بھارت پر امریکی مہربانیاں

322

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے دورۂ بھارت کے موقع پر بھارت کے ساتھ اہم فوجی معاہدے کیے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بھارت حساس دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرسکے گا۔ کسی ملک کو اسلحہ فروخت کرنا یا ٹیکنالوجی دینا تو کبھی قابل اعتراض نہیں ہوسکتا لیکن امریکی وزیر خارجہ نے اپنے دورے کے اختتام پر جو کچھ کہا ہے اس سے امریکی عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکا بھارت کے عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس دورے میں بھارت کے نیوکلیئر سپلائرگروپ میں شمولیت کے لیے کام کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ دوسری خطرناک بات یہ ہے کہ ابھی پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کر کے بھارت پہنچے تھے اور وہاں جاکر جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے۔ اور یہ کہ پاکستان ممبئی، پٹھان کوٹ ،اُڑی اور سرحد پار دہشت گرد حملوں کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ کہا جارہا ہے کہ امریکا بھارت دفاعی تعاون معاہدے اور مشترکہ فوجی مشقیں چین کے خلاف ہیں ۔ لیکن ہمارا خیال ہے کہ امریکا کے لیے فی الحال چین خطرہ نہیں بلکہ اس کا ایجنڈا پاکستان کو بھارت کا طفیلی بنانا ہے جب بھارت کے لیے پاکستان کوئی خطرہ نہیں رہے گا تو پھر چین سے نمٹنے کے لیے بھارت کو استعمال کیا جائے گا۔ پاکستان کو بھارت میں امریکی وزیر خارجہ کی سرگرمیوں اور مشترکہ اعلامیے کا نوٹس لینا چاہیے یہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔ اور امریکا کی جانب سے خطے میں توازن کو خراب کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ ابھی نہیں روکا گیا تو خرابی زیادہ بڑھ جائے گی۔