اب منتخب نمائندوں سے تجاویز لے کر ٹرانزٹ نظام کو شہر کی ضروریات کے مطابق بنایا جائے گا۔ موصوف ریڈ لائن بس پروجیکٹ سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ منتخب نمائندوں سے ان کی مراد عام انتخابات کے بعد منتخب ہونے والوں سے ہے تو ان کے آنے پر کرنل صاحب کہاں ہوں گے اور ان نمائندوں نے پہلے ہی کیا کرلیا جو اب کریں گے۔ ایک نگران وزیر کی طرف سے یہ بیان محض اپنا دل خوش کرنے کے لیے ہے۔ اگر کچھ کرسکتے ہیں تو فوری طور پر کرایوں میں اضافے کا نوٹس لیں۔