کراچی کے تمام پارک غیر محفوظ ہیں ،قاضی صدر الدین

512

کراچی (رپو رٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی کے تمام پارک غیر محفوظ ہیں ،عسکری پارک میں جھولا گرنا کوئی نئی بات نہیں،اس سے پہلے الہ دین پارک میں بھی ایسا ہی حادثہ رہنما ہوا چکا ہے، الہ دین پارک کہ واقعے کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا،کہ آئندہ اس طرح کے حادثات سے بچاؤ کے ا قدامات کیے جاتے،جھولوں کی نگرا نی ورمینٹنس کا خیال رکھاجاتا، لیکن مجرمانہ غفلت کے نتیجے اور آمدن کے حصول کے لئے حفا ظتی انتظامات نظر اندادہ کر دیئے گئے ،

اس حوالے سے سابق سٹی ناظم کے کواڈینیٹر قاضی صدر الدین نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں کرنل (ر)طارق وسیم غازی کے ساتھ جو معاہدہ عسکری پارک کے حوالے سے کیا گیا تھا اس میں عسکری پارک میں کسی قسم کی کمرشل سرگرمی کی اجازت نہیں دی گئی تھی کراچی کے شہریوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنے کے لیے عسکری پارک بنایا گیا تھا جہاں پر عوام کوایک صحت مند ماحول میسر آسکے،

لیکن نعمت خان کے جانے کے بعد سابق سٹی نا ظم مصطفیٰ کمال کے دور میں عسکری پارک میں کمرشل بنیاد پر سرگرمیوں کی اجازت دی گئی اور اب عسکر ی پا رک تفر یح گاہ کے بجا ئے تجا رتی سر گر میوں کا مرکز بن گیا ہیں،عسکری پا رک کا ایک حصہ شادی بینکویٹ اور بقیہ آدھا حصہ عسکری شادی باغ میں تبدیل ہوچکا ہے، انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ خان کے دور حکومت میں الہ دین پارک اورسندھ باد سمیت دیگر بڑے پارکوں کاپاکستان انجینئرنگ کونسل سے سروے کروایا گیا تھا اور پارکوں میں استعمال ہونے والے جھولوں کے منٹینس کے حوالے سے معلومات حا صل کرنے کے بعد ان کو سرٹیفیک جاری کیا جاتا تھا

اورالہ دین پارک کی انتظامیہ کو پابند کیا گیا تھا کہ الہ دین پارک کے باہر 24 گھنٹے ایمبولینس اور پیرا میڈیکل اسٹاف موجود ہو گا تاکہ تفریح کے لیے آنے والے افراد اگر کسی حادثے کی صورت میں ان کو فوری طور پر ان کو طبی امداد فراہم کی جا سکے، ان کا کہنا تھا کہ ہر 3 ماہ بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل بڑے پارکوں کا دورہ کرکے اس کی رپورٹ پیش کر رہی ہو تی تھی، 

ان میں لگے ہوئے جھولے کی منٹس سمیت دیگر مسائل کا جائزہ لیا جاتا تھا اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں نہیں تھی کہ وہ بغیر کسی NOC کے جھولے لگا کر لوگوں کی زندگی سے کھیل سکے۔ کسی بھی پارک میں جھولا یا دیگر چیزوں کے لیے شہری حکومت NOC جاری کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عسکری پارک میں ہونے والے واقعے پرکوئی ادارہ اپنی غلطی ماننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ خان کے دور میں یہ معاہدہ بھی ہوا تھا کہ عسکری پارک میں آنے والے شہریوں سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔ بغیر فیس کے کراچی کے شہریوں کو ایک صحت مند تفر یح کا ماحول فراہم کیا جائے گا۔ لیکن عسکری پارک کو کمرشل کرنے کے بعد لوگوں سے انٹری فیس کی مد میں 60 روپے اور مختلف جھولوں کی فیس 300 سے 500 روپے وصول کی جا رہی ہے جو کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے

انہوں نے کہا کہ عسکری امیوزمنٹ پارک پر بنے کے بعد ٹریفک کے مسائل بھی بڑھ گئے ہیں، روزانہ شام کے اوقات میں اور خصوصاً اتوار کی شام بد ترین ٹریفک جام ہو جا تا ہیں جسکی وجہ سے وہا ں سے گز رنے والے شہریوں کو شدید ذہنی کرب اور تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی کے تمام بڑے پارک غیر محفوظ ہیں ،جھولوں کی تنصیب کا سیفٹی آڈٹ باقاعدہ کو ئی انتظام نہیں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ شہر کے تما م پارکس میں فوری طور پر حفا ظتی اقدامات کئے جا ئیں ۔واضح رہے کہ اس قبل 9 جولائی 2017میں گلشن اقبال راشد منہاس روڈ پر واقع الہ دین پارک میں نصب جھولا فنی خرابی کی وجہ سے اچانک رک گیا، جھولا اچانک رکنے کے باعث اس میں سوار افرادنے جھولے سے چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔