یوم جمعہ کےآداب

191

مولانا یوسف اصلاحی

1۔ جمعہ کے دن صفائی ستھرائی ، نہانے دھونے اور آرائش و زیبائش کرنے کا بھر پور اہتمام کیجئے ۔
حضرت عبداللہ ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا۔’’ جب کوئی جمعہ کی نماز پڑنے آئے تو اسے غسل کر کے آنا چاہیے‘‘۔(بخاری، مسلم)
اور حضرت ابو ہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا۔’’ہر مسلمان پر خدا کا یہ حق ہے کہ ہر ہفتہ میں غسل کرے ، سر اور بدن کو دھوئے ۔ ‘‘
اور حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ؐ کا ارشاد ہے ، ’’ جمعہ کے دن ہر بالغ جوان کے لیے غسل کرنا لازمی ہے اور مسواک کرنا اور خوشبو لگانا بھی اگر میسر ہو ۔ ‘
‘(بخاری اور مسلم)
اور حضرت سلمان ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ؐ نے ارشاد فرمایا۔
’’ جو شخص جمعہ کے دن نہایا دھویا اور اپنے بس بھر اس نے طہارت ونفاست کا پورا پورا اہتمام کیا ۔ پھر اس نے تیل لگایا ، خوشبو ملی ، پھر دوپہر ڈھلے مسجد میں جا پہنچا اور( مسجد جا کر صف میں بیٹھے ہوئے ) دو آدمیوں کو ایک دوسرے سے نہیں ہٹایا ۔ پھر اس نے نماز پڑھی جو بھی اس کے لیے مقدر تھی ۔ پھر جب امام (ممبر کی طرف) نکلا تو چپ چاپ ( بیٹھا، خطبہ سنتا) رہا تو اس شخص کے وہ سارے گناہ بخش دیے گئے جو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس سے سر زد ہوئے تھے ۔(بخاری)۔
2۔ جمعہ کے دن زیادہ سے زیادہ ذکر و تسبیح ، تلاوت قرآن اور دعا ، صدقہ و خیرات مریضوں کی عیادت ، جنازے کی شرکت ، گورستان کی سیر اور دوسرے نیک کام کرنے کا اہتمام کیجیے ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ؐ نے ارشاد فرمایا
’’ افضل ترین دن جس پر سورج طلوع ہوا وہ جمعہ کا دن ہے ۔ اسی دن آدم ؑ پیدا ہوئے اور اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاںسے نکالے گئے اور (خدا کے خلیفہ بنائے گئے ) اور اسی دن قیامت قائم ہو گی ۔ (مسلم)
حضرت ابو سعید حذری ؓ فرماتے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا ۔ ’’ پانچ عمل ایسے ہیں کہ جو شخص ان کو ایک دن میں کرے گا خدا اس کو جنت والوں میں لکھ دے گا ۔
1۔ بیمار کی عیادت کرنا ۔
2۔ جنازے میں شریک ہونا ۔
3 روزہ رکھنا ۔
4۔ نماز جمعہ پڑھنا ۔
5۔ غلام کو آزاد کرنا ۔ ( ابن حبان)
ظاہر ہے پانچوں اعمال کا بجالانا اسی وقت ممکن ہے جب جمعہ کا دن ہو ۔
حضرت ابو سعید حذری ؓ ہی کی ایک روایت اور ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا۔ ’’ جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑے گا تو اس کے لیے دونوں جمعوں کے درمیان ایک نور چمکتا رہے گا ۔ ‘‘(نسائی)
اور حضرت ابو ہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا ۔ ’’ جو شخص جمعہ کی شب میں سورۂ دخان کی تلاوت کرے اس کے لیے ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں اور اس کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔ ‘‘(ترمذی)
اور نبی ؐ نے فرمایا ہے ’’ جمعہ کے دن میں ایک ایسی مبارک ساعت ہے کہ بندہ اس میں جو بھی دعا مانگتا ہے وہ قبول ہوتی ہے ۔ ‘‘(بخاری)
یہ ساعت کون سی ہے ، اس میں علماء کے درمیان اختلاف ہے ، اس لیے کہ روایات میں مختلف اوقات کا ذکر ہے البتہ علماء نے کہا ہے کہ دو قول ان میں نہایت صحیح ہیں ۔ ایک یہ کہ جس وقت خطیب خطبے کے لیے ممبر پر آتا ہے ۔ اس وقت سے لے کر نماز ختم ہونے تک کا وقت ہے ، دوسرا قول یہ ہے کہ وہ گھڑی جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے جب سورج غروب ہونے لگے ۔ مناسب یہ ہے کہ آپ دونوں ہی اوقات نہایت ادب و عاجزی کے ساتھ دعا و فریاد میں گزاریں ۔ اپنی اور دعائوں کے ساتھ یہ دعا بھی مانگتے تو اچھا ہے ۔
ترجمہ: خدایا! تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تونے مجھے پیدا فرمایا میں تیرا بندہ ہوں ، اور اپنے امکان بھر تجھ سے کیے ہوئے عہد وپیمان پر قائم ہوں ۔ میں تیری نعمتوں اور تیرے احسانات کا اقرار کرتا ہوں جو تونے مجھ پر کیے ہیں ۔ اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں ، پس تومیری مغفرت فرما ۔ کیوں کہ تیرے سوا کوئی نہیں جو گناہوں کا بخشنے والا ہو ، اور اپنے کرتوت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ‘‘(بخاری ، نسائی)
3۔جمعہ کی نماز کا پورا پورا اہتمام کیجئے ۔ جمعہ کی نماز ہر بالغ ، صحت مند مقیم اور ہو ش مند مسلمان پر فرض ہے ۔ اگر کسی مقام پر امام کے علاوہ دوآدمی بھی ہوں تو جمعہ کی نماز ضرور پڑھیں ۔ نبی ؐ نے فرمایا۔
’’ لوگوں کو چاہیے کہ نماز جمعہ ہر گز ترک نہ کریں ورنہ خدا ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر( ہدایت سے محروم ہو کر ) وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے ‘‘۔(مسلم)
حضرت ابو ہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ جو شخص نہا دھو کر جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا پھر اس نے سنت ادا کی جو اس کے لیے خدا نے مقدر کر دی تھی ۔ پھر خاموش بیٹھا( خطبہ سنتا) رہا یہاں تک کہ خطبہ سے فراغت ہوئی پھر امام کے ساتھ فرض ادا کیے تو اس کے ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ اور تین دن کے مزید۔‘‘
حضرت یزید ابن مریم ؓ فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کی نماز کے لیے جا رہا تھا کہ راستہ میں حضرت عبایہ بن رفاعہ ؓ سے ملاقات ہو گئی ۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہاں جا رہے ہو؟ میں نے کہا نماز جمعہ پڑھنے جا رہا ہوں ۔ فرمایا مبارک ہو تمہارا یہ چلنا خدا کی راہ میں چلنا ہے نبی ؐ نے فرمایا’’ جس بندے کے پائوں خدا کی راہ میں گرد آلود ہوئے اس پر آگ حرام ہے ‘‘۔
4۔ جمعہ کی اذان سنتے ہی مسجد کی طرف دوڑ پڑیے ۔کاروبار اور دوسری مشغولیتیں ایک قلم بند کر دیجیے ۔ اور پوری یکسوئی کے ساتھ خطبہ سننے اور نماز ادا کرنے میں مشغول ہوجایے اور جب جمعہ سے فارغ ہوجائیں تو پھر کاروبار میں لگ جایے ۔ قرآن میں ہے ۔
ترجمہ:’’ مومنو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیلے اذان دے دی جائے تو جلد خدا کے ذکر کی طرف دوڑو ، اور خریدو فروخت چھوڑ دو ۔ اگر تمہاری سمجھ میں آجائے تو تمہارے حق میں یہی بہتر ہے ۔ پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں ( اپنی اپنی مصروفیتوں کے لیے ) پھیل جائو اور خدا کے فضل میں سے اپنا حصہ ڈھونڈلینے میں لگ جائو اور خدا کو خوب یاد کرو تاکہ تم فلاح پائو۔‘‘ ( الجمعہ9-10)
ان آیات سے مومن کو جو ہدایتی ملتی ہیں وہ یہ ہیں ۔
(1) مومن کو پورے شعور اور فکر کے ساتھ نماز جمعہ کا اہتمام کرنا چاہیے اور اذان کی آواز سنتے ہی سب کچھ چھوڑ کر مسجد کی طرف دوڑ پڑنا چاہیے ۔ (جاری ہے)

(2) مومن کی بھلائی کا راز یہ ہے کہ وہ دنیا میں خدا کا بندہ اور غلام بن کر رہے ۔ اور جب بھی خدا کی طرف سے پکار آئے تو وہ ایک وفا دار اور اطاعت شعار غلام کی طرح اپنی ساری دلچسپیوں سے منہ موڑ کر اور سارے دنیوی مفادات کو ٹھکرا کر خدا کی پکار پر دوڑ پڑے ۔ اور اپنے عمل سے یہ اعلان کرے کہ تباہی اور ناکامی یہ نہیں کہ آدمی دین کے تقاضوں پر دنیوی مفاد کو قربان کر دے ۔ بلکہ ناکامی اور تباہی یہ ہے کہ آدمی دنیا بنانے کی دھن میں دین کو تباہ کر ڈالے ۔
3۔ دنیا کے بارے میں یہ نقطۂ نظر صحیح نہیں ہے کہ آدمی اس کی طرف سے آنکھیں بند کر لے اور ایسا دیندار بن جائے کہ دنیا کے لیے بالکل ہی ناکارہ ثابت ہو بلکہ قرآن ہدایت دیتا ہے کہ نماز سے فارغ ہوتے ہی خدا کی زمین میں پھیل جائو ۔ اور خدا نے اپنی زمین میں رزق رسانی کے جو ذرائع اور وسائل بھی فراہم کر رکھے ہیں ، ان سے پورا پورا فائدہ اٹھائو اور اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح کھپا کراپنے حصے کی روزی تلاش کرو ۔ اس لیے کہ مومن کے لیے نہ یہ صحیح ہے کہ وہ اپنی ضرورتوں کے لیے دوسروں کا محتاج رہے اورنہ یہ صحیح ہے کہ وہ اپنے متعلقین کی ضرورتیں پوری کرنے میں کوتاہی کرے اور وہ پریشانی اور مایوسی کا شکار ہوں ۔
4۔ آخری اہم ہدایت یہ ہے کہ مومن دنیا کے دھندوں اور کاموں میں اس طرح نہ پھنس جائے کہ وہ اپنے خدا سے غافل ہو جائے اسے ہر حال میں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس کی زندگی کا اصل سرمایہ ارر حقیقی جوہر خدا کا ذکر ہے ۔ حضرت سعید ابن جبیر ؒ فرماتے ہیں ۔ ’’ خدا کا ذکر صرف یہی نہیں ہے کہ زبان سے تسبیح و تحمید ، اور تکبیر و تہلیل کے بول ادا کیے جائیں بلکہ ہر وہ شخص ذکر الٰہی میں مصروف ہے جو خدا کی اطاعت کے تحت اپنی زندگی کا نظام تعمیر کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ ‘‘
5۔ جمعہ کی نماز کے لیے جلد سے جلد مسجد میں پہنچنے کی کوشش کیجیے اور اول وقت جا کر پہلی صف میں جگہ حاصل کرنے کا اہتمام کیجئے ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا۔
’’ جو شخص جمعہ کے روز نہایت اہتمام کے ساتھ اس طرح نہایا جیسے پاکی حاصل کرنے کے لیے غسل کرتے ہیں ( یعنی اہتمام کے ساتھ پورے جسم پر پانی پہنچا کر خوب اچھی طرح بدن کو صاف کیا ) پھر اول وقت مسجد میں جا پہنچا گویا کہ اس نے ایک اونٹ کی قربای کی ۔ اور جو اس کے بعد دوسری ساعت میں پہنچا تو اس نے گویا گائے ( یابھینس) کی قربانی کی ۔ اور جو اس کے بعد تیسری ساعت میں پہنچا تو گویا اس نے سینگ والا مینڈھا قربان کیا ۔ اور جو اس کے بعد چوتھی ساعت میں پہنچا توگویا اس نے خدا کی راہ میں ایک انڈا دیا ۔ پھر جب خطیب خطبہ پڑھنے کے لیے نکل آیا تو فرشتے مسجد کا دروازہ چھوڑکر خطبہ سننے اور نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آبیٹھتے ہیں ۔ ‘‘(بخاری، مسلم)
اور حضرت عرباض ابن ساریہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ’’ نبی ؐ پہلی صف والوں کے لیے تین بار استغفار فرماتے تھے اور دوسری صف والوں کے لیے ایک بار ۔‘‘( ابن ماجہ، نسائی)
اور حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ لوگوں کو پہلی صف کااجر و ثواب معلوم نہیں ہے ۔اگر پہلی صف کا اجر و ثواب معلوم ہو جائے تو لوگ پہلی صف کے لیے قرعہ اندازی کرنے لگیں ، (بخاری، مسلم)
6۔ جمعہ کی نماز جامعہ مسجد میں پڑھیے اور جہاں جگہ مل جائے وہیں بیٹھ جایے ۔ لوگوں کے سروں اور کندھوں پر سے پھاند پھاند کر جانے کی کوشش نہ کیجیے ۔
اس سے لوگوں جو جسمانی تکلیف بھی ہوتی ہے اور قلبی کوفت بھی اور ان کے سکون ،یکسوئی اور توجہ میں بھی خلل پڑتا ہے ۔
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ بیان فرماتے ہیں کہ نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔
’’جو شخص پہلی صف کو چھوڑ کر دوسری صف میں اس لیے کھڑا ہوا کہ اس کے بھائی مسلمان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے تو خدا تعالیٰ اس کو پہلی صف والوں سے دو گنا اجروثواب عطا فرمائے گا ۔ (طبرانی)
حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ؐ نے ارشاد فرمایا ۔ ’’ جوشخص جمعہ کے دن نہایا دھویا ۔ اور اپنے بس بھر اس نے پاکی اور صفائی کابھی اہتمام کیا۔ پھر تیل لگایا، خوشو لگائی ۔ اور دوپہر ڈھلتے ہی مسجد میں جا پہنچا اور دو آدمیوں کو ایک دوسرے سے نہیں ہٹایا یا( یعنی اس نے ان کے سروں اور کندھوں پر سے پھاندنے ، صفوں کو چیر کر گزرنے یا دو بیٹھے ہوئے نمازیوں کے بیچ میں جا بیٹھنے کی غلطی نہیں کی بلکہ جہاں جگہ ملی وہیں خاموشی سے ) نماز سنت وغیرہ ادا کی جو بھی خدا نے اس کے حصے میں لکھ دی تھی ۔ پھر جب خطیب ممبر پر آیا توخاموش( بیٹھا خطبہ سنتا) رہا تو ایسے شخص کے وہ سارے گناہ بخش دیے گئے جو ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک اس سے سر زد ہوئے۔ ‘‘(بخاری)
7۔خطبہ نماز کے مقابلے میں ہمیشہ مختصر پڑھیے ۔ اس لیے کہ خطبہ اصلاً تذکیر ہے جس میں آپ لوگوں کو خدا کی بندگی اور عبادت پر ابھارتے ہیں اور نماز نہ صرف عبادت ہے بلکہ سب سے افضل عبادت ہے ، اس لیے یہ کسی طرح صحیح نہیں کہ خطبہ تو لمبا چوڑا دیا جائے اور نماز جلدی جلدی مختصر پڑھ لی جائے ۔ نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔
’’ نماز کو طول دینا اور خطبے کو مختصر کرنا اس بات کی علامت ہے کہ خطیب سوجھ بوجھ والا ہے پس تم نماز لمبی پڑھو اور خطبہ مختصر کر دو ‘‘۔(مسلم)
8۔ خطبہ نہایت خاموشی ، توجہ ، یکسوئی ، آمادگی اور جذبۂ قبولیت کے ساتھ سنیے اور خدا اور رسول کے جو احکام معلوم ہوں ان پر سچے دل سے عمل کرنے کا ارادہ کیجیے نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔
’’ جس شخص نے غسل کیا پھر نماز جمعہ پڑھنے آیا اور آ کر اپنے مقدر کی نماز پڑھی پھر خاموش( بیٹھ کر نہایت توجہ اور یکسوئی کے ساتھ خطبہ سنتا رہا ۔ یہاں تک کہ خطیب خطبے سے فارغ ہوا پھر اس نے امام کے ساتھ فرض نماز ادا کی تو اس کے وہ سارے گناہ بخش دیے گئے جو اس سے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک سر زد ہوئے بلکہ تین دن کے مزید گناہ بھی بخش دیے گئے۔(مسلم)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب خطیب خطبہ دینے کے لیے نکل آئے تو پھر نہ کوئی نماز پڑھنا درست ہے اور نہ بات کرنا درست ہے ‘‘۔
9۔ دوسرا خطبہ عربی میں ہی پڑھیے البتہ پہلے خطبے میں مقتدیوں کو کچھ خدا رسول کے احکام ، ضرورت کے مطابق کچھ نصیحت و ہدایت اور تذکیر کا اہتمام اپنی زبان میں بھی کیجیے ۔ نبی ؐ نے جمعہ میں جو خطبے دیے ہیں ۔ ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ خطیب حالات کے مطابق مسلمانوں کو کچھ نصیحت و ہدایت دے ۔ اور یہ مقصد اسی وقت پورا ہو سکتا ہے جب خطیب سامعین کی زبان میں ان سے خطاب کرے ۔
10۔ جمعہ کے فرضوں میں سورۂ الاعلیٰ اور الغاشیہ پڑھنا یا سورۂ منافقون اور سورۂ جمعہ پڑھنا افضل اور مسنون ہے ۔ نبی ؐ اکثر یہی سورتیں جمعہ میں پڑھا کرتے تھے ۔
11۔ جمعہ کے دن کثرت سے نبی ؐ پر درود و سلام بھیجنے کا خصوصی اہتمام کیجیے ۔ نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔
’’ جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ۔ اس روز درود میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ درود میرے حضور میں پیش کیے جاتے ہیں۔
( ابن ماجہ)