کراچی ہم سب کا شہر ہے ٗمیگا میٹروپولیٹن سٹی بنائیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن

323

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے امیر صدر متحدہ مجلس عمل کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں کا ووٹ جمع نہیں ضرب ہوگااور بہترین نتائج سامنے آئیں گے ، الیکشن میں بھرپور طریقہ سے حصہ لیں گے اور عوامی مینڈیٹ کا تحفظ بھی کریں گے ، متحدہ مجلس عمل کراچی کو میگا میٹرو پولیٹن سٹی بنانا چاہتی ہے ، یہ شہر ہم سب کا شہر ہے ، ہم سب مل کر اس شہر کو تعمیر کریں گے ،ہمارے پاس کراچی کے لیے ماس ٹرانزٹ وژن اورپانی کے مسائل کا حل موجود ہے ، کراچی کے عوام کو اٹھنا ہوگا اور اپنا مقدمہ لڑنا ہوگا اور موجودہ الیکشن میں متحدہ مجلس عمل کو کامیاب کرانا ہوگا،عمران خان نے کراچی میں تقریبا آٹھ لاکھ ووٹ لینے کے باوجود بھی کراچی کے حقوق کی اورکراچی میں دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کو یرغمال بنانے کی کوئی بات نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کلب کے عہدیداران سے ملاقات کے بعد ’’میڈیا ٹاک ‘‘کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے پریس کلب کا دورہ بھی کیااور صحافیوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔تقریب سے کراچی پریس کلب کے صدر احمد ملک ، جنرل سکریٹری مقصود یوسفی اور پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیاجبکہ کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سکریٹری نعمت خان اور گورننگ باڈی کے ممبر شمس کیریو نے حافظ نعیم الرحمن کو گلدستہ اور اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ گزشتہ 32 سال کے دوران مہاجر آبادی میں قومی جماعتیں اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھیں ،جماعت اسلامی ہر دور میں عوام کے درمیان موجود رہی،میدان خالی نہ چھوڑنے کے جرم کی پاداشت میں ہمارے کارکنوں کو شہید کیا گیا ،ایم کیو ایم نے کراچی کے ستم رسیدہ عوام کو نہ حقوق دیئے نہ کوٹہ سسٹم ختم کروایا،ایم کیو ایم نے مہاجروں کے مینڈیٹ کو سندھ کے وڈیروں کو بیچ دیا ،کراچی والے اپنی اصل جماعت کی طرف لوٹ آئیں،جماعت اسلامی ہی مہاجروں کی اصل جماعت ہے۔انہوں نے کہاکہ 1990 کے فوجی آپریشن کے خلاف سب سے پہلی آواز پروفیسر غفور نے اٹھائی اور کہا کہ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے ،فوجی آپریشن کے دوران کراچی والوں کے ساتھ نا انصافی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ 1987 سے لیکر 2001 تک بلدیاتی ادارے تباہ تھے۔2001 میں نعمت اللہ خان سٹی ناظم منتخب ہوئے ، نعمت اللہ خان نے4 ارب کے بجٹ کو 4 سال میں 42 ارب تک پہنچا دیا ،اس وقت وزیر بلدیات ایم کیو ایم کا تھا ،کئی رکاوٹیں آئیں لیکن پھر بھی جماعت اسلامی نے شہر کی خدمت کی۔ 2005میں مشرف نے جماعت اسلامی کو آگے نہ آنے دیا اور ایم کیو ایم کے مصطفی کمال کو کراچی کا میئر بنادیا اور سب نے دیکھا ہے کہ جو کام مصطفی کمال 28 کروڑ میں کرتے تھے وہ نعمت اللہ خان 8 کروڑ میں کرتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ 30سال کراچی آگ و خون میں رہا لیکن کسی سیاسی پارٹی کو کراچی کی کوئی فکر نہیں تھی ، انتخابات کے آتے ہی تمام سیاسی جماعتوں کو کراچی کی فکر ستانے لگی ، 2013کے انتخابات میں کراچی میں بڑی دھاندلی کی گئی لیکن عمران خان نے ساڑھے آٹھ لاکھ ووٹ لینے کے باوجود بھی کراچی کے حقوق کی اورکراچی میں دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کو یرغمال بنانے کی کوئی بات نہیں کی۔ شبہاز شریف برانڈ متعارف کرانے کے لیے میٹرو کو کراچی لایاگیا لیکن کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے کسی نے کوئی بات نہیں کی ، واحد جماعت اسلامی ہے جس نے تن تنہا عوام کے حقوق کے لیے کے الیکٹرک ، واٹر بورڈ اور نادرا کے مسائل حل کرانے کے لیے جدوجہد کی ۔پشتون ، بنگالی اور بہاری بولنے والوں کے لیے شناختی کارڈ نہیں بنایا جاتا تھا جماعت اسلامی نے جدوجہد کی اور ایس او پی تبدیل کروا کر ان کے مسائل حل کروائے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک کے قیام سے پہلے 1941 میں قائم ہوئی ، پاکستان میں اسلامائزیشن کی جدوجہد ، ملک میں 1973کے دستور کی تشکیل، آئین کے تحفظ ،عوام کی خدمت کے لیے اپنی بساط بھر کوششوں سے ریلیف فراہم کرنے اور ملک میں جمہوری روایات کو زندہ رکھنے کا نام جماعت اسلامی ہے ۔ بعض سیاسی پارٹیاں جمہوریت کی بات کرتی ہیں لیکن ان کی اپنی جماعت میں جمہوریت نہیں ہوتی ، کوئی وراثتی طور پر صدر بن جاتا ہے تو کوئی آمرانہ نظام کے تحت صدر بن جاتا ہے اور جب کبھی کوئی آزمائش آتی ہے تو جمہوریت کا سہارا لینے لگتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی سیاست نے ملک کو معاشی ، اخلاقی اور نظریاتی طور پر تباہ و برباد کردیا ہے ۔ الحمد للہ جماعت اسلامی میں گراس فوٹ لیول سے لے کر اوپر تک جمہوری نظام موجود اور فعال ہے ، جماعت کا امیر بھی ارکان کے ووٹ سے منتخب ہوتا ہے ۔ مولانا مودودی ؒ بانی جماعت تھے انہوں نے اپنے بعد دوسروں تک جماعت کو منتقل کیاصرف اس لیے کہ جماعت اسلامی میں ذاتی مفاد پیش نظر نہیں ہوتا بلکہ قومی مقاصد پیش نظر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی نرسری تعلیمی ادارے ہیں لیکن 1984سے آج تک 34سال گزر گئے ہیں طلبہ یونین بحال نہیں ہوسکی۔جماعت اسلامی کے قیام کو 70سال ہوگئے لیکن آج تک جماعت اسلامی کے کسی فرد پر کرپشن کا الزام نہیں ہے ، کراچی شہرمیں دوبار جماعت اسلامی کے میئر اور ایک بار سٹی ناظم رہے ،ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹر رہے لیکن آج تک کوئی بھی کسی پر کرپشن کا الزام نہیں لگاسکا، جماعت اسلامی نے نہ صرف ایمانداری کے ساتھ کام کیا بلکہ اپنی صلاحیتوں کا بھی بھرپور مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے آج متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کو عوام میں پذیرائی حاصل ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں جلسہ عام کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی ہم نے مجبورا جلسہ گاہ کا مقام تبدیل کر کے ڈیڑھ دن کے نوٹس پر15جولائی کو تاریخی اور عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا۔احمد ملک اور مقصود یوسفی نے حافظ نعیم الرحمن کا کراچی پریس کلب آنے پر خیر مقدم کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے کہ جس نے کراچی میں عوامی مسائل کو عمدہ طریقہ سے اٹھایا اور پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ نے بھی عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین اقداما ت کیے ۔ کے الیکٹرک کے خلاف مہم چلانے سے عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف ضرور ملا ہے ۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ جماعت اسلامی کی پبلک ایڈ کمیٹی نے کراچی کے لاکھوں شہریوں کو کے الیکٹرک ، نادرااور واٹر بورڈ کے حوالے سے درپیش مسائل کے حوالے سے ریلیف دلوایا ہے ۔ پبلک ایڈ سیکریٹریٹ میں روزانہ عوام کا رش لگارہتا ہے اور عوام جماعت اسلامی سے رجوع کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مارٹن کواٹر سمیت دیگر اس طرح کے علاقوں میں رہائش پذیر مکین حکومت کی جانب سے بے دخلی کے خوف اور پریشانی کا شکار ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان علاقے کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیے جائیں۔