امریکا کشمیر کے معاملے میں کچھ نہیں کرے گا وہ صرف ہندوستان کے تحفظ میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ نگراں وفاقی وزیر خارجہ 

561

سعودی عرب کو ہماری فوری مدد کرنی چاہیے آخر وہ کب ہمارے تحفظ کی بات کرے گا ۔ چار ارب ڈالر ناکافی ہیں ۔

عافیہ کو وزارت خارجہ نے امریکا کے حوالے نہیں کیا جس نے کیا وہی اس پر کچھ کہہ سکتا ہے ۔ حسین عبداللہ ہارون کی جسارت سے خصوصی گفتگو ۔

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) نگراں وفاقی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب حسین عبداللہ ہارون نے کہا کہ امریکا اور کشمیر کا کوئی تعلق نہیں ہے امریکا تعلقات صرف ہندوستان کے تحفظ میں دلچسپی رکھتا  ہے ۔وہ کشمیر کے معاملے میں کچھ نہیں کرے گا ۔ سوال یہ ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے ۔ وہ پیر کو نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کررہے تھے ۔ ملک کے خارجی امور کے اور خصوصی طور پر بھارت ، امریکا اور سعودی عرب کے کردار کے  حوالے سے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کو چاہیے کہ کشمیریوں کو وہاں سے لے آئیں ان کی ہر ممکن مدد کریں ان کو وکلاء دیں اور ان سے کہیں کہ اپنا کیس ورلڈ کاک میں لے جائیں وہ جو کچھ کررہے ہیں اپنے ہی بل بوتے پر اپنا دفاع کررہے ہیں ۔ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں ۔ بھارتی جاسوس کلبھوش کے کیس کے حوالے سے نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میرے کچھ کہنے یا نہ کہنے سے فرق نہیں پڑتا مجھے یہ محسوس ہورہا ہے کہ جب بھارت نے یہ کیس اٹھایا ہمیں تب ہی انہیں روک دینا چاہیے تھا کہ آپ کے اختیار میں نہیں ہے یہ کیس ، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں  سابقہ حکومت کی یہ بڑی غلطی تھی ۔لیکن اب اللہ خیرا کرے جو بھی ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عافیہ کو وزارت خارجہ نے امریکا کے حوالے نہیں کیا جن لوگوں نے کیا وہ ہی ذمے دار ہیں اور وہی اس کی وجوہات بناسکے ہیں اس سوال کے جواب میں کہ بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ خصوصا امریکا اور آئی ایم ایف کے معاملات کو ہم کیسے روکا سکیں گے ؟ نگراں وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے جواب دیا کہ ” آج تک ہم نے سعودی عرب کے ہر معاملے میں تحفظ کے بیانات دیے آج ہمارا وقت آیا تحفظ کے لیے تو سعودی عرب کب بولے گا ہمارے حق میں ، ابھی انہوں نے پیشکش کی کہ چار بلین ڈالر دیں گے ہمیں زیادہ ضرورت ہے تو وہ  کے  کیوں نہیں دیتے؟ جس دن مصروف میں موسوی کی حکومت ختم ہوئی تھی اس وقت انہوں نے پہلے دن نئے صدر فتح سی سی کو گیارہ بلین ڈالر دیے تھے آج پاکستان پر وقت آیا تو وہ کیوں ہماری ضرورت کے مطابق مدد نہیں کررہے ہم نے تو عرصہ دراز سے ان کی حفاظت کی ہے ۔ہمیشہ کیوں جارہے ہیں آئی ایم ایف ، ویسے تو جدھر جائیں نئی آنے والی حکومت کی مرضی ہے ، لیکن کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سعودی عرب ہماری مدد کیوں نہیں کررہا ، آج تک ہم نے ان کی طرف سے یہ بیان نہیں سنا کہ ہم پاکستان کی سلامتی کے لیے ہر دم مدد کریں گے ۔ حسین عبداللہ ہارون نے کہا کہ سعودی عرب کو ہماری مدد کرنی چاہیے آخر اسامہ بن لادن کے معاملے میں بھی تو سعودی عرب جہاز بھر اربوں روپے بھیجتا تھا ۔  آج پاکستان شدید خطرے میں ہے اس لیے انہیں بھی پاکستان کی مدد اور سلامتی کی یقین دہانی کرائی چاہیے ۔پاکستان کی نئی حکومت کو عالمی دباؤ سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہیے ؟ اس سوال کے جواب میں نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہمارے دوست کون ہے ۔ہمیں اس معاملے میں قومی اسمبلی میں قراردادیں پیش کراکر دنیا کو متوجہ کرنا چاہیے ۔جب ہم ملکی سطح پر بات کریں گے تو دوسرے ملک کو بھی سوچنا پڑے گا کہ ہم پاکستان سے بات کررہے ہیں ۔اس سوال کے جواب میں کہ تحریک انصاف کی نئی حکومت کو خارجی امور کو بہتر بنانے کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟ عبداللہ حسین ہارون نے جواب دیا کہ ” دو ماہ کے دوران ہم نے جو پالیسیاں بنائے ہے اس پر عمل کریں اور آگے بڑھائیں ۔