پانی کے معاملے پر غیر سنجیدگی

178

سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی جانب سے سماعت میں سربراہ ریٹائرڈ جسٹس امیر ہانی مسلم نے نہایت برہمی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ دو ڈھائی کروڑ بچا لیے گئے اگر یہ رقم صاف پانی پر لگاتے تو لوگ گندا پانی پینے سے نہ مرتے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پانی کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیوں نہیں کیا جارہا۔ وہ درست نتیجے پر پہنچے اور اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ متعلقہ حکام نے شہریوں کے حقوق کو نظر انداز کر کے بلڈرز کو فائدہ پہنچایا ہے۔ واٹر کمیشن نے سڑکوں سے تعمیراتی ملبہ اٹھانے کا حکم بھی دیا ہے۔ واٹر کمیشن پورے سندھ میں دورے کررہا ہے بار بار متعلقہ حکام کی سرزنش کی جاتی ہے لیکن ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ چھوٹے چھوٹے کام بھی نہیں ہو رہے۔ کراچی جیسے شہرمیں پانی کی لائنوں میں گٹر کا پانی شامل ہونا عام بات ہے۔ گٹر کے پانی اور پینے کے پانی کو الگ کرنے میں سابق ایم ڈی بھی ناکام رہے اور موجود ہ بھی۔ یہ بات تو عام ہے کہ بلڈرز کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے لیکن بات صرف بلڈرز کی نہیں ہے واٹر کمیشن اس امر کی تحقیقات بھی کرے کہ کراچی کی پانی کی لائنوں کا پانی کہاں جارہا ہے۔ ایک الزام یہ ہے کہ کراچی کا پانی کاٹ کر بحریہ ٹاؤن کو دیا گیا۔ کیا واٹر کمیشن اس کا نوٹس لے گا۔صرف بلڈرز ہی کو نہیں طاقت ور اداروں اور لوگوں کے لیے بھی پورے شہر کو عبور کر کے دوسرے سرے تک پانی پہنچا دیا جاتا ہے۔ اسی طرح شہر میں گھروں میں پانی نہیں ہوتا اور ہائیڈرنٹ کو پتا نہیں کیسے پانی ملتا رہتا ہے اور 24گھنٹے ملتا ہے۔ واٹر کمیشن کے اجلاس، نوٹس اور ریمارکس تو بہت سننے میں آتے ہیں لیکن اقدامات اب تک نہیں نظر آئے۔ کم ازکم ایسے ٹھوس اقدامات جن کے نتیجے میں بہتری ہو۔ تازہ ترین ریمارکس ہیں کہ کیا تمام سیکرٹریوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیں۔ انہیں اب سوال نہیں پوچھنا چاہیے جو مناسب ہو حکم جاری کردینا چاہیے۔ کراچی کے شہری آلودہ پانی سے تنگ آچکے ہیں ۔ ایک چھوٹی سی مثال ہے کہ گلستان جوہر میں جب واٹر بورڈ کی لائنوں میں پانی جاری کیا جاتا ہے تو ایف بی آر کے سامنے سے گٹر کے ذریعے یہ صاف پانی بہنے لگتا ہے۔ اور جتنا پانی اس علاقے کے چار پانچ بڑے پروجیکٹس کو دیا جاتا ہے اس سے کہیں زیادہ پانی بہتا ہوا اگلے گٹر میں گرتا رہتا ہے یہ سلسلہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے سابق ایم ڈی تک یہ بات پہنچائی گئی۔ موجودہ کو اس کی ویڈیو بھی دی جاچکی ہے واٹر بورڈ کے افسران کو بھی اس کی اطلاع دی جا چکی ہے لیکن پانی اسی طرح ضائع ہو رہاہے۔ رات 12بجے سے صبح 8بجے تک پورے 8گھنٹے پانی بہتاہے۔ یہی پانی بیک مار کر پانی کی لائنوں میں بھی شامل ہوتا ہوگا۔ کیا واٹر بور ڈ والے اتنے نا اہل ہیں کہ چھوٹا سا مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔ واٹر کمیشن بھی ریمارکس چھوڑے اقدام کرے۔خود بھی سنجیدگی اختیار کرے۔v