قائمقام ایڈمنسٹریٹر نے چارج سنبھالتے ہی عسکری پارک معاملے پر اجلاس بلالیا

157

کراچی (رپورٹ: محمد انور) عسکری پارک میں معاہدے کے خلاف شادی لان اور اس کے تجارتی بنیاد پر استعمال کی شروعات سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور کے ختم ہونے کے بعد شروع ہوگئی تھی۔ تاہم نہ تو دوسرے شہری حکومت کے دور میں اور نہ ہی کے ایم سی بحال ہونے کے بعد کسی افسر نے نوٹس لیا۔جس کی وجہ سے پارک کے معاہدے کی خلاف ورزیاں بڑھ گئیں تھیں۔ یہ بات بلدیہ کراچی کے ایک انتظامی افسر کی طرف سے میٹروپولیٹن کمشنر کو بھیجی گئی تازہ رپورٹ میں بتائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی کمزوریوں اور سیاسی حکومت کی بااثر شخصیات کی دلچسپی کی وجہ سے کے ایم سی اور سابق سٹی گورنمنٹ نے اپنے آخری
دور تک بھی عسکری پارک کے غلط استعمال پر خاموش تماشائی بنی رہی۔ جبکہ دوسرا اہم ادارہ بھی ان معاملات پر خاموش رہا۔ اتوار کو پارک میں جھولا گرنے کے واقعے پر بھی اس ادارے کی طرف سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا۔ چونکہ بلدیہ کے منتخب میئر وسیم اختر کو الیکشن کمیشن نے صوبے کے تمام میئر وچیئرمین کے ساتھ معطل کیا ہوا ہے اس لیے وسیم اختر بھی اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے تاہم معلوم ہوا ہے کہ میٹروپولیٹن کمشنر و قائم مقام ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لے رہیں ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اس ضمن میں کے ایم سی اور متعلقہ اداروں کے افسران کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کے ایم سی کی 15 ایکڑ 200 گز اراضی اور اس پر قائم پارک کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاسکے۔ کے ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری پارک عسکری حکام کے حوالے کرنے کے بعد ادارے کے متعلقہ افسران اس کے امور سے مبینہ طور پر انجانے بن گئے تھے یہی وجہ ہے کہ انہیں اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ پارک میں جھولے وغیرہ لگانے اور چلانے کا ٹھیکا کس فرم کے پاس ہے۔ یاد رہے اتوار کو عسکری پارک میں جھولا گرنے کے واقعے میں ایک نوعمر لڑکی کشف جاں بحق اور ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ خیال رہے کہ میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے بدھ کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کی اضافی ذمے داریاں بھی سنبھال لی ہیں۔