کیا خود کلامی دماغی خلل ہے؟

416

کیا آپ اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں یا خود کلامی کرتے ہیں تو درحقیقت یہ کسی دماغی خلل کا نتیجہ نہیں بلکہ آپ جینئس ہیں۔ کم از کم ایک طبی تحقیق میں تو یہی دعویٰ سامنے آیا ہے۔تحقیق کے مطابق جو لوگ اکثر خود سے باتیں کرتے ہیں دیکھنے والوں کو تو عجیب لگتا ہے مگر یہ چیز انہیں اپنی شخصیت کو بہتر بنانے اور ذہنی طور پر اسمارٹ بنانے میں مدد دیتی ہے۔امریکا کی وسکنسن میڈیسن یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران کئی رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا جو خودکلامی کے عادی تھے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ عادت ذاتی کارکردگی اور دماغی افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے کیونکہ اس سے کام پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اونچی آواز میں خود سے بات کرنے سے دماغ کے وہ حصے حرکت میں آجاتے ہیں جو یاداشت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں جبکہ اپنے جذبات سے جڑنا آسان ہوجاتا ہے۔محققین کا تو دعویٰ تھا کہ اپنے آپ سے باتیں کرنے سے خیالات کو ایک نکتے میں مرکوز کرنے پر مدد ملتی ہے جس سے خیالات میں شفافیت آتی ہے اور آپ کے لیے پرمقصد جملے تشکیل دینا آسان ہوجاتاہے۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ خودکلامی کی عادت ہمیشہ مددگار ثابت نہیںہوتی خاص طور پر اگر آپ جس پر بات کررہے ہیں اس کے بارے میں معلومات نہ ہو تاہم اگر آپ کسی چیز کے بارے میں جانتے ہیں تو اس سے دماغ کے اندر کا تصویری نظام حرکت میں آتا ہے جو دماغ کو تیز بناتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح لوگ اپنی تعریف اور حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں جس سے ان کا اعتماد بڑھتا ہے۔