اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) عام انتخابات میں ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے اور ملک کے اہم حلقوں میں دلچسپ صورت حال بنی ہوئی ہے‘ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے آبائی حلقے این اے 125میں تحریک انصاف پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آتی ہے۔ نواز شریف کی نااہلی اور ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث ن لیگ کی قیادت نے آئندہ الیکشن کے لیے اس حلقے سے اپنے سابق ایم این اے وحید عالم کو تحریکِ انصاف کی اُمیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں اُتارا ہے۔ماہرین کے مطابق ان کے درمیان اعصاب شکن مقابلہ دیکھنے میں آئے گا۔ پنجاب کا ضلع مظفر گڑھ جہاں جمشید دستی جیت کر آتے رہے ہیں اس بار وہاں صورتحال تبدیل ہورہی ہے، اس ضلع میں 6 قومی اسمبلی کے حلقوں سے کانٹے کے مقابلے ہو رہے ہیں سابق برسرِ اقتدار جماعت مسلم لیگ ن کا یہاں سے صفایا ہو چکا ہے، 6 حلقوں میں ن لیگ کا کوئی امیدوار بھی جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ 2 سیٹوں پر تحریک انصاف کی پوزیشن مستحکم ہے۔ ایک سیٹ پر پیپلز پارٹی کی جیت کے امکانات ہیں جبکہ ایک سیٹ پر عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کو تھوڑی سی برتری حاصل ہے۔ ایک سیٹ پر آزاد امیدوار اور پی ٹی آئی کی خاتون امیدوار کے درمیان زور کا مقابلہ ہے۔ایک سیٹ پر 2 آزاد امیدواروں اور پی ٹی آئی میں سہ فریقی مقابلہ متوقع ہے۔ اگر این اے 181 کوٹ ادو کے حلقے کی بات کی جائے تو اس حلقے سے سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ چوک سرور شہید سے چودھری ارشد منظور پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ملک مصطفی کھر کے ساتھ ہیں۔مگر کوٹ ادو سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر اشرف رند انہیں سپورٹ نہیں کر رہے ۔ یہاں سے سابق رکن قومی اسمبلی مرحوم محسن قریشی کے صاحبزادے شبیر محسن قریشی پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے امیدوار تھے مگر ٹکٹ نہ ملنے پر اب وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ان کو عوامی راج پارٹی کے جمشید دستی اور کوٹ ادو کے صوبائی حلقے سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر اشرف رند کی حمایت حاصل ہے۔این اے 182مظفر گڑھ شہر والے اس حلقے میں اصل مقابلہ جمشید دستی اور تحریک انصاف کی تہمینہ دستی کے درمیان ہے۔