ٹریفک پولیس نے بلدیہ کراچی کے 5 فورک لفٹرز پر قبضہ کرلیا

132

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ٹریفک پولیس سے اپنے 5 فورک لفٹر واپس کرنے کا مطالبہ کردیا۔ یہ پانچوں فورک لفٹر نئے تھے ان میں سے 4 فورک لفٹر صدر اور قرب و جوار کے علاقے میں اور ایک طارق روڈ اور بہادرآباد کے علاقوں میں غیر قانونی طور پر پارک کی جانے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کے لیے نومبر 2015ء میں ایک معاہدے کے تحت ٹریفک پولیس کے حوالے کیے گئے تھے ۔ اس معاہدے کا مقصد کے ایم سی پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے مقصد پورے کرنا اور سڑکوں پر غیر قانونی پارکنگ کی روک تھام کرنا تھا۔ میمورنڈم آف انڈراسٹینڈنگ (ایم او یو) کے تحت پانچوں فورک لفٹر صرف ایک سال کی مدت کے لیے ٹریفک پولیس کے حوالے کیے گئے تھے۔ اس معاہدے پر اس وقت کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ٹریفک ڈاکٹر عامر شیخ جو ان دنوں ایڈیشنل آئی جی کراچی ہیں اور اس وقت کے میٹروپولیٹن کمشنر جو ان دنوں ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے ہیں نے دستخط کیے تھے۔ معلوم ہوا ہے کہ پانچوں فورک لفٹر معاہدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود پولیس نے تاحال واپس نہیں کیے جس کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کو مختلف علاقوں سے تجاوزات ہٹانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق موجودہ میٹروپولیٹن کمشنر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن نے گزشتہ ہفتے ڈی آئی جی ٹریفک کو لکھے ایک خط میں مذکورہ فورک لفٹر چالو حالت میں چارجڈ پارکنگ فیس کی رقم کے ساتھ واپس کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خط لکھنے کے 5 دن بعد بھی ٹریفک پولیس فورک لفٹر واپس کرنے سے گریز کررہی ہے۔