حکومت سندھ کا مالی بحران

215

سندھ حکومت نے مالی بحران کے سبب تمام ادائیگیاں روکنے کا حکم دے دیا ہے ۔ تمام محکموں کی تنخواہوں کے سوا تمام غیر ضروری اخراجات پر پابندی لگا دی ہے ۔ اس کی دو وجوہات بیان کی گئی ہیں ۔ ایک یہ کہ اسٹیٹ بینک نے سندھ کو 20 ارب روپے کی ادائیگی سے انکار کر دیا ۔دوسرے یہ کہ وفاق نے مالیاتی ایوارڈ کی مد میں گزشتہ تین ماہ کے 31 ارب روپے سندھ کو نہیں ادا کیے ۔ اور مجموعی طور پر سندھ کو 140 ارب روپے موصول نہیں ہوئے ۔ ایسے حالات میں کوئی حکومت اپنا نظام نہیں چلا سکتی ۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب کچھ 2 ستمبر کو ہوا ہے اس سے قبل سندھ حکومت کو کچھ معلوم نہیں تھا ۔ وفاق کو کسی قسم کا انتباہ نہیں دیا گیا تھا ۔ کیا حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کو اس حوالے سے کوئی مراسلہ بھیجا اس کی خبر کسی جگہ جاری کرائی؟؟ظاہری بات ہے ایسا نہیں ہوا۔۔۔ یہ بات درست ہے کہ سندھ کی حکومت کو واجبات نہیں مل رہے جس کے نتیجے میں صوبے کو مشکلات ہیں ۔ لیکن وفاق کی جانب سے اس پر کیا جواب ملا ؟صوبے کی ترقیاتی اسکیموں پر کام روکنے کا مطلب اس کی لاگت میں اضافہ بھی ہے ۔ یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ گزشتہ تین ماہ سے وفاق اور صوبوں میں نگراں حکومتیں تھیں لیکن یہ سیکرٹریٹ اور دیگر ذمے دار کیا کر رہے تھے۔ انہوں نے کیوں اس کی نشاندہی نہیں کی ۔۔۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ احکامات مزید فنڈز کے اجراء کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ دباؤ بڑھنے کے نتیجے میں جلد از جلد فنڈز جاری ہو جائیں ۔ پھر عوام کو بھی بتایا جائے کہ اگر وفاق کی جانب سے دباؤ آتے ہی صوبہ سارا بوجھ عوام اور ترقیاتی اسکیموں کی جانب منتقل کر دے گا تو پھر حکمرانوں کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ یہ کام تو کسی حکومت کے بغیر بھی ہو سکتا ہے ۔