قرضوں کی معیشت سے ملکی سلامتی کو شدید خطرات کا سامنا ہے

64

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آنے والی حکومت اگر وطن عزیز کو معیشت اور توانائی کے بحرانوں سے نکال کر ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن کر نا چاہتی ہے تواسے سودی معیشت سے پاک اسلامی معیشت کا نفاذ، توانائی بحران پر قابو پا کر صنعتی پیدوار کا استحکام، کرپشن، غیر پیداواری اور شاہانہ اخراجات کا خاتمہ، سادگی کا فروغ، زرعی پیداوار میں کم از کم 30 فیصد اضافہ، ٹیکس کلچر کا فروغ، برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی، خود انحصاری، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور تعلیم کو خصوصی اہمیت دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام جس بڑے پیمانے پر مسائل کی آگ میں جل رہے ہیں ان میں دہشت گردی، توانائی کا بحران، جان لیوا لوڈشیڈنگ، تعلیمی انحطاط، بدترین مہنگائی اور بے روزگاری میں روز افزوں اضافہ جیسے گمبھیر مسائل شامل ہیں۔ 42 فیصد ملکی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ 90 فیصد کو پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں۔ قرضوں کی معیشت سے ملکی آزادی خود مختاری اور سلامتی کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ بجٹ خسارے کو ختم یا کم کیا جائے اور آئی ایم ایف سمیت تمام عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل سے نکل کر خود انحصاری کا راستہ اختیار کیا جائے۔