احتجاجی تحریک میں فضل الرحمن کی قیادت نے نئی روح پھونک دی ، حافظ حسین احمد

121

کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور متحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے احتجاجی تحریک میں ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پر جوش قیادت نے ایک نئی روح پھونکی ہے مگر شہباز شریف اور آصف زرداری کی مصلحت آمیز گومگو کی پالیسی اس احتجاجی تحریک کے خلاف ’’بیک فائر‘‘ کرسکتے ہیں لیکن عوام کے سامنے ہر ایک کا کردار واضح ہے۔جمعیت طلبہ اسلام کے سابق صوبائی جنرل سیکرٹری ریٹائرڈ کیپٹن غلام رسول مینگل کی تدفین میں شرکت کے بعد جے یو آئی کے رہنما عبدالحئی مینگل کی رہائشگاہ پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں جمعیت علمائے اسلام ایک واضح سیاسی قوت رہی ہے اور ہر دور میں جمعیت علمائے اسلام کی نمائندگی کو محدود کرنے کے لیے مختلف انداز اپنایا جاتا رہا ہے تازہ انتخابات میں بھی واضح انداز میں ایک کوشش کی گئی لیکن بلوچستان اور اس میں موجود حقیقی سیاسی پارٹیوں کے لیے ’’باپ‘‘ کوئی مسئلہ نہیں ہے دراصل معاملہ ’’باپ‘‘ کے ’’باپ‘‘ کا ہے جو بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کا راستہ روکتا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ہار جیت تو رہتی ہے لیکن اس دفعہ انتخابات جیتنے والے ہارنے والوں سے زیادہ پریشان اور حیران ہیں، ہم سے تو ان کی پریشانی دیکھی نہیں جارہی کیوں کہ لاڈلے کو قومی اسمبلی میں مکمل فری ہینڈ دینے کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کے بولنے اور لاڈلے کو تنگ کرنے والے رہنماؤں کو ’’آؤٹ‘‘ کردیا گیا اس طرح ووٹوں کی گنتی ’’نئے سسٹم‘‘ کی نذر ہوگئی جوکہ طے شدہ تھا، حافظ حسین احمد نے کہا کہ لگتا ہے کہ موجودہ تحریک اور احتجاج میں متحدہ مجلس عمل کی قیادت ہی سنجیدگی کا مظاہرہ کرسکتی ہے لیکن اگر متحدہ اپوزیشن کی دیگر رہنما احتساب اور دیگر حوالوں سے مصلحت کا شکار ہوتے ہیں تب بھی ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔