سا بق صدر پر ویز مشروف متحدہ قومی مووومنٹ کے بغیر اپنی حکومت قائم نہیں کر سکتا تھا۔ آفاق احمد

170

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا ہے کہ جو اپنی قوم سے مخلص نہ ہو ، وہ کسی سے مخلص نہیں ہو سکتا۔ہم منافقت کی سیاست نہیں کرتے بلکہ ببانگ دہل کہتے ہیں کہ ہماری جماعت ایک لسانی پارٹی ہے۔ ہر سیاسی جماعت جیت کر ہم زبان لوگوں کے مسائل کے لیے کام کرتی ہے۔

سندھ کے شہری علاقے میں صوبہ اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا ، جب تک یہاں پر مقیم پختون اور پنجابی اس سے متفق نہ ہوں۔سا بق صدر پر ویز مشروف متحدہ قومی مووومنٹ کے بغیر اپنی حکومت قائم نہیں کر سکتا تھا۔اگر اس دور میں یونیورسٹی اور اسپتالوں کے قیام کی بات کی جاتی تو کراچی کے یہ حالات نہ ہوتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر احمدخان ملک اور جنرل سیکرٹری مقصود یوسفی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی آر ایوارڈ کے ذریعہ کراچی کو حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے ، جس میں سندھ حکومت کی مرضی شامل ہے۔ مشرف دور میں ہو نے والی خانہ شماری میں کراچی کی دو کروڑ کی آبادی اب ڈیڑھ کروڑ کیسے ہو گئی ہے۔ عمرے کی ادائیگی کے دوران مشرف نے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا کہ میرا تم پر احسان ہے کہ صرف تمہیں گرفتار کیا ، ورنہ تمہیں قتل کرنے کے لیے میرے پاس فون آئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر نے ہمیں دبانے کی بھرپور کوشش کی۔ پھر بھی ہم نے پارٹی کو زندہ رکھا۔ کالا باغ ڈیم کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ پاکستان کے جغرافیائی حصے میں بن رہا ہے۔کالاباغ ڈیم کی مخالفت اس خدشے پر کی جارہی ہے کہ پنجاب دوسرے صوبوں کا پانی روک لے گا لیکن بھارت نے ہمارا پانی روکنے کے لیے کئی ڈیمز بنالیے لیکن اس کے خلاف کسی نے بھی آواز نہیں اٹھائی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاست میں کبھی منافقانہ طرز عمل اختیار نہیں کیا۔

اپنی قوم کے لیے کام کر رہے ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ جس پارٹی کو بھی دیکھا جائے ، وہ کام تو اپنی زبا ن کی حد تک کرتے ہیں ، مگر بات وفاق کی کرتے ہیں۔ ہم اپنی قوم کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور اس ضمن میں ہم کسی کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے۔ ہم نے اس وقت بھی مخالفت کی تھی کہ مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ نہ بنائی جائے کیونکہ ہم نے پہلے اپنی قوم کے مسائل حل کرنے ہیں اس کے بعد ہم وفاق کی بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف بہت سارے مقدمات چلائے گئے مگر بالآخر ہم نے لوگوں کو یہ بات باور کرائی کہ ہم ایجنسیوں کے نہیں بلکہ تمہارے اپنے ہی لوگ ہیں۔ ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ صوبائی حکومت بنائیں۔ ہم کسی سے اتحاد کو گناہ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقے میں صوبہ اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا ، جب تک یہاں پر مقیم پختون اور پنجابی اس متفق نہ ہوں۔

ہماری تحریک کو عوام کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔ ہم سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کرنا چاہتے مگر ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں ایک لکیر کھینچی ، اب ہم وہی لکیر چاہتے ہیں کیونکہ کراچی کے شہریوں کو اس وقت تک حقوق نہیں مل سکتے ، جب تک الگ صوبہ نہ بنے۔