نیب کا بلوچستان میں صاف پانی کے منصوبوں میں کرپشن کا نوٹس

133

کو ئٹہ (نمائندہ جسارت) قومی احتساب بیورو نے بلوچستان کے ساحلی علاقوں پسنی، جیوانی اور گڈانی میں صاف پانی کے 3 واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس میں کرپشن کا نوٹس لے لیا۔ بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) نے ایک ارب روپے سے زائد کی لاگت سے جیوانی، پسنی اور ڈام جٹی میں پینے کے صاف پانی کے 3 الگ الگ منصوبے شروع کیے جو 12 سال گزرجانے کے بعد بھی غیر فعال ہیں جبکہ کارواٹ میں 2 ملین گیلن پانی روزانہ فراہمی کا سوا ارب روپے کا ایک اور منصوبہ بھی گوادر کی عوام کو چند دن پانی کی فراہمی کے بعد ناکارہ ہو چکا ہے۔ نیب کو ملنے والی رپورٹس کے مطابق بی ڈی اے و دیگر ذمے داران کی نااہلی اور منصوبے کی ناکامی کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور وہ ٹینکر مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے کا پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ڈھائی ارب روپے جاری ہونے کے باوجود کہیں مشینری نہیں اور کہیں تعمیراتی کام ہی سرے سے نہیں کیا گیا۔ ڈی جی نیب بلوچستان مرزا محمد عرفان بیگ نے بلوچستان کے ساحلی علاقے کے لوگوں کو پانی کی عدم دستیابی، مبینہ کرپشن کے ذریعے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان کا نوٹس لیتے ہوئے فوری اقدامات کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ڈی جی نیب نے پانی کی قلت کی گمبھیر صورتحال کے پیش نظر ڈی سیلینیشن پلانٹ کے منصوبوں کی تحقیقات میں تیزی لانے کی ہدایت جاری کر دیں۔