کالی مرچیں

285

 

* چیف جسٹس صاحب نے کہا ہے ’’میرے پاس ٹائم کم ہونا شروع ہوگیا انصاف کا نظام بہتر اور تیز بنانا مقصد ہے‘‘۔
عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مومن
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے
* انصاف ججوں کی ملازمت میں ہے۔ اعلیٰ پوشاک میں ملبوس بے ضمیری عہدوں سے لپٹی راتب کھا رہی ہے۔
* حکمرانو! تقریروں کے مدفن سے نکلو۔ ناانصافی کے درپہ سجدہ ریز قاضیو سر اٹھاؤ۔ ایک بچہ کوڑے کے ڈھیر سے چن کر پیٹ بھر رہا ہے۔
* زمین نے حیرت سے درخت کاٹتے آدمی کو دیکھا اور ایک درخت اگا دیا۔
* ایک وزیر سے پوچھا ’’آپ کیا کرتے ہیں؟‘‘
بولے ’’دُم ہلاتا ہوں‘‘
کہا ’’کوئی اچھا کام کیوں نہیں کرتے‘‘
بولا ’’میں دم ہلانے کے سوا کیا کرسکتا ہوں‘‘
* کسی کو یاد ہے اسی ماہ کی گیارہ تاریخ کو چھ سال پہلے ڈھائی سو سے زاید افراد کو بلدیہ کی ایک فیکٹری میں بند کرکے زندہ جلادیا گیا تھا۔ شہداء کے لواحقین آج بھی انصاف کے لیے سوئے آسمان دیکھ رہے ہیں۔ کوئی ہے جو چیف جسٹس محترم ثاقب نثار کو خبر کرے۔
* چیف جسٹس صاحب قیامت کے روز اللہ سبحانہ وتعالی ممکن ہے آپ سے ڈیم کے بارے میں سوال نہ کریں لیکن یہ سوال ضرور پوچھیں گے بلدیہ میں ڈھائی سو سے زاید غریبوں کو زندہ جلادیا گیا، تم نے انہیں انصاف کیوں نہیں دیا۔؟
* بیگم کلثوم نواز کی موت ان سب بے دردوں کے لیے ثبوت ہے جو کہتے تھے ان کی بیماری ایک مکر ہے، جھوٹ ہے، عدالتوں سے ریلیف کے لیے بہانہ ہے۔
اندر سے تو کب کے مرچکے ہیں ہم
اے موت تو ہی آجا لوگ ثبوت مانگتے ہیں
* آج نواز شریف اتنے تنہا ہیں ان کے پاس غم بانٹنے کے لیے اپنی ذات بھی موجود نہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ بیگم کلثوم نواز کی مغفرت فرمائیں۔
* چینی وزیر خارجہ کے استقبال کے لیے ایک معمولی افسر کا جانا امریکا کے لیے اشارہ ہے ’’سرجی فکر نہ کرو۔ وڈی سر کار آپ ہی ہو‘‘۔
* سی پیک کے بارے میں حکومتی وزرا کے بیانات اس نوعیت کے ہیں:
’’چین کو آگاہ کردیا ہے کہ سی پیک ہماری قومی ترجیح ہے اور رہے گی‘‘۔
’’سی پیک کے مستقبل پر پاکستان اور چین کے درمیان اتفاق ہے‘‘۔
’’پاکستان سی پیک کو رول بیک نہیں کررہا‘‘۔
’’پاکستان نے چینی وزیر خارجہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سی پیک قومی ترجیحی منصوبہ ہے‘‘۔
اس تکرار سے ظاہر ہے کچھ گڑ بڑ ضرور ہے۔ سیانے کہتے ہیں ’’اس نے پہلی بار کہا میں نے یقین کرلیا۔ اس نے دوسری مرتبہ کہا مجھے کچھ شک ہوا۔ اس نے تیسری مرتبہ دہرایا تو میرا شک یقین میں بدل گیا۔ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔‘‘
* ایک سگنل پر ٹریفک کا اشارہ ملا وہ نہ رکا دوسرے سگنل پر آنکھ کا اشارہ ملا و ہ فوراً رک گیا۔
* اقتصادی مشاورتی کونسل سے عاطف میاں قادیانی کے نکالے جانے کے بعد دو قادیانی نواز ارکان نے استعفا دے دیے تھے۔ دو مزید ارکان بھی قادیانی نواز ہیں۔ یہ اقتصادی مشاورتی کونسل ہے یا قادیانی مشاورتی کونسل۔
* امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے دریافت کیا ہے کہ پاناما لیکس میں 436 افراد کے نام تھے ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟ محترم کاروائی ان کے خلاف نہیں ہونی تھی جن کے نام تھے کاروائی اس کے خلاف ہونی تھی جس کانام نہیں تھا۔
* دھندہ کرنے والے گئے چندہ کرنے والے آگئے۔
* خواتین وحضرات آپ کی خدمت میں پیش ہیں، عمران خان کے ممنون پاکستان کے نئے صدر عارف علوی۔ تعاون کیا ہے سابق صدر آصف علی زرداری نے۔
* وہ پوچھنا یہ تھا کیا ایوان صدر میں غریبوں کے دانتوں کا علاج مفت ہوگا۔
* جمہوریت نام ہے اس غلط فہمی کا کہ نئی حکومت پچھلی حکومت سے اچھی ہوگی۔
* نواز شریف کا مقدمہ قانون کی تاریخ کا عجیب وغریب مقدمہ ہے جس میں سزا ہونے کے باوجود بھی ثبوت نہیں مل رہے۔
* اس کی گھٹنوں سے پھٹی جینز دیکھ کر میں نے اللہ سے رورو کر دعاکی یا اللہ اس کی غربت دور کر۔
* قانون کہتا ہے مرد اور عورت برابر ہیں۔ جمہوریت بھی یہی کہتی ہے۔ نہ جانے کیوں اللہ میاں کہتے ہیں مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔
* احتیاط سے چلیں یہ نیا پاکستان ہے کہیں بھی یوٹرن آسکتا ہے۔
* سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ملزموں کو وزیر بنادیا۔ ابھی تک راؤ انوار کے وزیر بنائے جانے کی اطلاع نہیں آئی۔
* اہل اقتدار کو خبر کرو کہ ان کی قبریں انہیں چھپ کر دیکھ رہی ہیں۔
* ان کے ہاتھ مہندی کے انتظار میں سوکھ گئے ہیں۔ کوئی انہیں پسند کرے اور وہ رخصت ہوجائیں مگر یہ لڑکے والے، بادلوں کو چھونے کی خواہش رکھنے والے، انہیں آنسو کب پتا چلتے ہیں۔
* خواجہ سراؤں کے ہاتھ میں کمانیں ہیں، اہل اقتدار چندوں کی راہ تک رہے ہیں اور ہم امید سے ہیں۔
* ایٹمی ہتھیاروں کی پازیب پہن کر میدان جنگ میں ہم بھاگتے پھر رہے ہیں۔
* لگتا ہے امریکی وزیر خارجہ کی آمد کے بعد کشکول اور رات میں سمجھوتا ہوگیا ہے۔ ہماری آنکھوں میں آنسوؤں کی طویل رات نے ابھی اور رونا ہے۔