انجینئرنگ کونسل کا خلاف قانون57چینی کمپنیوں کو لائسنسوں کا اجرا 

1318

کراچی (رپورٹ: محمد انور) چائنا کی انجینئرنگ کمپنیوں نے ملک میں مختلف منصوبوں کے لیے غیر معمولی دلچسپی لینا شروع کردی ہے‘ دوسری طرف پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بھی مبینہ طور پر سیاسی دباؤ پر ان کمپنیوں کے لیے راہیں کھولنا شروع کردیں۔ گزشتہ چند روز کے دوران کونسل نے57 چائنیز کمپنیوں کو لائسنس جاری کردیے جس کے باعث مقامی انجینئرنگ فرم میں تشویش پائی جاتی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق انجینئرنگ کونسل نے غیر ملکی کمپنیوں خصوصاً چائنا کی کمپنیوں کی جانب سے لائسنسوں کے حصول کے لیے دی گئی درخواستوں پر کارروائی کرنی شروع کردی ہے اور اب 57 چائنیز کمپنیوں کو لائسنس کا اجرا کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسل کے انتخابات کے قریب چیئرمین کی طرف سے لائسنسوں کا بغیر کسی مشاورت کے اجرا خلاف اصول ہے جبکہ غیر ملکی کمپنیوں کو براہ راست لائسنس جاری کرنے پر قوانین میں پابندی ہے۔ اس ضمن میں خیبر پختون خوا سے انجینئرنگ کونسل کے وائس چیئرمین انجینئر زاہد عارف نے نمائندہ جسارت سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پی ای سی کے قوانین میں غیر ملکی کمپنیوں کو مقامی کمپنیوں کے ساتھ پہلے جوائنٹ وینچر کے تحت کام کرنا پڑتا ہے انہیں براہ راست لائسنس دینے کا کوئی قانون نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین کی جانب سے غیر ملکی کمپنیوں کو لائسنس دینے کے فیصلے پر انجینئرز فرمز میں تشویش پائی جاتی ہے‘ پی ای سی کی گورننگ باڈی نے ان خلاف ورزیوں پر اعتراض کردیا ہے۔ زاہد عارف نے بتایا کہ ملکی کمپنیوں کا حق مارنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ پی ای سی سندھ کے وائس چیئرمین شیخ مختار نے نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چائنا کمپنیوں کو براہ راست اور خلاف قانون لائسنسوں کے اجرا کا مقصد ملکی کمپنیوں کو سائیڈ لائن کرنا ہے جو ایک سازشہے‘ اس طرح کی سازشوں کی مزاحمت کی جائے گی۔ دریں اثنا کراچی کنسٹر کشن ایسوسی ایشن کے چیئرمین نعیم کاظمی اور دیگر نے بھی پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے خلاف قانونی چائنیز کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔