چین میں مسجد شہید کرنے کا مسئلہ

320

چین سے دوستی اپنی جگہ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ چین اپنے علاقے بالخصوص زنجیانگ میں آباد مسلمانوں کے ساتھ امتیاز سلوک کرتا ہے اور پاکستان اپنی مصلحتوں کا اسیر ہے کہ سرکاری سطح پر کوئی احتجاج بھی نہیں کرتا۔ اب یہ اطلاع آئی ہے کہ چینی حکام مغربی صوبے میں تعمیر کردہ ایک جامع مسجد کو مسمار کرنے والے ہیں ۔ اس پر ظاہر ہے کہ چینی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ ہے۔ مقامی انتظامیہ کا موقف ہے کہ مسجد کی تعمیر سے پہلے اجازت نہیں لی گئی چنانچہ زبردستی گرادی جائے گی۔ مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر میں دو برس لگے ہیں اگر یہ کام غیر قانونی تھا تو پہلے ہی منع کردیا جاتا، اب ہاتھ بھی نہیں لگانے دیں گے۔ ان مسلمانوں کا موقف بجا ہے۔ لیکن خدشہ ہے کہ چینی حکام زبردستی کردیں گے اور خون خرابا ہوسکتا ہے۔ یہ صورت حال چین کی حکومت کے لیے بھی خطرناک ہے۔ اس طرح چین میں آباد مسلمانوں میں اشتعال بڑھے گا جس سے امن و امان کی صورت حال متاثر ہوگی۔ صوبے زنجیانگ میں آباد ترکی النسل مسلمان پہلے ہی حکومت کے امتیازی سلوک سے ناخوش ہیں ۔ یہ صوبہ معدنیات کے حوالے سے سب سے زیادہ زرخیز ہے لیکن یہاں کی مسلمان آبادی سب سے زیادہ غریب ہے۔ حکومت پاکستان ذرا سی ہمت کا مظاہرہ کرے اور چینی مسلمانوں کی تائید میں چین کی حکومت کو روکے کہ وہ مسجد شہید کرنے سے باز رہے۔ مسجد کی شہادت مسلمانوں کے لیے بڑا جذباتی اور دینی مسئلہ ہے۔ بھارت نے بابری مسجد شہید تو کردی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد مارے گئے مگر اب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ بھارت تو مسلمان دشمن ملک ہے لیکن چین کے تعلقات مسلم ممالک سے خوشگوار ہیں ۔ اسے اس اقدام سے باز رہنا چاہیے۔ او آئی سی اگر کہیں ہے یا سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ممالک چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کریں ورنہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں ناراضی پیدا ہوگی۔