مسجد اقصیٰ کی ناکہ بندی

167

مقبوضہ کشمیر میں بھارت اور مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کے مظالم میں روزانہ اضافہ ہی ہوتا جارہاہے لیکن عالمی ضمیر نام کی کسی شے کا وجود نظر نہیں آتا۔ اقوام متحدہ کا ادارہ بے بس اور لاچار ہے کہ وہ بڑی طاقتوں کے سامنے بول نہیں سکتا۔ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہوسکتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی تحقیقات کی ذمے داری اقوام متحدہ نے امریکا کو سونپ دی ہے۔ اب یہ کس کو نہیں معلوم کہ اسرائیل جو کچھ کررہا ہے وہ امریکا کی شہ پر کررہا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی درندے روزانہ ہی فلسطینی بچوں اور جوانوں کو شہید کررہے ہیں۔ ہر جمعہ کو خاص طور پر یہ درندے فلسطینیوں پر قیامت ڈھاتے ہیں ۔ گزشتہ جمعہ کو بھی اسرائیلی پولیس نے قبلہ اول مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر دھاوا بول دیا، مسجد کے اندر گھس کر نمازیوں پر تشدد شروع کردیا، نماز جمعہ کے بعد ریلی نکالنے والے مسلمانوں پر اندھا دھند گولیاں برسا دیں اور آنسوگیس برسائی گئی۔ درجنوں فلسطینی زخمی اور گرفتار ہوئے۔ ہر جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی جاتی ہے اور صہیونی پولیس اور فوج سخت تلاشی اور داخلے کا پاس دیکھ کر ہی جانے دیتی ہے۔ عملاً مسلمانوں کے قبلہ اول پر اسرائیلی فوج اور پولیس کا قبضہ ہے۔ اسی کے ساتھ مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کو بسانے کا سلسلہ بھی تیز ہوتا جارہا ہے لیکن جی دار فلسطینی غزہ کی سرحد پر ہفتہ وار احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اقوام متحدہ نے جس امریکا کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپی ہے وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دے چکا ہے جس سے فلسطینی مزید مشتعل ہوئے ہیں۔ حماس اپنی جگہ پر ڈٹی ہوئی ہے لیکن غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے مشکلات بڑھ گئی ہیں ۔ عالم اسلام پر بھی بے بسی طاری ہے اور سب امریکا کے خوف میں مبتلا ہیں ۔