سانحہ عسکری پارک ‘ معاہدے کی خلاف ورزی پر کارروائی کا فیصلہ

446

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) عسکری پارک میں جھولا گرنے کے واقعے کے بعد بلدیہ عظمٰی کراچی نے عسکری پارک کی انتظامیہ کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے الزام اور کمرشل استعمال پر کارروائی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کے ایم سی کے ذمے دار افسر نے میٹروپولیٹن کمشنر کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پرانی سبزی منڈی کے 15 ایکڑ 200 گز زمین اس وقت کے سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے 2002ء میں عوام کو تفریحی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ماڈل پارک کی تعمیر کی غرض سے اس وقت کے کور کمانڈر 5 طارق وسیم غازی کے حوالے کی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہاں صرف پارک بنانا تھا لیکن اس میں پارک کے قیام کے کچھ عرصے بعد نہ صرف شادی لان قائم کیا گیا بلکہ بعض حصوں کا تجارتی استعمال بھی شروع کیا گیاجو خلاف قانون ہے۔ مذکورہ افسر نے سفارش کی ہے کہ رفاہی پلاٹ کے غلط استعمال پر بلدیہ کراچی کارروائی کا حق رکھتی ہے۔اس لیے قانونی کارروائی کی اجازت دی جائے۔ ذرائع کے مطابق جولائی 2002ء کے ایک ایم او یو پر دستخط جس پر اس وقت کے ای ڈی او جاوید حنیف اور اس وقت کے کور کمانڈر آفس کے افسر نے کیے تھے کے بعد اگست 2005 ء میں کور 5 اور ڈی سی او فضل الرحمن کے دستخط سے ایک معاہدہ بھی سامنے آیا ہے۔ جس کے مطابق پارک کے لیے پرانی سبزی منڈی کی زمین 99 سال کے لیے مذکورہ اہم ادارے کے حوالے کی جارہی ہے۔ اس معاہدے کے نکات نمبر 11 میں لفظ کمرشل استعمال کے حوالے سے کچھ نہیں لکھا گیا۔ تاہم یہ واضح کیا گیا ہے کہ پارک میں کسی قسم کی تعمیرات اور تنصیبات کی گئی تو کے ایم سی مداخلت کرکے معاہدے کو منسوخ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹروپولیٹن کمشنر نے رپورٹ پر انکوائری کا حکم دیا ہے۔ جبکہ کراچی کے شہریوں نے عسکری حکام اور صوبائی نگراں حکومت سے کہا ہے کہ عسکری پارک کو 2002ء کے ایم او یو کے مطابق بحال کیا جائے کیونکہ پارک کو ایموزمنٹ میں تبدیل کرنے سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا ہے جبکہ سبزی منڈی منتقل کرنے کا مقصد بھی فوت ہوچکا ہے۔