شوکت عزیز کے انکشافات

712

عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس جناب شوکت عزیز صدیقی ایک بار پھر کھل کر بولے ہیں اور اس کے نتیجے سے بھی واقف ہیں چنانچہ کہاہے کہ آج کے بعد میرے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ ہفتے کے دن راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے جناب جسٹس شوکت نے کہاکہ عدلیہ بندوق والوں کے کنٹرول میں آگئی ہے، اس کی آزادی سلب ہوچکی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خفیہ ادارے کے اہلکار چاہتے تھے کہ نواز شریف اور مریم 25 جولائی سے پہلے باہر نہ آئیں۔ کچھ دن پہلے بھی انہوں نے پاک فوج کے سربراہ کو متوجہ کیا تھا کہ وہ اپنے لوگوں کو روکیں۔ لیکن اب جو کچھ انہوں نے کہاہے اگر اس میں ایک فی صد بھی حقیقت ہے تو بڑی خطرناک صورتحال سامنے آرہی ہے گو کہ ایسی صورتحال کا اندازہ تو بہت سے لوگوں کو تھا مگر اس بار ایک اہم شخصیت نے آواز بلند کی ہے۔ جسٹس شوکت کا کہناتھا کہ خفیہ ادارے پوری طرح عدالتی معاملات میں ملوث ہیں اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ خفیہ ادارے کی مرضی کے فیصلے دینے پر انہیں وقت سے پہلے چیف جسٹس بنوانے اور ان کے خلاف دائر ریفرنس ختم کروانے کی پیشکش کی گئی تھی اوریہ پیشکش خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے ان سے ملاقات میں کی تھی۔ اب جب نوبت یہاں تک آچکی ہے تو جسٹس شوکت ان اہلکاروں کے نام بھی بتادیں۔ لیکن کیا اس کا ثبوت ہے، انہوں نے کئی الزامات کا تو اعادہ کیا ہے لیکن عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کے بارے میں بھی بہت کچھ کہہ گئے۔ مرضی کے بینچ بنوانے کے علاوہ کیسوں کی مارکنگ بھی کی جاتی ہے اور یہ فیصلہ بھی کیا جاتا ہے کہ کون سا مقدمہ کس بینچ میں جائے گا۔ احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کرنا اسلام آباد ہائی کورٹ کی ذمے داری تھی لیکن نواز شریف کے خلاف چلنے والے ریفرنس کی نگرانی خفیہ ادارہ اور عدالت عظمیٰ کرتی رہی کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج احتساب عدالت کی کارروائی دیکھے۔ سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس میں ہونے والی عدالتی کارروائی کے بارے میں خفیہ ادارے کو بریفنگ دی جاتی تھی۔ یہ بھی معلوم ہے کہ عدالت عظمیٰ میں کون کس کا پیغام لے کر جاتا ہے۔ جسٹس شوکت کے ان انکشافات سے جہاں بہت سی تلخ حقیقتیں سامنے آئی ہیں وہیں دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ سب کچھ میاں نواز شریف کے حق میں جارہاہے اور ان کو دی گئی سزائیں مشکوک ہورہی ہے۔ چنانچہ ایک طبقے کا خیال ہے کہ جسٹس شوکت میاں نواز شریف کے لیے یہ سب انکشافات کررہے ہیں جو پہلے ہی عدلیہ اور فوج پر الزامات لگاتے رہے ہیں۔ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے۔ اس کی کسی غیر جانبدار کمیٹی کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔ پاکستان خفیہ اداروں کے پنجے میں پھنسا ہوا ہے تو یہ پریشان کن بات ہے مگر یہ ثابت کیسے ہوگا۔