کراچی میں آبادی کے تنا سب سے رہائشی اسکیموں کی ضرورت ہے۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی

210

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے مرکزی دفتر یں اجلاس سے خطاب کررہے ہیں۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں آبادی کے تنا سب سے رہائشی اسکیموں کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ایسوسی ایشن آف بلدرز اینڈ ڈویلپرز اور سندھ حکومت مل کر کام کرے گی۔ وہ تمام احکامات جو ماضی میں وزراء کے آباد کے حوالے سے محکمہ بلدیات کے زیر انتظام ہیں ان تمام احکامات کی قانون کے مطابق عمل درآمد کرایا جائے گا اور آباد کو سہولیات کی فراہمی کا مقصد عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔ بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی سپریم کورٹ کی جانب سے ہے اور اس کے اسباب کے حل میں ہم مکمل تعاون کریں گے تاکہ یہ پابندی جو کہ صرف کراچی میں ہی ہے اس کا ازالہ کیا جاسکے۔ دوسروں کی جانب سے 12 روز میں 12 مرتبہ معافی لیکن ہمارے کسی وزیر یا ممبر نے نہیں مانگی ہے، جنہوں نے مانگی ہے وہی تبدیلی کے دعویدار ہیں۔ کراچی میں پانی کے بحران سے نبردآزما ہونے کے لئے پہلے مرحلے میں جلد ہی 300 ملین گیلن یومیہ سمندری پانی کو پینے کے قابل بنایا جائے گا اور اس کی مقدار کو 1200 ملین گیلن یومیہ تک لے جایا جائے گا، جو کہ کراچی کی کل طلب کے برابر ہے۔ آئندہ چند روز کے اندر اندر محکمہ بلدیات کے زیر انتظام تمام محکموں کے سربراہان اور آباد کے مابین ایک تفصیلی اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں تمام معاملات پر مشاورت کرکے تفصیلی رپورٹ مرتب کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ’’آباد‘‘ کے مرکزی دفتر کے دورے کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری بلدیات سندھ خالد حیدر شاہ، ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی، ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی، قائمقام ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان، ڈی جی ایل ڈی اے عزیر میمن، چیئرمین آباد عارف جیوا، محسن شیخانی سمیت آباد کے دیگر عہدیداران موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج آباد کے دورے کی دعوت دے کر یہاں کی انتظامیہ نے مجھے ایک ایسے عوامی مسائل سے آگاہی کا موقع دیا ہے، جو اس شہر اور صوبے کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج آباد کی جانب سے مجھے جو بریفنگ دی گئی ہے اور جو جو مطالبات انہوں نے اس شہر اور صوبے میں رہائشی اسکیموں کے حوالے سے کئے ہیں، ان تمام کو سنجیدگی سے دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آباد کے بلڈرز اور عوام کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ضروری ہے کہ تمام معاملات کو ون ونڈو آپریشن کے تحت لایا جائے۔ اس لئے میں نے اپنے ماتحت تمام اداروں کے سربراہان اور آباد کے ذمہ داران کو یہ کہا ہے کہ وہ ایک طویل مشاورتی اجلاس کرکے تمام معاملات کو قانونی تقاضوں کے تحت حل کرنے کے لئے رپورٹ مرتب کریں اور جہاں اس میں اگر قانون سازی کی ضرورت ہوئی تو وہ بھی اسمبلی میں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کا منشور عوام کو سستے اور آسان گھروں اور رہائش کی فراہمی ہے اور اس سلسلے میں ہم آباد کے ساتھ مل کر عوام کو ریلیف دینے کے لئے تمام اقدامات کو بروئے کار لائیں گے۔ اس موقع پر میڈیا کے سوالوں کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ سندھ حکومت میں مجھے بحثیت وزیر بلدیات مکمل اختیار دئیے گئے ہیں اور میں اپنے تمام اختیارات کو بغیر کسی دباؤ کے عمل درآمد کراؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی روز تمام محکموں کے سربراہان کو خط جاری کردیا ہے کہ ملازمین اور افسران صبح 9.00 بجے اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر ہوجائیں اور اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو وہ ملازمت چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں اور جلد ہی کراچی سمیت صوبے بھر میں ملازمین اور افسران 9 بجے دفاتر پر آپ کو ملیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہم اس تبدیلی کا نعرہ لگانے والے نہیں ہیں جن کے 12 روز میں 12 وزراء4 اور ارکان نے معافیاں مانگی ہوں۔ ہمارے کسی وزیر، رکن یہاں تک کے پارٹی کے کسی رکن نے بھی کوئی ایسی غلطی نہیں کی کہ انہیں معافی مانگنا پڑھ جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس حوالے سے پانی کا بحران بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پہلے ہی اس بات کا اعلان کرچکیں ہیں کہ دریا سے پانی کے حصول کے ساتھ ساتھ ہمیں پانی کے متبادل وسائل کا بھی جائزہ لینا ہوگا اور اس سلسلے میں سندھ حکومت جلد ہی سمندر کے پانی کو پینے کے پانی میں تبدیل کرنے کے لئے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کی اسٹیڈی مکمل کرچکی ہے اور انشاء4 اللہ جلد ہی پہلے مرحلے میں 300 ایم جی ڈی یومیہ سمندری پانی کو پینے کے قابل بنایا جائے گا اور بعدازاں یہ 1200 ایم جی ڈی یومیہ تک لے جایا جائے گا جوکہ اس وقت کراچی کی مکمل طلب ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات کو تسلیم کرنے میں مجھے کوئی آڑ نہیں کہ ماضی میں کچھ منصوبے جو سندھ حکومت کی جانب سے رہائشی منصوبے تھے، ان میں انفرااسٹریکچر اور یوٹیلٹی نہ ہونے کے باعث یہ تاحال تاخیر کا شکار ہیں لیکن انشاء4 اللہ ان تمام منصوبوں سمیت دیگر نئے رہائشی منصوبے جو غریب اور متوسط طبقے کے عوام کو ریلیف فراہم کرسکیں گے شروع کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں آباد نے بھی اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔آباد کی جانب سے رہائشی عمارتوں کی تعمیر کے بعد وہاں یوٹیلٹی کی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث ان رہائشی اسکیموں میں عوام کو درپیش مسائل اور بلڈرز کی جانب سے اس بناء4 پر اس کا قبضہ نہ دئیے جانے کے سوال پر صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے ماتحت تمام محکموں ایس بی سی ایس، کے ڈی اے، واٹر بورڈ، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے کے سربراہان اور آباد کے ذمہ داران کا چند روز میں اجلاس بلا کر انہیں تمام مسائل کے قانونی تقاضوں پر حل کرنے کے لئے کہہ دیا ہے اور انشاء4 اللہ ہم مل جل کر اس شہر اور صوبے میں جاری ترقی کے سفر کو مزید وسعت دیں گے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر کو آباد کے چیئرمین کی جانب سے شیلڈ اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔