بلوچستان میں خواتین کی 11ویں مخصوص نشست کا فیصلہ ہو گیا

170

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے5ہفتوں بعد بلوچستان اسمبلی کی خواتین کی ایک مخصوص نشست کی الاٹمنٹ کا فیصلہ کرلیا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی)کو خواتین کی نشست مل گئی ، اسمبلی میں ان کے ارکان کی مجموعی تعداد 3 ہوگئی ہے۔اسمبلی میں خواتین کی 11 مخصوص نشستیں ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کو 4، متحدہ مجلس عمل ، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کو2-2 ، تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کو 1-1 نشست ملی۔ 11ویں نشست پر پی ٹی آئی اور بی این پی (عوامی) کے درمیان قرعہ اندازی کے ذریعے فیصلہ ہونا تھا ۔ الیکشن کمیشن نے بلوچستان عوامی پارٹی کے اعتراض کے بعد نشستوں کی تقسیم کے فارمولے کا ازسرنوجائزہ لیا ۔ نشستوں کی تقسیم کے فارمولے میں اشاریہ چند پوائنٹس کے ساتھ
فیصلہ بی این پی (عوامی)کے حق میں آیا۔ الیکشن کمیشن اسلام آباد دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر رابطہ کاری وقاص احمد ملک کے دستخط سے بدھ کو بی این پی عوامی کی جانب سے نامزد کردہ بی این پی عوامی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر اسد اللہ بلوچ کی اہلیہ بی بی مستورا کی کامیابی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ اس طرح میاں بیوی کی جوڑی بلوچستان اسمبلی کا حصہ بن گئی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) بلوچستان کی مخلوط حکومت میں بی اے پی کی اتحادی ہیں تاہم پارٹی کے اندر پارلیمانی لیڈر کی نشست اور وزارت کے حصول پر اسد اللہ بلوچ اور سید احسان شاہ میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ 4 مرتبہ رکن اسمبلی رہنے والے سید احسان شاہ کا مؤقف ہے کہ سینئر ہونے کی وجہ سے صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کا عہدہ اور فیصلوں کا حق ان کا ہے ۔خواتین کی مخصوص نشست اہلیہ کو ملنے کے بعد وزارت کے حصول کے لیے جاری سیاسی جنگ میں اسد اللہ بلوچ کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔