ٹرن آؤٹ زیادہ ہوگا،قوم آج جمہوریت کا جشن منائے گی،سیکرٹری الیکشن کمیشن

208

کراچی (رپورٹ خالد مخدومی ) ملک بھر میں آج ہونے والے ہونے والے انتخابات کے موقع غیرمعمولی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی اوران کو دیے گئے وسیع اختیارات سیاسی حلقے ، تجزیہ نگار اور سینئرصحافی انتخابات کی شفافیت پر شکوک وشبہات پیدا کرنے کا سبب بھی قرار دے رہے ہیں۔کراچی میں پرامن ترین انتخابی مہم کے باوجود 2013ء کے مقابلے میں دگنی تعداد میں پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیاجانامشکو ک قرار دیاجارہاہے ۔ملک بھر میں عام انتخابات کے بلا تعطل انعقاد کے لیے 3لاکھ 70ہزا ر سے زائد جوان تعینات کیے جائیں گے فوجیوں کی اتنی بڑی تعدادمیں تعیناتی تاریخ میں پہلی بار کی جارہی ہے ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان بھی سامنے آیاتھا کہ کہ فوجی افسران کو مجسٹریل اختیارات بھی دیے جائیں گے جس کے بعد وہ پولنگ اسٹیشن میں غیر قانونی اقدام کرنے والے کیخلاف ایکشن لے سکیں گے۔سیاسی حلقوں کے علاوہ تجزیہ نگار بھی اس کوانتخابات کی شفافیت پرسوالیہ نشان قراد دے رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں غیرملکی خبرساں ادارے سے گفتگو میں ریٹائرڈ جنرل اور سیکورٹی تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ وہ سمجھ نہیں پائے کہ کیوں ان افسران کو مذکورہ اختیارات دیے گئے کیوں کہ اس طرح غیر ضروری طور پر عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوں گے۔ سینیٹ کے سابق چیئرمین اور موجود ہ رکن رضا ربانی نے بھی اس اقدام پرسینیٹ سے خطاب کرتے ہو ئے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی تھی۔ پاکستان ہومیں رائٹس کمیشن سے تعلق رکھنے والے ابن عبدالرحمن نے بھی اس صورتحال میں انتخابات کی شفافیت پر شک کا اظہار کیا ہے۔ادھر کراچی میں مکمل طور پر امن ہونے کے باوجود حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد دگنی کردی گئی ہے۔ایک ماہ کی انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی یا بدامنی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا مگر کراچی کے کل4882 میں سے 2508 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں۔ ایسا کیوں کیا گیا؟ کسی ادارے کے پاس کوئی جواز نہیں۔