اسلام آباد ( میاں منیر احمد) وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں تجربہ کرنے کے بعد اب اسلام آباد اور پنجاب میں بھی نیا بلدیاتی نظام لائے گی اور سندھ کی حکومت سے بھی نئے بلدیاتی نظام لانے کے لیے وفاقی حکومت بات چیت کرنا چاہتی ہے، نیا بلدیاتی نظام ویلج کونسل‘ نیبر ہڈ کونسل‘ تحصیل کونسل ‘ ٹاؤن کونسل پر مشتمل ہوگااس میں جماعتی اور غیر جماعتی انتخابات ہوتے ہیں ،نیبر ہڈ اور ویلج کونسل میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار چیئرمین یا ناظم اور اس سے کم دوسرے نمبر پر آنے والا امیدوار ووٹوں کے تناسب سے نائب ناظم یا وائس چیئرمین بن جاتا ہے اور فنڈز کے لیے سب سے زیادہ اہمیت والا فورم ویلج کونسل ہوتی ہے، یہی کونسل اپنے دائرہ اختیار میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز حاصل کرنے کی مجاز ہوتی ہے اور ٹاؤن کونسل کے پاس اس کے مقابلے میں فنڈز نہیں ہوتے۔ اسلام آباد میں اس نئے بلدیاتی نظام کے لیے قانون سازی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہوگی اور صوبوں میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے قانون سازی صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی ۔یہ نظام مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کیا جائے گا اگر اس کونسل میں چاروں صوبے متفق ہوئے تو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا اور دوسری صورت میں اس صوبے میں نافذ ہوگا جو صوبہ وفاق کی اس تجویز سے اتفاق کرے گا ۔یہ نظام بنیادی طور پر برطانیہ کے بلدیاتی نظام سے لیا گیا ہے جس میں یونین کونسل کے بجائے نیبر ہڈ کونسل اور ویلج کونسل تشکیل پاتی ہیں اور ہر امیدوار کونسلرکا الیکشن لڑتا ہے لیکن زیادہ ووٹ لینے والا چیئرمین یا ناظم بن جاتا ہے ۔خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام نیبر ہڈ کونسل اور ویلج کونسل پر مشتمل ہے، ایک نیبر ہڈ کونسل میں آبادی کے لحاظ سے کم از کم3 اور زیادہ سے زیادہ6 نیبر ہڈ کونسل شامل ہوسکتی ہیں ،اس نظام میں ہر نیبر ہڈ اور ویلج کونسل میں کونسلر الیکشن لڑتے ہیں لیکن جو امیدوار زیادہ ووٹ لے جائے وہی اس نیبر ہڈ کا ناظم یا چیئرمین بن جاتا ہے اور اسی طرح اس سے کم دوسرے نمبر پر آنے والا امیدوار نائب ناظم یا وائس چیئرمین بن جاتا ہے اور زیادہ تر فنڈز بھی ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل کے پاس ہی ہوتے ہیں۔ اس نظام میں بڑے شہروں میں ٹاؤن کونسل بنتی ہیں اور تحصیل کی سطح پر انتخابات جماعتی بنیاد پر کرائے جاتے ہیں اور فنڈز کے لیے اہلیت بھی ویلج کونسل کی زیادہ تسلیم کی جاتی ہے اور ٹاؤن کونسل کے پاس بہت کم فنڈز ہوتے ہیں ،اسے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اس بلدیاتی نظام میں ضلع ناظم یا میئر کے پاس کوئی فنڈز نہیں ہوتے، اس کی حیثیت صرف ایک انتظامی عہدیدار کی ہوتی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت اس وقت ایک ایسے مسودے کی تیاری کر رہی ہے،وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان اس مسودے پر کام کریں گے ،جس میں اسلام آباد میں بھی اسمبلی بنے گی اور یہاں بھی نیبر ہڈ اور ویلج کونسل جیسا بلدیاتی نظام لایا جائے گا۔ اسلام آباد میں اس وقت 50 یونین کونسل ہیں اور اس میں میئر کا انتخاب منتخب ہاؤس کے بجائے ایوان سے باہر سے کرایاجاتا ہے لیکن نئے بلدیاتی نظام کے نافذ ہوجانے کے بعد یہ پرانابلدیاتی نظام تبدیل ہوجائے گا۔