سراج رئیسانی پاکستان کی آواز اور دشمن کی آنکھوں کا کانٹا تھا، مشتاق خان

90

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینیٹ کے خصوصی اجلاس میں بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستونگ کا واقعہ پاکستان، بلوچستان، انتخابات اور جمہوریت پر حملہ ہے۔ سراج رئیسانی پاکستان اور بلوچستان کی آواز اور دشمن کی آنکھوں کا کانٹا تھا۔ سراج رئیسانی استحکام پاکستان کی علامت، دفاع پاکستان کا سپاہی اور پاکستان کی للکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان سراج رئیسانی کو نشان حیدر یا بہادری کا کوئی اور نشان اور تمغہ عنایت کرے۔ سراج رئیسانی کو بلوچستان اور پاکستان سے محبت تھی۔ انہیں سبز ہلالی پرچم، سایۂ خدایہ ذوالجلال اور پاکستان آرمڈ فورسز سے محبت تھی۔ ہم سراج رئیسانی کو نہیں بھولیں گے۔ ان کا مشن بلوچستان کی ترقی اور استحکام، پاکستان کا دفاع اور استحکام تھا، ان کا مشن جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی لیکن ریاست کو اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے۔ حکومت کو مستونگ واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے بچوں کی تعلیم اور صحت کی ذمے داری اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نیکٹا محکمہ موسمیات کا کردار ادا نہ کرے، صرف تھریٹ الرٹ جاری کرنے سے دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ الرٹ کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں بھی انتخابی مہم چلانے سے روکنے کے لیے تھریٹ الرٹ ملا ہے۔ نگراں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس حوالے سے مربوط نظام بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور اور مستونگ میں بم دھماکوں میں پاکستانیوں کی شہادت پر پیمرا اور میڈیا کا کردار انتہائی شرمناک رہا۔ دونوں سانحات کی وجہ سے پوری قوم سوگ میں ڈوبی ہوئی تھی اور میڈیا چینلز ناچ گانے اور نان ایشوز میں مصروف تھا۔ کسی اور ملک میں اس طرح کا سانحہ ہوتا تو کیا ہوتا۔ انہوں نے مستونگ سانحے کے شہدا کی مغفرت، زخمیوں کی جلد صحتیابی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔