مینڈیٹ چرانے والے قومی مجرم ہیں، محاسبہ ہونا چاہیے، میاں مقصود

76

لاہور (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں 16 لاکھ 78 ہزار ووٹوں کا مسترد ہونا ناقابل فہم اور تشویشناک امر ہے۔ اتنے کم فرق پر دوبارہ گنتی امیدواروں کاحق ہے لیکن صرف چیدہ چیدہ حلقوں میں دوبارہ گنتی ہوسکی ہے۔169حلقوں میں مسترد ووٹ جیت کے فرق سے زیادہ ہیں جوکہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی واضح ناکامی ہے۔صرف پنجاب میں9لاکھ ووٹ مسترد ہوئے ہیں۔ملک کے اندراورباہر ہرکوئی انتخابی عمل اور نتائج پر تحفظات کااظہار کررہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں کہاکہ میڈیارپورٹس کے مطابق قومی وصوبائی اسمبلیوں کے 248حلقوں میں جیت کامارجن پانچ فیصد سے کم ہے۔اس تناسب سے دیکھا جائے تو پوراانتخابی عمل متنازع نظر آتا ہے۔ ہارنے والوں کے ساتھ ساتھ جیتنے والے بھی حیران وپریشان ہیں۔ اگر ملک میں غیر جانبدار، صاف شفاف الیکشن ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی مگر ایک مخصوص پارٹی کو جتوانے کے لیے پورے نظام کو ہی تلپٹ کرکے رکھ دیا گیا ہے۔ نئی بننے والی حکومت طاقتور اپوزیشن کے سامنے کمزور دکھائی دیتی ہے۔ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو چرانے والے قومی مجرم ہیں ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن اس کانوٹس لے۔انہوں نے کہاکہ ملک وقوم اس وقت انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہیں۔کسی قسم کی کوئی داخلہ وخارجہ پالیسی نظر نہیں آتی۔ملکی معیشت دگرگوں ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد ملکی حالات سے دلبرداشتہ اور مایوس ہوکر بیرون ملک کارخ کررہی ہے۔ پاکستان کی یوتھ کل آبادی کی 60 فیصد حصے پر مشتمل ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں افرادی قوت رکھنے کے باوجود پاکستان مسائل کی دلدل میں دھنستاہی چلاجارہاہے۔میاں مقصوداحمد نے مزید کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ ملک میں نئی بننے والی حکومت اپنے منشور کے مطابق کام کا آغاز کرے۔عوام ان کی سودنوں کی کارکردگی کی منتظر ہے۔اگر تحریک انصاف نے بھی محض دعوؤں اور نعروں پر پانچ سال گزارنے کی کوشش کی تو اس کا حشر بھی آئندہ مسلم لیگ(ن)جیسا ہوگا۔