بچوں کے ذہنی امراض فرسٹریشن (Frustration)

353

فوزیہ عباس

فرسٹریشن بچوں کی زندگی میں معمولات اور کارہائے نمایاں انجام دینے کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔ زندگی میں بارہا بڑوں کو بھی اس خاص ذہنی حالت و کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ جب ہم اپنے مقاصد میں اس طرح کامیابی حاصل نہیں کرپاتے جیسا کہ ہم سوچتے/ چاہتے ہیں۔ فرسٹریشن کے زیراثر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہم ایک جگہ رک گئے ہیں، ہمارا ذہن جکڑا ہوا ہے، سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں مائوف ہو رہی ہیں، کسی خاص نقطہ پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن لگنے لگتا ہے۔ بچوں میں یہ صورتحال اور بھی شدت سے اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ وہ فرسٹریشن سے نبٹنے کے طریقے نہیں جانتے۔
فرسٹریشن کیا ہے؟
خواہش یا مقصد کے حصول میں ناکامی کے نتیجے میں عموماً احساس ناکامی پیدا ہوتا ہے اور ردعمل میں مایوسی، دکھ، ناراضی یا خفگی کے منفی جذبات جنم لیتے ہیں۔ یہ کیفیت شدت اختیار کر جائے تو فرسٹریشن کہلاتی ہے جس کے زیر اثر ذہنی تنائو، فشار اور اضطراب و بے چینی پیدا ہوتی ہے۔ بچے/بچی کے اندر بے سکونی اور جارحیت پسندی پیدا ہوتی ہے، اگر اس کے اثرات دیر تک قائم رہیں اور متاثرہ بچے/بچی کو اس منفی حالت و کیفیت سے جلد نہ نکالا جائے تو کئی طرح کی مزید پیچیدگیاں پیدا ہوتی/ ہوسکتی ہیں۔
ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آجکل کے بچوں کو فرسٹریشن کا زیادہ سامنا ہے، کیونکہ انہیں اپنے مقاصد کے حصول اور ضروریات و خواہشات کی تکمیل کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ محنت و کوشش کرنی پڑتی ہے… لیکن اس کا انحصار بچے/بچی کے مقصد، ضرورت یا خواہش کی نوعیت اور معیار پر ہے۔
-i مختلف علاقوں، ماحول، معاشی پس منظر کے حامل بچوں میں فرسٹریشن کی شرح مختلف ہوتی ہے۔ سیدھے سادے ماحول کے پروردہ، قناعت پسند بچے/ بچی کی ضرورتیں اور خواہشیں محدود ہوتی اور مقصد بھی جلد مل جانے والا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ہائی سوسائٹی میں رہنے والے کسی اعلیٰ سرکاری عہدے دار کے بچے/ بچی کی ضروریات و خواہشات لامحدود اور مقاصد بلند ہوتے ہیں جن کے حصول کے راستے میں کئی طرح کی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں۔
-ii اسی طرح ایک ہی ماحول اور معاشی پس منظر کے حامل بچوں میں بھی ہر ایک ناکامی کی صورت میں مختلف ردعمل ظاہر کرتا ہے، کسی کے لیے ناکامی کامیابی کا پہلا زینہ ہوتی ہے اور کوئی ایک ہی بار کی ہار کو گلے کا ہار یا زندگی کا روگ بنا کر جوگ لے لیتا ہے۔ کوئی بچہ روتی آنکھوں کے ساتھ بھی مسکراتا ہے اور کوئی سب کچھ ہوتے ہوئے بھی روتا ہے۔ گویا مختلف مقاصد کے حصول میں درپیش مشکلات کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ ہی درحقیقت فرسٹریشن برداشت کرنے کا معیار ہے۔
منفی جذبات کی زنجیر:
بدقسمتی سے جب بچہ/ بچی کوئی مقصد حاصل کرنا چاہے اور تمام کوشش کے باوجود اس کے راستے میں رکاوٹیں آتی رہیں تو اس کے اندر کئی طرح کی ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی الجھنیں، خیالات و احساسات اور جذبات پیدا ہوتے ہیں جن کے خلاف منفی ردعمل جنم لیتا ہے۔ اسے ’’منفی جذبات کی زنجیر‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت اگر بچے/ بچی کی مناسب راہنمائی نہ کی جائے اور ان منفی جذبات و احساسات کو موثر انداز میں مثبت و تعمیری رُخ نہ دیا جائے تو بہت سے غیر صحت مندانہ جذبات اور مسائل/ پیچیدگیاں پیدا ہوتی/ ہوسکتی ہیں۔
فرسٹریشن کی تشخیص:
فرسٹریشن کی تشخیص کے لیے باقاعدہ کوئی طبی معائنے یا لیبارٹری ٹیسٹ وغیرہ نہیں ہوتے بلکہ ماہر و مستند معالج متاثرہ بچے/ بچی کی حالت و کیفیت، خواہش/مقصد کی نوعیت اور ناکامی کی وجوہات سے فرسٹریشن کی شدت و نوعیت اور اثرات کا اندازہ کرتا/کرسکتا ہے۔
فرسٹریشن کی علامات:
فرسٹریشن کو ایک مسئلہ سمجھا جاتا ہے جو رویے اور کردار میں کئی طرح کی منفی تبدیلیوں کا باعث بنتا اور ذہنی و جذباتی ہی نہیں جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ فرسٹریشن کا مثبت پہلو بچے/بچی میں مقصد کے لیے جوش، جذبہ، ہمت، لگن اور حوصلہ پیدا کرکے اسے محنت اور کوشش پر اکساتا ہے، جبکہ منفی پہلو کے زیر اثر بچے/بچی کے اندر
٭ذہنی تنائو\٭فشار٭اضطراب٭بے چینی
٭خوداعتمادی کی کمی٭خودترسی٭ناکامی کا احساس٭گھٹن٭ڈپریشن٭غصہ٭جارحانہ پن
٭چڑچڑاپن٭ضد٭مایوسی
٭بدلہ/انتقام کی خواہش سمیت کئی طرح کے مسائل اور پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں مثلاً جارحانہ پن کی شدت کے باعث بچوں کا توڑ پھوڑ کرنا، چیخنا چلّانا، جھگڑنا، مارپیٹ کرنا، گالیاں دینا، خود کو/دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا، نقصان پہنچانا، بے قابو ہوجانا، چیزوں کو ٹھوکریں مارنا/ جنونی ہوجانا وغیرہ عام علامات ہیں۔