حکومت کا اطلعات ونشریات کے تمام شعبوں کی تنظیم نو پر غور

128

اسلام آباد ( میاں منیر احمد) وفاقی حکومت وزارت اطلاعات و نشریات سے متعلق تمام شعبوں کو یک جا کرکے ان کی تنظیم نو کرنے کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے حتمی فیصلے اور پارلیمنٹ میں قانون سازی سے قبل سی پی این ای‘ اے پی این ایس اور اخباری کارکنوں کی تنظیموں سے مشاورت کرے گی تجویز یہ ہے کہ پریس کونسل‘ پیمرا اور پی اے ٹی کو مدغم کرکے ایک ریگولیٹری باڈی تشکیل دی جائے جو الیکڑونک اور پرنٹ میڈیا کے ضابطہ اخلاق کے لیے بھی کام کرے گی اور ایسے قانون متعارف کرائے جائیں گے جس سے سنسنی خیزی کے رحجان کو ختم کیا جائے گا اور یہ بھی تجویز زیر غور ہے کہ وفاقی حکومت سرکاری اشتہارات کے لیے مرکز کے بجائے صوبوں کو زیادہ با اختیار بنائے گی اور صوبے ہی اپنی وزارتوں‘ محکموں اور شعبوں سے متعلق ناگزیر تشہیر کے لیے سرکاری اشتہارات جاری کیا کریں گے ، سرکاری اشتہارات کے لیے وفاقی حکومت کا حجم نصف سے بھی کم ہوجائے گا، سرکاری اشتہارات کے لیے صوبے زیادہ بااختیار بنائے جائیں گے۔جسارت کو معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت وزارت اطلاعات کے لیے کوئی نئی تجاویز نہیں لارہی بلکہ یہ وہی تجاویز ہیں جو مسلم لیگ(ن) کی حکومت اپنے دور کے آخری حصے میں متعارف کراچکی ہے اور اب نئی حکومت انہی تجاویز کو مزید مشاورت اور ضروری ردو بدل کے بعد قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہتی ہے ۔ مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے دوران اخبارات کی سرکولیش کا حقیقی جائزہ لینے کے لیے اے بی سی سرٹیفکیٹ کے لیے آن لائن اپلائی کرنے کی تجویز تھی اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اخبارات کی سرکو لیشن پرنٹنگ پریس کی مشین چھپائی سے متعلق کی اصل صلاحیت بھی جانچی جائے اس حوالے سے اگلے مرحلے میں حکومت اخبارات کے اشتہارات کے لیے ایک ایسی پالیسی بنانا چاہتی ہے جس میں سرکولیش آڈٹ سرٹیفکیٹ کے مطابق فلیٹ ریٹ طے کردیے جائیں اور مرکز کے بجائے سرکاری اشتہارات کے لیے صوبے زیادہ با اختیار بنا دیے جائیں کیونکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد مرکزی حکومت کی وزارتیں کم ہیں اور53 سے زائد وزارتیں اور محکمے مرکز سے صوبوں کو منتقل کیے جاچکے ہیں جن میں سیاحت‘ پاپولیش‘ سماجی بہبود‘ لیبر‘ افرادی قوت‘ صحت‘ تعلیم‘ لوکل گورنمنٹ‘ بلدیات‘ کھیل‘ خواتین ڈویژن‘ امور نوجوان‘ کلچر‘ فلم‘ سنسرشپ‘ ثقافت‘ ماحولیات سمیت دیگر محکمے صوبوں کے پاس جاچکے ہیں اور اب صوبائی حکومتیں اپنی ضرورت کے مطابق تشہیری مہم چلائیں اور تشہیری مہم میں مرکز کا حصہ اب نصف سے کم رہ جائے گا ۔