تھانہ کلچر سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا، پولیس سے کالی بھیڑوں کو نکالاجائے، میاں مقصود

63

لاہور (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل پنجاب۴ کے صدر اور امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے جماعت اسلامی اوکاڑہ کے سابق امیر اور سیاسی رہنما ڈاکٹرلیاقت علی کوثراور ان کے بیٹے سمیت کارکنوں پر پولیس تشدداورانہیں بلاجوازگرفتار کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبے میں پولیس گردی کی انتہاہوچکی ہے۔پوراصوبہ ہی پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے۔کرپٹ افراد اور کالی بھیڑوں نے محکمہ پولیس کو بدنام کرکے رکھ دیا ہے۔آئی جی پنجاب واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈی ایس پی سٹی پولیس راؤنعیم شاہد کے خلاف سخت الیکشن لیں اور جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹرلیاقت علی کوثر سمیت تمام کارکنوں کوفی الفور رہاکیاجائے۔انہوں نے کہاکہ بڑھتے ہوئے جرائم کی نشاندہی کرنے کی پاداش میں پُر امن مظاہرین پرلاٹھی چارج کرنا بدترین مثال ہے۔پولیس کاکام عوام کے جان ومال کاتحفظ کرنا ہے لیکن یوں محسوس ہوتاہے کہ پولیس اپنے اختیارات کاناجائز استعمال کررہی ہے۔ڈاکٹرلیاقت علی کوثرجماعت اسلامی کے رہنما اورعلاقے میں اچھی شہرت رکھتے ہیں ان کے خلاف پولیس کی طرف سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا شرمناک فعل ہے۔انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں پولیس کو ٹھیک کرنے کاکریڈیٹ لینے والے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کے لیے پنجاب میں محکمہ پولیس کوٹھیک کرناایک بڑا چیلنج ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں تھانہ کلچر نے عوام کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا ہے۔لوگ اپنے ساتھ کسی بھی قسم کاکوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کے باوجود پولیس کے پاس جانے سے گھبراتے ہیں۔اسٹریٹ کرائمزسمیت چوری،ڈاکہ زنی،راہزنی،قتل وغارت جیسے سنگین جرائم کی شرح میں کئی گنااضافہ ہوچکا ہے۔میاں مقصوداحمد نے مزید کہاکہ ملک میں اوربالخصوص پنجاب میں امن وامان کاخواب اس وقت تک پورانہیں ہوسکتا جب تک پولیس اپنے فرائض دیانتداری سے ادانہیں کرے گی۔تھانہ کلچر میں بنیادی اصلاحات کرتے ہوئے جرائم پیشہ عناصر سے محکمہ پولیس کو پاک کیاجائے بصورت دیگر بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔