کے الیکٹرک معصوم بچے کی معذوری کی ذمے دار ہے‘حافظ نعیم

325

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلا می کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 8سالہ بچے پربجلی کا تار گر نے سے بچے کی معذوری انتہائی ا فسوسناک اور قابل مذمت ہے اس پر ہم بچے کے والدین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں،واقعے پر متعلقہ ملازمین اور کے الیکٹرک کے سی ای اوکے خلاف کارروائی کی جائے جو اس واقعے کے اصل ذمے دارہیں،آج کے الیکٹرک ایک مافیا بن چکی ہے۔ حکومت کو اس کے خلاف نوٹس لینا چاہیے اور سخت ترین کارروائی کر نی چاہیے ، کے الیکٹر ک بچے کا مکمل علاج کرائے اور اس کی معذوری ختم کرانے کے لیے مکمل اخراجات ادا کرے۔انہوں نے کہاکہ اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ تمام پارٹیاں کے الیکٹرک کو تحفظ دیتی ہیں ۔ گزشتہ سال ماڈل کالونی کراچی میں بھی بجلی کے کھمبے میں کرنٹ آنے اور کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث بچے کی ہلاکت ہوئی تھی جس کے لیے ہم نے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی تو کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس سامنے آگئی جس کی وجہ سے ہمیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا ،بچے کے والدین کا مقدمہ کے الیکٹرک کے سی ای اوکے خلاف پہلے ہی درج تھا اس پر کارروائی ہو جاتی تو یہ واقعہ نہ ہو تا۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک ایک بہت بڑا مافیا ہے کوئی پارٹی اس کے خلاف ایکشن نہیں لیتی ،موجودہ حکومت کے لیے امتحان ہے کہ کے الیکٹرک کو لگام دیں گے یا نہیں جو لوگوں کی جانوں سے کھیل رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک عوام پر اضافی قیمتوں اور اووربلنگ کا بم گراتی رہتی ہے اور بدلے میں کراچی کو تاریکیوں میں دھکیل دیتی ہے۔اس لیے سب کو مل کر اس مافیا کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا تاکہ ہمارے بچوں کی جانیں محفوظ رہ سکیں۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کی اپنے ملازمین کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے ، گزشتہ سال کے الیکٹرک کا ملازم کام کرتے ہوئے جاں بحق ہوگیا لیکن کے الیکٹرک نے اس کے لواحقین کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ،ہم نے عدالت عظمیٰ میں بھی کے الیکٹرک کے خلاف کیس دائر کرایا ہوا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں دائر کیس کی ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے اور اگر ان کے خلاف کوئی فیصلہ آتا بھی ہے تو اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اداروں کی غفلت کی وجہ سے زخمی یا ہلاک ہونے کی ذمے داری متعلقہ ادارے کے ملازمین اور اعلیٰ عہدیداروں پر ہو نی چاہیے ۔ اس طرح کے تمام واقعات کی ایف آئی آر بھی درج ہو نی چاہیے اور بھاری معاوضہ متاثرہ فرد اور لواحقین کو ملنا چاہیے ۔