ممتاز بھٹو کو صدر اور سید فخر امام کو اسپیکر قومی اسمبلی بنانے پر غور 

354

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) پاکستان تحریک انصاف نے ملک کی دو نامور سیاسی شخصیات سید فخر امام اور ممتاز بھٹو کو اہم ترین عہدوں پر فائز کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ تحریک انصاف کے معتبر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اس بات پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے کہ مسلم لیگ نواز کی طرح صوبہسندھ ہی کسی شخصیت کو صدر مملکت مقرر کیا جائے اس مقصد کے لیے ممتاز سیاستدان اور سابق گورنر سندھ و نگراں وزیراعلیٰ ممتاز بھٹو کے نام پر غور کیا جارہا ہے۔ جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے حالیہ انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ 150 خانیوال سے منتخب ہونے والے سید فخر امام کے نام پر فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فخر امام قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان فخر امام کو پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہوئے خود ہی انہیں اسپیکر بنانے کی پیشکش کردی ہے۔ اسی طرح سندھ کی قوم پرست اور نامور شخصیت ممتاز بھٹو کو صدر مملکت بنانے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔ ممتاز بھٹو کا نام گورنر سندھ کے لیے بھی زیر غور تھا لیکن پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ممتاز بھٹو کو صدر مملکت بنانے کی تجویز پر تحریک کی اہم شخصیات زیادہ سنجیدہ نظر آتی ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کے لیے بلوچستان سے سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کا نام بھی زیر غور ہے لیکن چونکہ سینیٹ کا چیئرمین پہلے ہی سے بلوچستان سے ہے اس لیے ظفر اللہ جمالی کے نام پر فیصلہ کیے جانے کا امکان کم ہے۔ خیال ہے ظفراللہ جمالی کو گورنر بلوچستان کے عہدے کی پیشکش کی جائے گی۔ جبکہ ممتاز بھٹو کو صدر بنانے کے فیصلہ ہوا تو سندھ سے کسی مہاجر شخصیت کو گورنر بنایا جاسکتا ہے۔ یادرہے کہ سید فخر امام سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ممبر سینیٹ بھی رہ چکے ہیں۔دریں اثنا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وفاق میں حکومت سازی کے دوران سابق نگراں وزیراعظم محمد میاں سومرو کا نام بھی اہم ذمے داری کے لیے سامنے رکھا جارہا ہے۔