آرٹیکل 245کے تحت فوج کو اختیارات سوالیہ نشان ہیں، پیپلز پارٹی

91

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ دھاندلی پہلے ہی ہو چکی، آرٹیکل 245کے تحت فوج کو اختیارات سوالیہ نشان ہیں، وزیر قانون کی جانب سے فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات پارلیمنٹ نے دینے کا بیان دھاندلی کا موقع فراہم کرنے کے متراف ہے، الیکشن نے قانون میں دیے گئے جرائم کے علاوہ بھی اختیارات دیے ، جس کا مطلب ہے فوج کا اقدام کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا ۔ فرحت اللہ بابر نے اپنے ایک بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے قانون 193(a)منظور کیا تھاجس کے تحت فوجی افسر کو مجسٹریٹ کے اختیارات
صرف اس صورت میں دیے گئے تھے جب کوئی شخص اپنی جعلی شناخت بتائے یا پولنگ اسٹیشن یا پولنگ بوتھ پر قبضہ کر لیا جائے اور یہ دونوں جرائم سیکشن 174 کے تحت قابل سزا ہیں تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے جو نوٹیفکیشن 10جولائی کو جاری کیا گیا اس میں فوج کو یہ اختیارات بھی دے دیے گئے کہ وہ قانون میں دیے گئے جرائم کے علاوہ بھی کارروائی کر سکتی ہے۔دوسری بات یہ کہ پارلیمنٹ کی طرف سے دیے گئے اختیارات صرف انتخابات کے دن کے لیے تھے جو اب اس نوٹیفکیشن کے ذریعے فوج کی تعیناتی کے تمام عرصے تک بڑھا دیے گئے ہیں اور تیسری بات یہ کہ فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت تعینات کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ فوج کے اقدامات کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ ان ختیارات کے ذریعے فوجی عدالتیں قائم کر دے۔ ان سارے اختیارات کی وجہ سے کسی بھی فوجی کو پریزائیڈنگ افسر اور الیکشن کمیشن کے اثرورسوخ سے آزاد کردیا گیا ہے اور اب یہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فوج یہ اختیارات آرٹیکل245 کے تحت استعمال کرے گی اور نہ صرف یہ کہ وہ یہ اختیارات اپنی تعیناتی کے تمام عرصے کے لیے استعمال کرے گی بلکہ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر دونوں جگہ وہ یہ اختیارات استعمال کرے گی۔ فوج کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اگر پریزائیڈنگ افسر کسی بدعنوانی پر کوئی قدم نہیں اٹھاتا تو فوج فوری کارروائی کرے گی۔ اس اختیار کی وجہ سے فوج پریزائیڈنگ افسر کی نیت پر شک کی بنیاد پر بھی کارروائی کر سکتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر جو چاہے کر سکتی ہے اور اس سے کوئی سوال و جواب نہیں کیا جا سکتا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پہلے ہی بہت پری پول ریگنگ ہو چکی ہے اور اب آڑٹیکل245کے تحت فوج کو مجسٹریٹ سے بھی زیادہ اختیارات دینے سے بہت سارے سوالات نے جنم لیا ہے اور یہ سوالات اٹھتے رہیں گے کہ کیا انتخا بات کے دن ایسا دھاندلی کے لیے تو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون جو بھی بیانات دیتے رہیں سوالات اٹھتے رہیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ ہماری معروضات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن پھر بھی یہ اہم بات ہے کہ ہم اپنے ان اعتراضات کو ریکارڈ پر لا رہے ہیں۔