شیخ رشید کی کراچی آمد، ریلوے اسٹیشن پر مسافر وں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

332

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سادگی اپنانے ا ور حکومتی وزراء کے پروٹوکول نہ لینے کی پالیسی کے برخلاف وزیرریلوے شیخ رشید احمد کی سٹی اسٹیشن کراچی آمد کے موقع پر اسٹیشن کے دروازے بند کر دیے گئے۔

جمعرات کو وزیر ریلوے کے دورہ کے موقع پر ٹکٹ کاؤنٹر کو بھی بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے عام لوگوں اور مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے شاہانہ پرٹوکول پر تنقید ہورہی تھی کہ ریلوے کے وزیر کے دورہ سٹی اسٹیشن کے دوران پرٹوکول کی وجہ سے اسٹیشن کے دروازے اور ٹکٹ کاونٹر کی بندش سامنے ائی، جس سے مسافروں اور عام لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔

معاملہ کا شکار ہونے والوں کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کھلاڑی اپنے ہی کپتان کی سوچ اور پالیسی پر عمل کرنے سے کترانے لگے ہیں۔ جبھی شیخ رشید سٹی اسٹیشن کراچی پہنچے تو وہاں سناٹا چھا یا ہوا تھا کیونکہ انتظامیہ نے اسٹیشن کو مسافروں اور عام لوگوں کے لیے پہلے سے ہی بند کر دیا تھا۔

شیخ رشید کے دورہ کے دوران وہاں موجود مسافراور ٹکٹ بک کرانے اسٹیشن پہنچنے والے منہ تکتے رہ گئے۔ وزیرریلوے شیخ رشید احمد ٹھنڈے کمرے میں افسران سے بریفنگ لیتے رہے لیکن باہر شہری انتظار کی سولی پر لٹکتے رہے کہ کب وزیرموصوف جائیں اور دوازے کھلیں۔

میڈیا میں نمایاں رہنے والے شیخ رشید کی سٹی اسٹیشن آمد پر صحافیوں کو بھی اسٹیشن کی عمارت کے اندر جانے کی اجازت نہیں ملی۔ صحافی محکمہ ریلوے کے افسران سے الجھتے رہے لیکن انہیں اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ریلوے 20کروڑعوام کی سواری ہے، قوم چار سے پانچ ماہ کی مہلت دے ریلوے کاسسٹم ٹھیک کروں گا: شیخ رشید احمد

وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ قوم چار سے پانچ ماہ کی مہلت دے ریلوے کاسسٹم ٹھیک کروں گا،مال گاڑیوں میں 100 فیصداضافہ کرناچاہتے ہیں،ریلوے میں مسافروں کانہیں اصل مسئلہ ٹریڈکا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جب میں پہلے ریلوے میں آیاتھاتواس وقت بھی60سے زائد لوکوموٹوکے کیسزتھے،ریلوے میں بغیرمیرٹ اورٹینڈرکے کوئی چیزنہیں ہوگی،آج بھی لوکوموٹو اوردیگر کیسز ہیں ،کوشش ہے کہ ریلوے میں ملازمین کو پوری توجہ دوں ،ریلوے کوخسارے سے پاک کرناچاہتے ہیں۔

ان کا مزیدکہنا تھا کہ ٹرینوں سے متعلق معلومات موبائل فون پربھی دستیاب ہونگی،قوم چار سے پانچ ماہ کی مہلت دے ریلوے کاسسٹم ٹھیک کروں گا،مال گاڑیوں میں 100 فیصداضافہ کرناچاہتے ہیں، ریلوے کاخسارہ ختم کرنیکی کوشش کریں گے، عمران خان کے نعرے پرعمل کرتے ہوئے زیروکرپشن ہوگی، عمران خان کومیرٹ پرووٹ ملا،اسے برقراررکھیں گے۔

وزیرریلوے کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ معذورافرداکوکرایے میں 25 فیصدرعایت دی جائے گی،ریلوے میں سفرکرنے والے65سال کے مسافرسے آدھاکرایالیاجائے گا جبکہ 75سال سے زائدعمر کیافرادریلوے میں مفت سفر کرسکیں گے،ریلوے میں مسافروں کانہیں اصل مسئلہ ٹریڈکا ہے ،کراچی کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کے سی آرمیں رکاوٹ نہیں بنیں گے،ہرصورت ریلوے کاخسارہ کم کریں گے،کے سی آرپر صوبائی حکومت سے بات کریں گے،ریلوے 20کروڑعوام کی سواری ہے۔

شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ کسی غریب کوگھراورزمین سے دربدر نہیں کریں گے،تمام ریلوے ہسپتال پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت دیں گے،ہم اپناپروگرام کابینا میں لیکر جارہے ہیں،ملازمین کوبھی خوشحال کریں گے،کسی غریب یاکچی آبادی کوابھی بے دخل نہیں کریں گے ،ای سی سی میں پنشن کامعاملہ لیکرجارہے ہیں،مجھے25فیصدٹریڈاورفریٹ میں100فیصد اضافہ چاہیے،

آن لائن بکنگ اورٹریڈکی بہتری کے لئے موبائل ایپلی کیشن7دن میں بن جائے گا،ریلوے کے لئے موبائل ایپلی کیشن پی ٹی آئی کے لوگ مفت بناکردے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے نے جمعرات کے روز کراچی پہنچے جہاں انہوں نے سٹی اسٹیشن کا دورہ کیا۔

شیخ رشید کی جی ایم ریلوے اور ڈی ایس سمیت دیگر افسران سے تعارفی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ریلوے کی کارکردگی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال اور جائزہ لیا گیا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں 20 کروڑ عوام ریل گاڑیوں کو سفر کے لیے استعمال کریں۔ اگلی میٹنگ میں ایم کیو ایم سے بھی بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 3 افسران کو ہٹا دیا، دو لوگوں کو ایک ماہ کی وارننگ دے کر جا رہا ہوں۔ پیر اور منگل کا دن ریلوے کا اہم دن ہوگا۔ ریل کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ریل کے 42 ارب کے ڈیفالٹ کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ ریلوے کے اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے کھول دیں گے۔ ریل کے ملازمین کے لیے سب سے زیادہ گھر کراچی میں بن سکتے ہیں، کے الیکٹرک بھی میٹر لگانے کے لیے تیار ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے سے متعلق اپنا پروگرام کیبنٹ میں لے کر جا رہے ہیں، گرین لائن طرز کی دو نئی ریل گاڑیاں چلائی جائیں گی۔ ریلوے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے۔ 606 بوگیاں خراب ہیں جنہیں درست کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ آدھے افسر نیب کی زد میں آئیں گے تو ریل کیسے چلے گی۔وزیراعظم فیصلہ کرلیں ، ریلوے کی ساری زمین پورے ملک کا قرضہ اتار سکتی ہے ،ریلوے کے جو مسائل 12 سال پہلے تھے وہی اب بھی ہیں،جو انکوائری نیب مانگ رہا ہے وہ اسے دے رہے ہیں۔