عمران کا قادیانی مشیر کو ہٹانا قابل تعریف ہے، حافظ حسین

135

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور متحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان ٹاس جیت چکے ہے اور امپائر بھی ان کے ساتھ ہے مگر غلط مشورے دینے والے ان کا کام تمام کرنا چاہتے ہیں،عمران خان کا قادیانی مشیر کو ہٹانے کا فیصلہ قابل تعریف ہے ،بالآخر یوٹرن کا مثبت انداز سامنے آگیا، وفاقی وزیر اطلاعات کی تیز رفتاری حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرے گی اس لیے ان کو ’’اسپیڈبریکر‘‘کی ضرورت ہے،قادیانی آئین پاکستان کے تحت خود کو اقلیت نہیں مانتے اگر وہ آئین پاکستان کے تحت خود کو اقلیت تسلیم کریں تو ان کواقلیت کے تمام حقوق ملیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر قاری محمد عثمان، محمد اسلم غوری، مولانا عمر صادق، عبدالوحید سواتی، ظفر حسین بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ عمران خان کا قادیانی مشیر کو ہٹانے کا فیصلہ قابل تعریف ہے بالآخر اس کے یوٹرن کا ایک مثبت انداز سامنے آگیا ہے کیوں کہ یوٹرن لیتے وقت یہ خیال نہیں تھا کہ کبھی اس کا کوئی مثبت پہلو بھی سامنے آسکتا ہے ان کی اس عادت کی وجہ سے مثبت یوٹرن سامنے آگیا، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بروقت نشاندہی کی ہے کریڈٹ ان کو بھی جاتا ہے ،خصوصاً وفاقی وزیر مذہبی امور اور شیخ رشید کا کا کردار مثبت رہا ہے البتہ صبح کا بھولا اگرشام کو لوٹے تو اسے بھولا نہیں کہتے، انہوں نے کہا کہ اگرعمران خان کو ٹاس جیتے کے ساتھ بہتر مشورہ دینے والے بھی ہوں تو امپائر کے بغیربھی کام چل جائے گالیکن یہاں امپائر بھی ساتھ ہے اور ٹاس بھی جیت چکے ہیں مگر غلط مشورے دینے والے ان کی کشتی کو ڈبونا چاہتے ہیں فی الحال تو وہ بچ گئے ہیںآگے دیکھیں کیا ہوتا ہے ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام اچھے کاموں کی تعریف اور غلط کاموں پر تنقید کرنا ہے جس دن اپوزیشن کی تنقید کو تنقید کے بجائے اصلاح سمجھا گیا تو بہتر نتائج کی امید کی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات فواد چودھری کو اسپیڈ بریکر کی ضرورت درپیش ہے کیوں کہ ان کی رفتار بہت تیز ہے اور وہ تیزی میں بہت کچھ کہہ جاتے ہیں جس کا خمیازہ دوسروں کو بھگتنا پڑے گاجس انداز میں حساس معاملات کو چھیڑا جارہا ہے اس سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق موجود ہیں یہاں مسئلہ یہ ہے کہ قادیانی خود کو اقلیت نہیں سمجھتا بلکہ وہ آئین سے انحراف کرتے رہے ہیں اور وہ نہ خود کو اقلیت سمجھتے ہیں بلکہ جو مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتا اس کو کافر سمجھتے ہیں اس لیے یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اقلیتوں کے حوالے سے ہندو، مسیح ، سکھ سمیت دیگر مذاہب خود کو اقلیت سمجھتے ہیں اور خود کو اقلیت ظاہر کرتے ہیں اگر کل قادیانی خود کو اقلیت تسلیم کریں تو ان کو بھی وہ تمام حقوق مل جائیں گے جو ان کا حق بنتا ہے۔