قومی ہاکی ٹیم کی بیان بازی حکومت کے لیے شرمناک

237

دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے کھیل ہاکی کو اس طرح رسوا کردیا گیا ہے کہ اب اس کے قومی ٹیم کے کھلاڑی ایشین گیمز کے بائیکاٹ کا بیان دینے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔ اخبارات کی مدد سے ہاکی فیڈریشن کے اعلیٰ حکام نے یہ زبردست انکشاف کیا ہے کہ پی ایچ ایف نے فنڈز کے حصول کے لیے خود کھلاڑیوں سے بیان دلوایا تھا۔ اگر یہ انکشاف درست بھی ہے تو بھی یہ حکمرانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ نگراں حکومت سے صرف 20 کروڑ روپے کے حصول کے لیے پی ایچ ایف نے بیان دلوایا۔ سوال یہ ہے کہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پڑی۔ اب یہ مہم چلائی جارہی ہے کہ نواز شریف دور میں ہاکی فیڈریشن کو 42 کروڑ 31 لاکھ روپے ملے لیکن ٹیم کی کارکردگی صفر رہی۔ یہی حال کرکٹ کا بھی رہا اس پر تو اس کے مقابلے میں سو سو گنا زیادہ رقم خرچ کی جاتی رہی ہے۔ 20 کروڑ تو بورڈ کے اعلیٰ افسران کے سیر سپاٹوں میں خرچ ہوجاتے ہیں۔ حال ہی میں ہاکی ٹیم کے فنڈز چیمپئن ٹرافی میں شکست کی وجہ سے روک لیے گئے تھے۔ عجیب منطق ہے نگران حکومت کی۔ مسئلہ صرف فنڈز کا نہیں پاکستانی ہاکی کے عروج کے زمانے میں کھلاڑیوں، پی ایچ ایف اور ٹیم کو بڑے بڑے انعامات اور مشاہرے نہیں ملتے تھے لیکن ان کی ہمت افزائی کی جاتی تھی۔ ان کے پیچھے حکومت پی ایچ ایف اور سب سے بڑھ کر قوم ہوتی تھی لیکن گزشتہ برسوں میں یہ افسوسناک رویہ سامنے آیا کہ ہمارے حکمرانوں نے ہاکی کو چھوڑ کر کرکٹ پر زیادہ سرمایہ کاری کی۔ کھیل میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ دن نہیں گزرے پاکستانی کرکٹ ٹیم بھی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کررہی تھی تو اسے اور کرکٹ بورڈ کو کیا سزا دی گئی۔ ہمارے خیال میں تو سزا کے حق دار تھے۔ ہاکی اور کرکٹ بورڈ کو چلانے والے وہ اعلیٰ لوگ ہیں جو کبھی تبدیل نہیں ہوتے چھوٹے موٹے افسران کی چھٹی ہوتی ہے۔ کرکٹ میں تو ایک ہی نام سب کو نظر آرہاہے۔ ٹیم ہارے یا جیتے اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ شاید یہاں کا ملبہ شہباز سینئر پر گرایا جائے لیکن اگر ہاکی کھلاڑیوں نے فنڈز کی خاطر پی ایچ ایف کے سیکرٹری کے کہنے پر بھی بیان دیا تھا تو اس حقیقت کو بھی سامنے رکھا جائے کہ یہ کھلاڑی اپنے گھر کا سامان بیچنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ یہ صورتحال بہر حال حکمرانوں کے لیے شرمناک ہے۔