وزارت اعلیٰ ہمارا حق ہے، اتحادیوں سے ملکر بلوچستان حکومت بنائینگے ، اختر مینگل

91

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اپنے پرانے اتحادیوں سے مل کر حکومت بنائے گی، وزارت اعلیٰ ہمارا حق ہے ملا تو ٹھیک ہے مگربھیک نہیں مانگیں گے، اتحادیوں سے
بات چیت جاری ہے نا امید کبھی نہیں ہوئے ، ہمارے 6قومی اور 6صوبائی حلقوں پر عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے ،تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا جائے، نتائج میں تبدیلی بی این پی کو حکومت سازی سے روکنے کی سازش ہے تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے رابطہ کیا ہے اسلام آباد جا کر بات چیت آگے بڑھائیں گے اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی سے بھی اس سلسلے میں ملاقات ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر ملک عبدالولی کاکڑ، نومنتخب اراکین قومی وصوبائی اسمبلی آغا حسن بلوچ، نصیر شاہوانی، احمد نواز، محمد ہاشم نو تیزئی ودیگر بھی موجود تھے۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں بلوچستان کے عوام نے جس طرح بی این پی کے امیدواروں کی حمایت اس پر ان کاشکریہ ادا کرتے ہیں، حالیہ انتخابات اپنی نتائج کو روکا گیا ، نتائج میں 72گھنٹے کی تاخیر انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے، ہمارے6قومی اور6صوبائی حلقوں پر عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے ،تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا جائے جو تمام محرکات کو سامنے لائے، نتائج میں تبدیلی بی این پی کو حکومت سازی سے روکنے کی سازش ہے ۔بی این پی کی ترجیحات بلوچستان کے جملہ مسائل ہیں بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے عوام کا حق ملکیت تسلیم کیاجائے پی پی پی اور پی ٹی آئی نے بات چیت کی دعوت دی ہے ، اسلام آباد جا کر ان سے بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے۔ صوبائی اور مرکزی حکومت سازی کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن میں سردار اختر جان مینگل ، ساجد ترین، رؤف مینگل، بابو رحیم ، حاجی لشکری، آغا حسن بلوچ ودیگر شامل ہیں۔ اختر جان مینگل نے کہا کہ وزارت اعلیٰ ہمارا حق ہے ملا تو ٹھیک بھیک نہیں مانگیں گے اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے نا امید کبھی نہیں ہوئے بہتری کے لیے جادو کی چھڑی نہیں ہے تاہم خواہش کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت میں جو کرپشن ہوئی تھی ہماری کوشش ہو گی کہ کرپشن کا خاتمہ کر کے صوبے کو ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا اور سیاست میں مذاکرات کا دروازہ ہر کسی کے لیے کھلا ہے ۔