پاکستان رول آف لاء اور آئین پر چلنے کا نام ہے۔ وفاقی وزیر کی جسارت سے خصوصی  گفتگو

924
Farogh_Naseem
Farogh_Naseem
عافیہ کو واپس لانے کی کوشش کریں گے ٹرمپ کی موجودگی میں عافیہ کی رہائی مشکل ہے
ایم کیو ایم نے کبھی بھی رینجرز و کسی بھی سیکورٹی ادارے کی موجودگی کی مخالفت نہیں کی
 فوج اور رینجرز ہمارے دوست ہیں ۔ہر امور قانون کے تحت میرٹ پر چلائی جائے گی
وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر  فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان رول آف لاء اور آئین پر چلنے کا نام ہے۔
میری کوشش یہ ہوگی کہ رول آف لاء آئین اور قانون کی حکمرانی قائم اور  قانون و آئین کے  مطابق طرز زندگی نافذ کرنے کے لیے جو بھی ہوسکتا ہے وہ کروں۔ وہ منگل کو  کو نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کررہے تھے ۔
انہوں نے بتایا ہے کہ میں نے حلف لیتے ہی بھر پور طریقے سے اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی شروع کردی ہے ۔ہر چیز قانون کے حساب سے ہونی چاہیے اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے قانون کے تحت موجودہ طریقہ کار کے مطابق ڈیل کرنا چاہیے  ۔اگر کسی نے کوئی جرم نہیں کیا تو اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ یر چیز قانون کے تحت میرٹ پر کی جائے گی ۔
وزیر قانون نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی قتل  کیا ہے تو ایم کیو ایم ایسے شخص کی پشت پناہی نہیں کرے گی اور نہ کرنا چاہیے اور ایم کیو ایم کیا کوئی ایسے شخص کی پشت پناہی  نہیں کرے گا ۔
امریکا کی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ ” میں تو اس بات پر مانتا ہوں کہ عافیہ بہن کے ساتھ جو بھی ہوا بڑی زیادتی ہے ۔ مگر امریکا کے قانون میں بھی عدالتی کارروائی پر مداخلت نہیں کرسکتی جس طرح ہمارے ملک میں عدالتوں میں چلنے والے مقدمات پر ہم مداخلت نہیں کرسکتے اسی طرح امریکی حکومت بھی نہیں کرسکتی۔ اس کے باوجود میں کوشش کرونگا کہ وہاں کے اٹارنی جنرل لاء سے بات چیت کرکے عافیہ کی  سالہا سال کی قید سے چھٹکارا کے لیے صدارتی حکم  کے تحت معافی کی کوشش کی جائے گی لیکن وہ معافی بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی تو مشکل ہے ۔
ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ملک کے نئے وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کبھی بھی رینجرز کی موجودگی کی مخالف نہیں رہی ۔ رینجرز ہمارے عسکری اور خفیہ اداروں کا ہمیشہ ہی ایک مثبت کردار رہا ہے ۔  میں بھی چاہتا ہوں کہ کراچی سمیت صوبہ بھر میں ہی نہیں بلکہ پنجاب ، بلوچستان اور کے پی کے  بلکہ   ہر جگہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے رینجرز اور ہمارے عسکری اداروں کی موجودگی ضروری ہے کیونکہ اگر یہ موجود نہیں ہوتے تو قتل و غارت کے واقعات نہیں رکتے ۔ ہم سب کو اس نظر سے دیکھنا چاہیے کہ رینجرز اور فوج ہمارے دوست دشمن نہیں وہ ہماری ہر دم حفاظت کرتے ہیں اگر یہ نا ہوں تو صورتحال اتنی کنٹرول میں نہیں ہوتی ۔