ایک ماہ قبل لسٹ آگئی تھی کہ تحریک انصاف 116 نشستیں جیتے گی،،سنیئر صحافی مبشر زیدی

280

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی میں پولنگ ڈے پر کئی پولنگ اسٹیشن پر صحافیوں کو کوریج کی اجازت نہیں دی گئی ، ایک ماہ قبل لسٹ آگئی تھی کہ تحریک انصاف 116 نشستیں جیتے گی ،پولنگ کے عمل سے میڈیا کو دور رکھنا بھی سوالیہ نشان ہے،جان بوجھ کر ووٹنگ کے عمل کو سست رکھا گیا ، پورا سچ نہیں بولا جاسکتا،الیکشن کمیشن بے بس نظر آیا، کراچی کو الیکشن میں نمبر پورا کرنے کے لئے استعمال کیا گیا،وکلاء بار ایسوسی ایشنز دھاندلی پر خاموش ہے، سیمینار کے انعقاد پر کراچی یو نین آف جر نلسٹس دستور مبارک باد کے مستحق ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے کراچی ڈویڑن کے صدر سعید عید غنی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ،این اے 244 سے ایم ایم اے کے امیدوار زاہد سعید، این اے 251 سے ایم ایم اے کے امید وار محمد لئیق خان، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر ،سنیئر صحافی مبشر زیدی، کراچی پریس کلب کے صد ر احمدد خان ملک، سیکریٹری مقصود یوسفی، کراچی پریس کلب کے سابق صدر امتیاز خان فران، عامر لطیف، راجہ کامران اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار میں فافن ، سیاسی مذ ہبی جماعتوں کے رہنما ، سول سوسائٹی اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر کراچی یونین اف جرنلسٹس د ستور کے سیکریٹری حامد الرحمان اور مجلس عاملہ کے دیگر ممبران بھی موجود تھے۔کراچی پریس کلب کے سابق صدر اور سنیئر صحافی امتیاز خان فاران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن مکمل طور فری کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے ایم کیو ایم کی دھاندلی کے خلاف بھی ہمیشہ آواز اٹھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اب دھمکیوں پر اتر آئی ہے اور گز شتہ روز ایک سیمینار میں صحافی کے سوال پوچھنے پر تحریک انصاف کے رہنماء فردوس شمیم نقوی نے صحافی کو دھمکیاں دی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ٹی وی پروگرام میں فیصل واوڈا کہتے ہین کہ سب صحافی شہباز شریف کے پولنگ ایجنٹ بن جائیں۔امتیاز خان فاران نے کہا کہ صحافی ساری دھاندلی سامنے لائیں گے۔کسی جماعت کا الیکشن سیل الیکشن کے روز آپریٹنگ نہیں تھا،ہمیں آر ٹی ایس سسٹم کے نام پر الجھائے رکھاالیکشن کمیشن کے پاس فارم 45 مقدار میں موجود ہی نہیں الیکشن کے روز چیف الیکشن کمیشن کی وضاحت طے شدہ تھی،الیکشن کمیشن کی جانب سے صحافیوں کو کارڈ ایشوز کرنے کے باوجود صحافیوں کو ایکسز نہیں تھی،الیکشن کمیشن سندھ کا آفس 25 جولائی کو بند تھا اور25 جولائی کو الیکشن کمیشن کی آفس جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی،سنئیر صحافی مبشر زیدی نے کہا کہ ہمیں ایک مہینہ قبل بتایا گیا تھا پی ٹی آئی کو 116 نشتیں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل فیصلہ کرلیا جاتا ہے کہ کس جماعت کو جیتنا ہے۔ جب تک کوئی محب وطن ریٹائر ہوکر خود نہیں بتائے گا تب تک پتا نہیں چلے گا دھاندلی کیسے ہوئی ،پاکستان میں کوئی الیکشن فیئر نہیں ہوتا ،الیکشن سے قبل فیصلہ کرلیا جاتا ہے کہ کس جماعت کو جیتنا ہے،روزنامہ جسارت کراچی کے ایڈ یٹر رپو رٹینگ وسینئر صحا فی مسعود انور کا کہنا تھا کہ کراچی کے بہت سے حلقوں میں ایک ہی حلقے کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹوں کی تعداد میں تضاد ہے، مجھے شکایت ہے کہ میڈیا کو پولنگ اسٹیشن کے اندر کیوں نہیں جانے دیا گیا،پولنگ اسٹیشن پر مجموعی طور پر صورتحال درست تھی،کسی بھی پولنگ ایجنٹ کو موبائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، نیو ٹی وی سے وابستہ خا تو ن رپورٹرسدرہ ڈار کا کہنا تھا کہ 2018کے الیکشن میں صحافیوں کو بلاوجہ کے رولز میں الجھایا گیا، قدم قدم پر صحا فیوں پر پابندیاں تھیں ،بعض مقامات پر بد انتظامی بھی دکھائی دی،ان کا کہنا تھا کہ مجھے خود اس سارے عمل میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنا مشکل تھا بہت زیا دہ جدوجہد کر نے کے بعد میں اپنا ووٹ کاسٹ کر نے میں کا میاب ہو پائی، الیکشن کے نتائج میں اتنی تاخیر پہلے کبھی نہیں دیکھی میں نے نتا ئج کی تا خیر کی وجہ سے آج الیکشن کے حوالے سے سوالا ت اٹھا ئے جا رہے ہیں، روزنامہ جنگ کراچی سے وابستہ سینئر فوٹو گر افر سہیل رفیق کا کہنا تھا کہ لیکشن کے روز پولنگ کا عمل سست روی کا شکار تھا،الیکشن کمیشن سندھ کی کارکردگی صفر تھی اسکول اور کچرا کنڈی سے بیلٹ پیپرز کا ملنا تشویش کا باعث ہے جسکی تحقیقات ہونی چاہئے،وقت نیوز سے وابستہ سینئر صحا فی اے کے محسن کا کہنا تھا کہ الیکشن تین حصوں میں تقسیم تھا، پری پول، پولنگ ڈے اور آفٹر پولنگ،کراچی کے صحا فیوں کی بڑی تعداد کو کئی پولنگ اسٹیشنوں میں اندر ہی نہیں جانے دیا گیا، کئی جگہ پاس ہونے کے باوجود درخواست کی گئی تو کہیں کہیں ترس کھایا گیا ،پولنگ کا عمل جان بوجھ کر سست کیا گیا ،نتائج کے مرحلے میں صحافیوں کو مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا ،صوبائی الیکشن کمیشن کی کارکردگی صفر تھی ،آفٹر پول نتائج میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں،دی نیوز سے وابستہ کراچی پریس کلب ہیلتھ کمیٹی کے سیکر یٹری و سینئر صحا فی وقار بھٹی کا کہنا تھا کہ نتائج الیکشن کمیشن نہیں بلکہ جیتنے والے امیدوار خود فون کرکے دے رہے تھے ،مجھ پر جعلی الیکشن کمیشن پاس رکھنے کا الزام لگایا ،فورسز کی جانب سے کافی عزت افزائی کی گئی ،مجھے پولیس کے سب انسپکٹر نے حراست میں بٹھا رکھا ، الیکشن 2018کے حوالے سے اس طر ح کے مزید سیمینارز اور دیگر پر وگرامات کرانے کی ضرورت ہیں،نیو ٹی وی کے سینئر رپو رٹر راجہ کامران کا کہنا تھا کہ الیکشن 2018کے بارے میں سب سچ بولا نہیں جاسکتا ہیں ،یہ الیکشن آر اوز کا الیکشن نہیں تھا، اس بار ساری اجازتیں فوج کی جانب سے دی اور منسوخ کی جارہی تھیں، پو لنگ بو تھ میں موجود فوج جوان الیکشن کمیشن کی جانب سے جا ری کردہ پاسز کو صیح و غلط قرار دے رہے تھے ،ان کا کہنا تھا کہ یہ بات تو ہے کہ سب سے زیادہ پر امن الیکشن تھے لیکن اس کے عقب میں جو کام ہورہا تھا وہ خطرناک تھا ، الیکشن کے بعد بیلٹ پیپر کی گنتی بھی میڈیا کے سامنے نہیں کی گئی جبکہ ما ضی میں انتخابا ت کے دوران میڈیا ہر طرح سے الیکشن کی کو ریج کررہا ہوتا تھا اور گنتی بھی میڈیا کی مو جودگی میں ہو تی تھی، دنیا نیوز سے وابستہ سینئر صحا فی لیاقت رانا کا کہنا تھا کہ 25جو لائی کو ہو نے والے الیکشن میں کسی بھی صحا فی کو پولنگ اسٹیشن کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی،رات 12 تک صحا فیوں کو ایک پولنگ بوتھ کا بھی رزلٹ نہیں ملا،الیکشن کمیشن اور سیکیورٹی ادروں کے مابین کمیونیکیشن کا فقدان تھا الیکشن کا پروسس کافی سست تھا،مجموعی طور پر سیکیورٹی کے انتظام بہتر کئے گئے تھے،سماء ٹی وی سے وابستہ سینئر رپو رٹر شعیب جٹ نے کہا کہ صحافیوں کو ڈرانے کی کوششیں کی گئی اور ابھی بھی غیر اعلانیہ سنسرشپ جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے یو جے کی جانب سے الیکشن کے روز صحافیوں کو روکنے پر وائٹ پیپر جاری کیا جائیگا۔ جیو نیو ز سے وابستہ کشمالہ کا کہنا تھا کہ صحا فیوں کے پاس الیکشن کمیشن کا کارڈ ہونے کے باوجود پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے سے روکا گیا، این اے 244 سے ایم ایم اے کے امیدوار زاہد سعید کا کہنا تھا کہ گنتی سے قبل الیکشن بوتھ میں لگے کیمراز کو اتاردیا گیا،ہمیں فارم 45 نہیں دیئے گئے کاونٹنگ مکمل ہونے کے باوجود نتائج نہیں دیئے گئے فوجی افسران کو نتائج دینے کی کلیئرینز نہیں مل رہی تھی, الیکشن2018 برکت کا الیکشن تھا،پا کستا ن پیپلز پا رٹی کے سعید غنی نے سیمینار سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ الیکشن والے دن مجھے تو امیدوار ہوتے ہوئے روکا گیا ،میرا بحث کرنا بھی کسی کام نہیں آیا، الیکشن سے قبل ہی ہماری انتخابی مہم کو متاثر کیا گیا جھنڈے، بینرز اتارے گئے ہم نے اس صورتحال پر سیاسی جماعتوں سے میٹنگ کی اور صوبائی الیکشن کمیشنرسے میٹنگ کی لیکن سب بے سود رہا بجائے یہ کہ وہ مسئلہ حل کرتے ہم ان کو تجاویز دیتے رہے یوسف خٹک نہ جانے کون سے دنیا کی مخلوق ہیں پولنگ اسکیم میں پہلے سے ہی گڑبڑ کی گئی تھی اس پر بھی تنہا چیختا رہا صحافیوں کے کیمرے بھی اندر نہیں جانے دینا کون سی حکمت عملی ہے۔ جب سب درست تھا تو فوٹیج بنانے دیتے ،سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ اس الیکشن میں الیکشن کمیشن سے زیادہ فوج اور رینجرز نے وہ کام کیا ہے جو ان کے کرنے کا نہیں تھا۔وہ خود ان کے گلے میں آچکا ہے فورسز کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، پاک سر زمین پا رٹی کے رہنماء ارشد وہرہ نے کہا کہ کراچی کو الیکشن میں نمبر پورے کرنے کے لئے استعمال کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ رزلٹ الیکشن سے قبل تیار کئے جاچکے تھے۔پی ٹی آئی کو کراچی سے 25 فیصد ووٹ ملے جن پر پی ٹی آئی کو شہر کی 14 نشتیں دیدی گئی۔ صدر کراچی بار ایسوسی ایشن حید ر امام رضوی نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے عدلیہ کا کردار بھی بہتر نہیں تھا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت تمام وکلا باڈیز الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر چپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن میں ایک نئی ترکیب استعمال کی جاتی ہے۔ کراچی یونین اف جرنلسٹس دستور کے صدر طارق ابوالحسن نے الیکشن کے دن الیکشن کمیشن کی جانب سے اساتذہ کے ساتھ ہونے والا سلوک پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کے ساتھ جو رویہ رکھا گیا تھا وہ قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے ساتھ غیر مہذبانہ رویہ پر دیگر لو گوں کو بھی آواز اٹھانا چاہئے اور آئندہ اس عمل سے اجتناب کرنا چاہئے۔ سنییئر صحافی عامرلطیف نے کہا کہ سیمنار میں تحریک انصاف سمیت شہر کی میں موجود دیگر جماعتوں کو مدعو کیا گیا تھا اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن سندھ کو بھی مد عو کیا گیا تھا لیکن وہ سیمینار میں شرکت نہ کرسکیں۔ کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک کا کہنا تھا کہ کراچی کے صحا فیوں نے ہمیشہ سیچ کا ساتھ دیا ہے، سیکریٹری مقصود یوسفی نے کامیاب سیمینار کے انعقاد پر کراچی یو نین آف جر نلسٹس دستورکو مبارک باد پیش کی اور پروگرام میں شریک شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔