کے الیکٹرک کی سفاکی

143

بجلی کی فراہمی میں ناقص کارکردگی اور نا اہلی تو کے الیکٹرک کا امتیاز بن چکا ہے لیکن اس ادارے کی مجرمانہ غفلت اب انسانی جانوں سے کھیلنے کی ہے۔ اس کی غفلت نے دو بچوں کو اپنے بازوؤں سے محروم کردیا۔ 11 سالہ حارث اور دوسری جماعت کا طالب علم عمر زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے۔ یہ بڑا المیہ ہے۔ 8سال کا عمر جب پوچھتا ہے کہ اس کے ہاتھ کہاں گئے تو ہر درد مند دل تڑپ اٹھتا ہے۔ وہ پوچھتا ہے کہ اب وہ اپنے دانتوں پر برش کیسے کرے گا ؟ اس کا جواب کے الیکٹرک کے ذمے داروں کو دینا چاہیے۔ یہ دونوں بچے کے الیکٹرک کے ہائی ٹینشن تاروں کا شکار ہوگئے جو ان پر آگرے۔ حارث کا معاملہ تو ایک ماہ پرانا ہے اور اس کا والد اس کی تیمارداری کی وجہ سے بے روزگار ہوگیا ہے۔ کے الیکٹرک کی طرف سے اس بچے اور خاندان کی کوئی امداد نہیں کی گئی اور اب سنگدل مالک مکان نے حارث کے والد کو گھر خالی کرنے کا حکم بھی سنا دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے بھی داد رسی نہیں کی گئی تاہم لیاری سے منتخب ہونے والے رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید نے کے الیکٹرک کی غفلت پر اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی ہے۔ حیرت ہے کہ آصف زرداری، بلاول اور ریاض ملک جیسے ارب پتی افراد نے بھی ان خاندانوں کی کوئی مدد نہیں کی۔ یہ بے حسی ہے یا کیا ہے ؟ عوام کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کے الیکٹرک کے سربراہ کو بجلی کے تار سے لٹکا دیا جائے۔ اب کیا ہر معاملے پر چیف جسٹس پاکستان سووموٹو نوٹس لیں گے اور کھرب پتی آصف زرداری اس پر طنز فرمائیں گے ؟ کیوں نہیں وہ سندھ حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے۔ ایک خبر کے مطابق احسن آباد میں عمر کو پیش آنے والے حادثے پر جب کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا تو یہ کمپنی انتقام لینے پر اتر آئی اور احسن آباد سمیت 10علاقوں کی بجلی منقطع کردی۔ مکینوں نے سپر ہائی وے بلا ک کردی۔ پولیس نے کے الیکٹرک کے 7غیر متعلق ملازمین کو پکڑ لیا ہے جس پر کے الیکٹرک انتقامی کارروائی کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کا موقف ہے کہ ان حادثوں کی ذمے داری کنڈا ڈالنے والوں پر عاید ہوتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے بھی شہر میں بجلی کے خطرناک تار جھولتے اور گرے ہوئے نظر آتے رہے ہیں جن کو بروقت درست نہیں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق فرانس میں ان بچوں کے مصنوعی ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ اس کا خرچ کے الیکٹرک اٹھائے اور ان دونوں خاندانوں کی بھرپور مالی امداد بھی کی جائے۔ عمر کے اساتذہ نے اس کو زندگی بھر مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ سندھ حکومت کہاں ہے؟ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ غفلت کے مرتکب ملازمین اور سی ای او کے خلاف کارروائی کی جائے، کے الیکٹرک بچوں کی معذوری ختم کرانے کے لیے مکمل اخراجات ادا کرے۔ دیکھنا ہے کہ منافع خور کے الیکٹرک کے مالکان کس حد تک مدد کرتے ہیں۔ فوری طور پر تو حارث کے گھر والوں کی مالی امداد کی جائے۔ اس کے لیے مخیر حضرات ، تنظیمیں اور تاجر اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔