کھاد کمپنیز کے اقدام سے کاشتکار ذہنی دباؤ کاشکار ہوگئے ہیں

233

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)کسان بورڈکے ڈویژنل صدر علی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ کاشتکاروں کی آسانی کیلیے 150روپے سے لے کر 300روپے تک دی جانیوالی سبسڈی کے برعکس کھادکمپنیزنے کھاد کی قیمت میں فی بیگ پر500روپے سے لیکر تقریباً 800 روپے کا اضافہ کردیاہے جس کے باعث کاشتکاروں کی مالی معاونت کے بجائے ان کامالی استحصال ہورہاہے کھاد کمپنیز کی اس دیدہ دلیری کے باعث کاشتکار ذہنی دباؤ کاشکار ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کو کھاد پرسبسڈی کے نام پرسابقہ حکومت پنجاب کی جانب سے لاکھوں روپے کے اشتہارات بھی شائع کروائے گئے لیکن کھاد کمپنیز نے سبسڈی دینے سے معذرت کرلی اورسابق حکومت پنجاب کے اعلان کے باوجودکھادوں کی قیمتوں میں ہوشربااضافہ کردیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے سبسڈی دینے کے اعلان سے قبل یوریاکھادفی بوری کی قیمت 1200 روپے تھی لیکن کھادکمپنی نے سبسڈی دینے کے بجائے اسے بڑھاکر 1500 روپے فی بوری کردیااسی طرح ڈی اے پی کھاد کی قیمت فی بوری2500سے بڑھاکر3400روپے کردی گئی ہے۔ نائیٹرو فاسفورس کھادکی بوری میں بھی 600 روپے تک اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ باقی کھادیں ایس یوپی،ایم اوپی سی اے این میں بالترتیب 300 سے 500روپے تک اضافہ کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے ان تمام کھادوں پر سبسڈی کے اعلانات کے باوجود کھاد کمپنیز، ڈیلرز بلا خوف و خطراپنے من پسند ریٹس پرکھادیں فروخت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام حالات کا متعلقہ محکموں کوعلم ہونے کے باوجود چپ سادھنا کسان دشمنی کامنہ بولتاثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی سطح سے اس سسٹم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کاشدیدمالی نقصان ہورہاہے جس کاخمیازہ آئندہ چند روزمیں ہونے والے عام انتخابات میں ن لیگ کی حکومت کو بھگتناپڑے گا۔