پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے استحکام اور ان کے مسائل کے حل میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی

247

 وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے استحکام اور ان کے مسائل کے حل میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور آئندہ ہم اپنے صحافیوں کے تمام مسائل کے حل میں ان کے ساتھ ہیں۔ مئیر کراچی سمیت تمام ڈی ایم سیز کے چئیرمین سے جلد ہی ملاقات کروں گا۔ تحریک انصاف کراچی کی بڑی جماعت ہے نہیں بلکہ بنا دی گئی ہے۔تحریک انصاف نے ہمیشہ دہشتگردوں کی حمایت کی اور ماضی میں ان ہی حمایت سے انتخابات لڑا اوران کی حمایت میں بیان دئیے ہیں۔ بلدیاتی مسائل بہت زیادہ ہیں اور میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں سب مسئلہ چند ماہ میں حل کردوں گا بلکہ یہ ضرور کہا ہے کہ عوام کو فرق محسوس ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں گورننگ باڈی کے ارکان سے ملاقات اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک، سیکرٹری مقصود یوسفی، نائب صدر منہاج الرب، جوائنٹ سیکرٹری نعمت خان، ارکان گورننگ باڈی سعید سربازی، شمس کریو، شازیہ حسن، کفیل الدین فیضان، نعیم سہوترا، ابولحسن ، ملیر ڈویلممنٹ اتھارٹی کے ایڈینشل ڈی جی محمد سہیل ، ایل ڈی اے کے ڈی جی عبدالعزیز میمن ،کراچی پریس کلب کے پریس سیکر یٹری منیر عقیل انصاری اور دیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی کے ممبران کے اجلاس میں صدر اور سیکرٹری کراچی پریس کلب نے صوبائی وزیر سعید غنی کو صحافیوں کو رہائشی اسکیموں میں ملنے والے پلاٹس میں درپیش مسائل بالخصوص ہاکس بے اسکیم میں ترقیاتی فنڈز، ایم ڈی اے کے تحت پلاٹ کی قرعہ اندازی کے بعد تاحال اس میں کوئی پیش رفت نہ ہونے سمیت دیگر مسائل کی جانب توجہ منبدول کروائی، جس پر سعید غنی نے ان کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور آنے والی حکومتوں نے ہمیشہ صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کو درپیش مسائل کے حل میں اپنا قلیدی کردا ر ادا کیا ہے اور یہ مسائل بھی ترجیعی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ آج کراچی پریس کلب میں آنے کا مقصد یہاں کی گورننگ باڈی کی جانب سے صحافیوں کی رہائشی مسائل پر بریفنگ لینا تھا اور اس سلسلے میں ان کے تمام مسائل کو بخوبی سنا ہے اور اس کو ترجیعی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج اس اجلاس میں ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے کے افسران کو بھی ساتھ لایا تھا تاکہ ان کے سامنے ہی تمام مسائل آجائیں اور ان کو یہاں ہی احکامات دئیے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے جو بیان سامنے آیا ہے مجھے خدشہ ہے کہ شاید اس کے سیاق و سباق وہ نہیں ہوں کیونکہ جس طرح کہا جارہا ہے کہ جو ڈیم کی مخالفت کرے گا اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا، یہ بات کوئی قانونی اور قانون کو سمجھنے والا شخص کہے تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم کا معاملہ ہمیشہ متنازعہ رہا ہے اور یہاں آئین کے دائرے میں رہ کر ہر شخص اختلاف رائے رکھ سکتا ہے۔ تحریک انصاف کو کراچی کی بڑی سیاسی جماعت قرار دینے اور وزراء کی سیکورٹی پر تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان خان کی جانب سے کی جانے والی تنقید کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ تحریک انصاف کراچی کی بڑی سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ بنائی گئی ہے اور خرم شیر زمان پہلے اپنے صدر، وزیر اعظم، گورنر اور وزراء اعلیٰ سے دریافت کریں کہ ان کے سیکورٹی نہ لینے کے دعوے کے برعکس امن و امان کی بحالی کے اداروں نے ان کے عہدوں کے تحت ان کو سیکورٹی فراہم کی ہوئی ہے اس کی کیا وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت بھی دہشتگردی کی جنگ لڑ رہا ہے گو کہ اب حالات بہت بہتر ہیں لیکن جو سیکورٹی وزراء کو مل رہی ہے اس سے عوام کو براہ راست کوئی نقصان نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف تو وہ جماعت ہے جس نے ماضی میں ان ہی دہشتگردوں کی حمایت اور سرپرستی میں انتخابات میں حصہ لیا اور ان کی حمایت میں بیان بھی دئیے۔ انہوں نے کہا کہ اب تحریک انصاف والے حکومت میں آئے ہیں تو انہیں بلوغت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ مختلف نیوز چینلز اور اخبارات سے صحافیوں کو نکالے جانے اور انہیں تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزادی صحافت اور صحافیوں کے مسائل کے حل میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینل اور اخبارات کے مالکان کی بجائے ان اداروں کو صحافی برادری اپنی جانوں پر کھیل کر چلاتی ہے اور اس سے وہ کروڑوں روپے کما رہے ہیں اس لئے انہیں چاہیے کہ وہ صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں بحثیت وزیر آپ کے ساتھ ہوں اور اگر آپ کوئی احتجاج کریں گے تو میں اس میں آپ کے ساتھ ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی روزگار فراہم کرنے کی حامی ہے ہم سرکاری تو کجا کسی نجی ادارے سے بھی کسی ملازم کو نکالنے کے حامی نہیں ہیں۔ مئیر کراچی سے اختلافات کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ میں نے اس بات کی گزشتہ روز بھی تردید کی ہے کہ میں بحثیت وزیر کسی پارٹی کا نہیں بلکہ صوبے کا وزیر ہوں اور مئیر کراچی بھی پوری کراچی کے مئیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن ہم کراچی اور صوبے کے لئے مل جل کر کام کریں گے اور جلد ہی میں مئیر کراچی اور تمام ڈی ایم سیز کے چیئرمین سے بھی ملاقات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں بحثیت وزیر مئیر کے کسی بھی قانونی اختیارات میں نہ تو مداخلت کررہا ہوں نہ ہی کروں گا کیونکہ جو قانون کے تحت ان کو اختیارات حاصل ہیں اس میں میری مداخلت ممکن ہی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ وزیر بلدیات کے اختیارات مجھے اچھی طرح معلوم ہیں اور میرا فرض ہے کہ میں اپنے زیر انتظام اداروں کو ٹھیک کروں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک یہ کبھی نہیں کہا کہ میں 100 فیصد محکمہ بلدیات کو ٹھیک کردوں گا البتہ یہ ضرور کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں اس میں عوام کو بہتری نظر
آئے گی اور اس کے لئے سب سے پہلے تمام افسران اور ملازمین کی بروقت حاضری کو یقینی بنانے ک لئے اقدامات کررہا ہوں اور اس کے بعد تمام معاملات کو ترجیعی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات کو کراچی پریس کلب کی جانب سے شیلڈ، اجرک اور پھولوں کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔