سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی فکر دُنیا کے کونے کونے میں پہنچ چکی ہے

149

راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی کے رہنما او رصوبائی مجلس شوریٰ کے رکن مولاناقاری امیر عثمان نے کہا ہے کہ مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی فکر دُنیا کے کونے کونے میں پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ صدی میں برصغیر میں سید مودودی ؒ اور عرب دُنیا میں حسن البنا ؒ کے لٹریچر نے سب سے زیادہ لوگوں کے ذہنوں کو متاثر کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزضلعی دفتر سید مودودی ؒ بلڈنگ میں جماعت اسلامی کے 77ویںیوم تاسیس کے موقع پرمنعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب اُمرا جماعت اسلامی سٹی ڈسٹرکٹ راولپنڈی سید عزیر حامد ٗ شیخ مسعود احمد ٗڈپٹی جنرل سیکرٹری محمدطارق رضا ٗسیکرٹری اطلاعات ملک محمد اعظم ٗامیر جماعت اسلامی پی پی 17 قاضی محمد ظہیر ٗ امیر جماعت اسلامی پی پی 18 محمد شبیر میر ٗ سابق ایم پی اے محمد حنیف چودھری اورممبر چکلالہ کینٹ بورڈ خالد محمود مرزا نے بھی اظہار خیال کیا۔ قاری امیر عثمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بانی مولاناسید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ نے مخالفین کی طرف سے جھوٹے الزامات اور دشنام طرازی کے باوجود اخلاق اور تہذیب کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔انہوں نے ہمیشہ اپنی مثبت سوچ کو آگے بڑھایا۔ ہمیں بھی اپنی دعوت کو ہر جگہ پیش کرنا چاہیے۔پاکستان کے دستور کا اسلامی بن جانا مولانا مودودی ؒ اور جماعت اسلامی کی بڑی کامیابی تھی۔انہوں نے کہا کہ الحمد للہ ! جماعت اسلامی کے لوگ بڑے سخت جان ہیں ٗ حالیہ الیکشن میں شکست کے باوجود عید الاضحی کے موقع پر چرم ہائے قربانی کی مہم کے لیے میدان میں نکلے ہیں۔ ہمارا ضمیر مطمئن ہے کہ ہم نے اپنے ذمے کا کام کیا ہے۔انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی گاڑی میں انجن ایک کمپنی کا اور باڈی کسی دوسری کمپنی کی ہو اور ٹائر ٹیوب کہیں اور سے لاکر جوڑ دیے گئے ہوں۔ایسی گاڑی زیادہ دیر نہیں چلے گی۔ یہ خود آپس میں لڑیں گے اور بتائیں گے کہ چوری کیسے کی گئی ہے۔ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔یہ حکومت مسلم لیگ (ق ) کا پارٹ ٹو ہے۔ سید عزیر حامد نے کہا کہ ہمارے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو ہم ہاتھ پاؤں توڑ کر گھر بیٹھ جائیں یا پھر ایک نئے عزم اور جذبے کے ساتھ نکلیں۔ان شاء اللہ ! ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔ انبیاء کرامؑ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔شیخ مسعود احمد نے کہا کہ 25 جولائی کے انتخابی نتائج سے مایوسی کی جو لہر آئی تھی۔ جماعت اسلامی کے کارکن ایک بار پھر میدان میں کھڑے ہیں ۔ہماری نظر مقصد پر ہونی چاہیے۔