غزہ کا محاصرہ اور اسرائیلی قذاقی

238

اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کا محاصرہ ہر صورت جاری رکھنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی شروع کردی ہے۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب اسرائیلی فوج نے غزہ کے محصورین کے لیے امدادی خوراک لانے والے دوسرے بحری جہاز پر بھی حملہ کیا اس کو یرغمال بناکر جہاز کو دوسری بندرگاہ کی طرف لے گئے عملے اور جہاز میں سوار افراد کو حراست میں لے لیا۔ یہ کارروائی غزہ سے 40 کلو میٹر دور اعمل میں آئی۔ امدادی قافلے کے سربراہ زاہر بیراوی نے اسے بجا طور پر بحری قذاقی قرار دیا ہے۔ اسرائیل تو زمین کا ڈاکو بھی ہے اس نے امت مسلمہ کے اہم مقدس مقام پر قبضہ کرکے وہاں یہودی ریاست قائم کر رکھی ہے۔ اسرائیل کے اس تازہ اقدام پر مسلم ممالک کی جانب سے وہ رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا جو عموماً اس قسم کے واقعات پر اسرائیل کے خلاف ہوتا ہے۔ اگرچہ حال ہی میں سعودی فرمانروا نے یقین دلایا تھا کہ فلسطین سے متعلق پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی لیکن مجموعی طور پر امت مسلمہ کا مشترکہ اور سخت جواب اسرائیل کو نہیں دیا گیا۔ امت تو پھر بھی مختلف ممالک میں احتجاج اور مظاہرے کرکے اپنے جذبات کا اظہار کردیتی ہے لیکن حکمرانوں کو تو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ اسرائیل کی غنڈہ گردی کب تک چلتی رہے گی۔ مغربی ممالک اور امریکیوں سے تو اس انسانی المیے پر کسی قسم کی امید نہیں ہے کیونکہ یہ تو اسرائیل کے ہمنوا اور سرپرست ہیں۔ ایسے موقع پر ان کی انسانیت کہاں مرجاتی ہے جب لاکھوں انسانوں کا محاصرہ کرکے انہیں ہر انسانی ضرورت سے محروم کیا جارہاہے۔