بد تہذیبی کی انتہا

281

الیکشن کمیشن نے نازیبا الفاظ کے استعمال پر عمران خان کو نوٹس دیا ہے لیکن صرف نوٹس دینے سے کیا ہوگا۔ عمران خان اونچی ہواؤں میں ہیں اور خود کو ابھی سے وزیراعظم سمجھے بیٹھے ہیں چنانچہ وہ نیب کے بلاوے پر بھی پیش نہیں ہوئے کہ کار جہاں دراز ہے۔ اگر وہ وزیراعظم بن ہی گئے تو کیسا نوٹس اور کہاں کی طلبی۔ ممکن ہے ایسے اداروں کے خلاف بھی وہ نازیبا الفاظ استعمال کر ڈالیں۔ انہوں نے نواز شریف کا استقبال کرنے والوں کو گدھے کہا تھا۔ لیکن اس میدان میں وہ اکیلے تو نہیں ہیں۔ قومی اسمبلی کے انتہائی معزز منصب پر اب تک فائز اسپیکر سردار ایاز صادق نے ان پنجابیوں کو بے غیرت کہاہے جو تحریک انصاف کو ووٹ دیں۔ یہ بد زبانی کے علاوہ صوبائیت کا پرچار بھی ہے اور ’’جاگ پنجابی جاگ‘‘ کا دوسرا ورژن۔ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور عمران خان کے جانباز پرویز خٹک تو سب سے بازی لے گئے۔ ان کے جلسے میں کسی نے پیپلزپارٹی کا جھنڈا لہرادیا تو انہوں نے اسے طوائف کا بچہ اور کنجر قرار دے دیا۔ ان دونوں کو بھی نوٹس جاری کرنے پر غور ہورہاہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا یہ کہنا غلط تو نہیں کہ 25 جولائی کے انتخابات دو تہذیبوں کے درمیان جنگ ہے۔ لیکن کیا بد تہذیب لوگ ہم پر حکمرانی کریں گے؟۔