بس۔۔۔ پانچ سال گزرنے کا انتظار کریں

171

تین ہفتوں میں جیسی حکومت ہوتی ہوئی دکھائی دی ہے، اللہ کی پناہ، دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریاست مدینہ ماڈل ہوگی، اس دعوے پر بات ہی نہیں کرتے کہ بات بہت سنجیدہ ہوجائے گی، ریاست مدینہ کو ماڈل بنانے کے لیے پہلے خود ماڈل پیش کرنا پڑتا ہے، بھوک پیاس برداشت کرنا پڑتی ہے، کئی کئی روز گھر میں کھانا نہیں ہوتا اور نہ چولہا جلتا ہے، ریاست مدینہ کوئی مذاق نہیں، خود کو اللہ اور اس کے رسول ؐ کی مکمل تابع داری میں دینا پڑتا ہے، بہتر ہے کہ حکمران اپنی بات کریں، یہ دعویٰ چھوڑ دیں، یہ ان کے بس میں نہیں ہے۔ محض باتوں اور دعوؤں سے کچھ نہیں ہوتا، پوری قوم منتظر ہے کہ حکومت، جیسے بھی بنائی گئی، اس خیال کو چھوڑتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں عوام کی فلاح وبہبود، ملکی ترقی، قومی سلامتی، معیشت کی بہتری کے لیے کیا منصوبہ پیش کرتی ہے، یہ حکومت تو ایک ایسی بے مقصد لڑائی میں الجھ گئی ہے جس کا فائدہ صرف سلیم صافی کو ہوا، اپوزیشن کو ہوا، میڈیا کو خبر بنانے کا موقع مل گیا۔
پہلے سو دنوں کے پروگرام میں ایسا تو کوئی اعلان نہیں ہوا تھا جو اس وقت ہورہا ہے، اگر کوئی پاکپتن سے معطل ہونے والے ڈی پی او کو پھولوں کے ہار پہنانا شروع کردے تو کیا حکومت ایسے کسی شہری کو روک لے گی؟ ہمیں ایک جملہ ہمیشہ سننے کو ملتا ہے کہ ملک خطرے میں ہے، معیشت بحران میں گھری ہوئی ہے، دس سال قبل ایک صوبے میں ایم ایم اے کی حکومت تھی، یہ حکومت ختم ہوئی تو پھر بھی صوبائی حکومت کے مسائل کے حوالے سے ایسی ہی باتیں سننے کو مل رہی تھیں۔ پرویز مشرف کی حکومت ختم ہوئی اور پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوئی تو نوید قمر وزیر خزانہ بنائے گئے، پارلیمنٹ کی راہداریوں میں چلتے چلتے ان سے گفتگو ہوئی، کہتے تھے کہ چار ارب غائب ہیں، کوئی پتا نہیں چل رہا کہاں گئے، پانچ سال گزار کر حکومت ختم ہوگئی لیکن چار ارب کا سراغ نہیں لگ سکا۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) حکومت میں آئی، دیکھتے دیکھتے پانچ سال گزر گئے پتا بھی نہیں چلا، ابھی کل کی بات معلوم ہوتی ہے آج مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت اس کے پانچ سال بھی گزر جائیں گے وقت کبھی نہیں ٹھیرتا، گھڑی کی سوئیاں حرکت میں رہتی ہیں، مسلسل چلتی رہتی ہیں۔
اسد عمر نئے وزیر خزانہ آئے ہیں، اینگرو میں تھے حکومتوں کو بجٹ بناتے وقت اپنی تجاویز دیا کرتے تھے، ملک کے تمام چیمبرز اور تاجر تنظیمیں بھی ہر بجٹ کے موقع پر تجاویز دیتی ہیں، حکومت کچھ تجاویز مان لیتی ہے کچھ نہیں، لہٰذا ہماری معیشت وہی جس کے لیے اسد عمر تجاویز دیا کرتے تھے اب وہ خود تو جائزہ لیں ان کی وہ تجاویز جو مان لی گئی تھیں ان کے ملکی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں، ہمارے ہاں یہ رویہ رہا ہے کہ کامیابی ہو تو بہت سے باپ مل جاتے ہیں ناکامی یتیم ہی رہتی ہے، یہ رویہ تبدیل ہونا چاہیے۔ اب آپ خود آگئے ہیں اور وزیر بن گئے لہٰذا کام کریں وہ تمام تجاویز جو آپ کسی دوسرے وزیر خزانہ کو دیا کرتے تھے ان پر خود عمل کرکے دکھائیں۔
سی پیک پر سنا ہے نئی بات چیت ہونے جارہی ہے، مسلم لیگ(ن) نے سی پیک پر کچھ نہیں بتایا تھا، تحریک انصاف اس معاہدے کی تمام جزیات پارلیمنٹ میں پیش کرے گی ہمیں یہی امید ہے، اگر ایسا ہوا تو تبدیلی قرار پائے گی ورنہ پرانی تنخواہ پر ہی کام تو کر ہی رہے ہیں۔ یہ پتا کریں کہ دفتر خارجہ کیوں بے بس ہے، بھارتی وزیراعظم نے مبارک باد کا خط لکھا وزیر خارجہ نے قوم کو خوشخبری سنا دی بھارت نے بات چیت کی پیشکش کی ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کے فون کے حوالے سے بیان جاری ہوا دس گھنٹہ بعد تردید جاری کر دی کہ بات چیت میں پاکستان میں دہشت گردوں کے حوالہ سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ بھارتی وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ کو جھوٹا قرار دے دیا اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے وزیراعظم کو۔ وزیراطلاعات نے تو ایسی بات کردی کہ ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ کرایہ پچپن روپے ہے، یہ نہیں بتایا کہ ایسا پاکستان کہاں ہے؟ اب فیصلہ ہوا کہ وسائل پیدا کیے جائیں، سرکاری اراضی فروخت کی جائے گی، سرکاری کاریں فروخت کی جارہی ہیں، سب کاریں فروخت کردیں، جب کبھی ملک میں کوئی عالمی کانفرنس بلائی تو رینٹ اے کار لے کر گزارا کیجیے گا۔۔۔ کھانوں اور چائے کی بچت سے تجارتی خسارے پر قابو پایا جائے گا۔ ایک دو ماہ میں موسم تبدیل ہونا شروع ہو جائے گا اور بجلی کی طلب 22 ہزار میگا واٹ سے بتدریج کم ہوتی ہوئی اگلے مہینوں میں 15 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کم از کم سات ہزار میگا واٹ بجلی کی تیاری کے لیے فرنس آئل اور ایل این جی کی درآمد کی ضرورت نہیں رہے گی اور تجارتی خسارہ میں کمی ہو گی پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ این آر او نہیں ہوگا، یہ ابتداء تحریک انصاف سے کیوں نہیں؟ یاد رکھیے گا کاریں بیچنے اور چھوٹی کاریں استعمال کرنے کا فیصلہ جونیجو نے بھی کیا تھا ہم تو دعا کر رہے ہیں کہ جب آپ کے پانچ سال مکمل ہوں تو زرمبادلہ کے 16 ارب ڈالر ہی بچ جائیں یہی قوم کی کامیابی ہوگی۔