سعید غنی کی پھرتیاں بے کار، بلدیاتی اداروں کا قبلہ درست نہ کیا جاسکا

202

کراچی (رپورٹ: محمد انور) صوبائی حکومت اور صوبائی وزیر بلدیات بلدیہ کراچی کے بلدیاتی، ترقیاتی اداروں ،کنسٹرکٹرز ایسو سی ایشن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سمیت محکمے کی نگرانی میں موجود کسی بھی ادارے کے نقائص دور کرنے میں ناکام ہو گئی۔ نئے صوبائی وزیر سعید غنی اس لحاظ سے منفرد وزیر ثابت ہو رہے ہیں کہ مسلسل دوروں کے باوجود قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افسران کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی تک نہیں کر رہے۔ واضح رہے کہ صوبائی وزیر بلدیات ، ہاؤسنگ و پلاننگ سعید غنی وزیر کی ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد اچانک کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، لیاری، ملیر اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی اور شہر کے دیگر اداروں کا اچانک دورہ کرکے ان اداروں کا نظام درست کرنے کا عزم ظاہر کررہے تھے۔ مگر ایک محتاط جائزے سے اندازہ ہورہا ہے کہ ان کے دوروں کے نتائج کچھ بھی نہیں نکل سکے۔ بلکہ وہ کسی بھی ذمے دار افسر کیخلاف کارروائی کرنے میں بھی بے بس نظر آرہے ہیں۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالعزیز میمن کے پاس 15 اسامیوں کا بیک وقت چارج ہونے کا علم ہونے پر صرف حیرت کا اظہار کرسکے۔ حالانکہ ایک سے زائد عہدے رکھنے پر ان کے خلاف کارروائی کرسکتے تھے لیکن ابھی تک انہوں نے کوئی بھی ایکشن نہیں لیا۔ صوبائی وزیر لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے برسوں پرانے منصوبوں کے مکمل نہ کیے جانے پر بھی کسی ذمے دار انجینئر یا ڈی جی کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری نہیں کرسکے۔ صوبائی وزیر کی بے بسی کا عالم تو یہ ہے کہ وہ اب تک کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ بھی نہیں سنبھال سکے جس کی وجہ تاحال نوٹیفکیشن کا اجراء نہ ہونا بتایا گیا ہے۔ شہر میں کے ڈی اے کے پلاٹوں پر مسلسل ناجائز تجاوزات قائم ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ متعدد رفاہی پلاٹوں پر تاحال چائنا کٹنگ کے بعد غیر قانونی تعمیرات موجود رہنے پر بھی صوبائی وزیر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسی تعمیرات میں گلستان جوہر ، کورنگی اور لانڈھی کے پلاٹوں پر قائم غیر قانونی مکانات اسکول اور دکانیں بھی شامل ہیں۔ اسی طرح اسکیم 33 میں اسٹیٹ بینک سوسائٹی کے پلاٹوں پر قوانین کے خلاف پورشنز کی تعمیرات بھی جاری ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ صوبائی حکومت ان خلاف ورزیوں پر کسی بھی قسم کی کارروائی کا اختیار تک نہیں رکھتی۔ اسی طرح صوبائی حکومت بلدیہ کراچی اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن میں مختلف پروجیکٹ میں جاری بے قاعدگیوں پر بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بلدیہ عظمی میں ڈائریکٹر جنرل باغات کی اسامی پر معطل افسر کے فرائض انجام دینے پر بھی صوبائی وزیر نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ کے ایم سی میں مشیر باغات کے حوالے سے سابق ڈی جی کی موجودگی پر بھی پوری حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ دریں اثناء کراچی کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن کا ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر بلدیات جناب سعید غنی کے بلدیاتی اداروں میں دوروں کا خیر مقدم کیا گیا، خصوصاً لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں اچانک دورہ کے موقع پر ڈی جی سمیت افسران اور عملے کی غیر حاضری کا سخت نوٹس لینے پرسخت کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر بلدیات سے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹوٹاؤن میں بدعنوانیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ یہاں پر افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ترقیاتی کام التوا کا شکار ہیں ہاکس بے روڑ کے دو ترقیاتی کام جن کے ٹینڈرز 2014 ء میں کروائے گئے تھے زمینی حقیقت کے برخلاف مفروضوں پر بنائے گئے ان کاموں کے تخمینوں پر کام کرنا بنیادی مسئلہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کام بند ہیں۔