این اے 247: تمام پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا

226

کراچی (منیر عقیل انصاری)ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی بدھ کو قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لئے پولنگ ہوئی۔ کراچی میں پولنگ کاعمل صبح 8 بجے سے شروع ہوکر شام 6 بجے تک جار ی رہا۔

شہر میں پرامن ماحول میں پولنگ ہوئی اور اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کا رش بڑھتا رہا۔ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعدپولنگ اسٹشینوں کے باہر موجود ووٹرز اپنا حق رائے دیہی استعمال نہیں کر سکے جبکہ جو پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود تھے ان کو ووٹ کاسٹ کرنے دیا گیا۔

کراچی میں قومی اسمبلی 21اور سندھ اسمبلی 43 نشستوں کے لئے پولنگ ہوئی جس مجموعی طور پر 1223 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔صبح 8 بجے پولنگ ک آغاز ہوتے ہی ووٹرز پولنگ اسٹشین پر پہنچنا شروع ہوگئے تھے اور 8 بجے پولنگ اسٹشین میں ووٹرز کو اندرجانے اور ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی تھی جبکہ بعض پولنگ اسٹشین پر پولنگ میں تاخیر کے باعث ووٹرز کی بڑی تعداد لائنوں میں لگی رہی ،شہر میں مختلف حلقوں کے بعض پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل معمولی تاخیر سے شروع ہوا جبکہ پولنگ اسٹیشن پر عملہ کے غیر تربیت یافتہ ہونے ،کہیں پولنگ بوتھ کم ہونے ،پولنگ اسکیم میں تبدیلی،پولنگ عمل سست روی کا ہونے کی شکایات سامنے آئی۔

پولنگ اسٹیشن پر انتظامیہ بے قاعدگیاں بھی دیکھی گئی۔ بعض پولنگ اسٹیشن پر عملے کی جانب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ، پانی نہ ہونے اور صفائی نہ ہونے کی شکایت کی۔ گلستان جوہر کے ایک پولنگ اسٹیشن پر پولنگ بوتھ کی تعداد کم ہونے سے پولنگ میں سست رفتاری دیکھی گئی۔ووٹرز کی جانب سے یہ شکایت بھی کی گئی کہ اس بار ان کے پولنگ اسٹیشن دور دراز علاقوں میں قائم کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے دشواری کا سامنا ہے۔

کئی پولنگ اسٹیشن اچانک تبدیل ہونے پر ووٹرز نے تشویش کا اظہار کیا۔کئی پولنگ اسٹیشن پر انتخابی سامان کی کمی بھی دیکھی گئی۔ایک پولنگ اسٹیشن پراسٹمپپ پیڈ کی کمی کی وجہ سے ووٹرز کوووٹ کاسٹ کرنے میں دشواری کا سامنا رہا۔ بعض پولنگ اسٹیشن پر میڈیا کو بھی پولنگ اسٹشین میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ رینجرز اور فوج کے اہلکار بھی تعینات تھے۔سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے پولنگ اسٹیشن کے کچھ فاصلے پر اپنے اہنے کیمپ بھی لگائے گئے تھے جہاں پر ووٹرز کو ان کے ووٹ کے متعلق آگاہی فراہم کی جارہی تھی۔

پولنگ کیمپوں کے باعث سیاسی گہماگہمی نظر آرہی تھی کسی پولنگ کیمپ میں کافی رش اور کسی پولنگ کیمپ میں سناٹا نظر آرہا تھا۔پولنگ کے عمل میں ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین، بزرگ مرد اور برزگ خواتین بھی ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔کئی بزرگ افراد وہیل چیئر پر ووٹ ڈالنے آئے اور افراد بیماری کی حالت ووٹ پولنگ اسٹیشن پہنچے۔کئی پولنگ اسٹیشن میں عملہ تاخیر سے پہنچا تھا جس کی وجہ سیپولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہو اہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچانے کے لئے نجی ٹرانسپورٹ بھی فراہم کی گئی تھی۔امیدواروں نے اپنے اپنے حلقے میں پولنگ اسٹشینز کے دورے کئے اور انتظامات کا جائزہ لیا۔این اے 236،237،238 ملیر کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی نشستوں پر پولنگ کے روز گہما گہمی دیکھنے میں آئی ، اسی طرح متحدہ مجلس عمل ٬ تحریک انصاف ، ایم کیو ایم پاکستان مسلم لیگ ( ن ) اور دیگر جماعتیں بھی ووٹرز کو اپنے طرف راغب کرنے کے لئے کوشاں رہی، ملیر دیہی علاقوں میں ووٹرز کو نکلنے کے لئے پیپلز پارٹی کے کارکنان بہت متحرک رہے ،مجموعی طور پر ملیر میں پولنگ کا ماحول اور ٹرن آو ¿ٹ اطمینان بخش تھا۔این اے 239 ،24…