یہ کیسی قوم پرستی ہے؟

356

اب تک تو صرف کالا باغ ڈیم کی مخالفت ہو رہی تھی جس میں سندھ اور خیبر پختونخوا کے سیاست دان سر فہرست تھے لیکن اب سندھ سے بھاشا ڈیم کے خلاف بھی احتجاج شروع ہو گیا ہے ۔ خبروں کے مطابق سندھی قوم پرستوں نے کالا باغ اور بھاشا ڈیم کے خلاف احتجاج شروع کرتے ہوئے کراچی میں تین روزہ بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے ۔ علاوہ ازیں 28 ستمبر ( آج) سے 11 اکتوبر تک سندھ بھر میں مظاہروں کا اعلان بھی کر دیا ہے ۔ کیا اس کا صاف مطلب یہ نہیں کہ پاکستان میں کوئی ڈیم بننا ہی نہیں چاہیے اور بنانے کی کوشش کی گئی تو قوم پرستی کے نام پر مخالفت شروع ہو جائے گی ۔ لیکن’’ قوم پرستی‘‘ کیا ہے؟ کیا تمام پاکستانی ایک قوم نہیں ہیں؟ جو اپنے آپ کو قوم پرست کہتے ہیں وہ کسی ایک علاقے تک محدود ہیں اور ان کی سوچ بھی محدود ہے ۔ سندھ میں اپنے آپ کو قوم پرست کہلانے والے وہ عناصر ہیں جن کو پاکستانی قوم بار بار مسترد کر چکی ہے لیکن وہ اپنے مفادات کی خاطر اور علاقائی سیاست میں زندہ رہنے کے لیے قوم پرستی کا جھنڈا اٹھائے پھرتے ہیں ۔ قوم پرستی کے سب سے بڑے دعویدار جی ایم سید تھے جن کی پارٹی کو کبھی بھی عام انتخابات میں پزیرائی نہیں ملی ۔ جی ایم سید تو اپنے افکار اور نظریات میں اسلام کے بنیادی عقائد اور مسلمہ اصولوں کے بھی خلاف تھے ۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے اپنی ناکامیوں کا انتقام پاکستان سے بھی لینا چاہا اور ایک کتاب بعنوان’’ اب پاکستان ٹوٹ جانا چاہیے‘‘ لکھ ماری جو ان کی پاکستان دشمنی کا واضح ثبوت ہے ۔ ایم کیو ایم کے سرغنہ الطاف حسین نے تو بہت بعد میں پاکستان دشمنی کا اظہار کیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے بیٹوں نے بھی اپنے والد کی پھانسی کا بدلہ پاکستان سے لینے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے ’’ الذوالفقار‘‘ بنائی تھی ۔ اب جی ایم سید کا بیٹا جلال محمود شاہ سندھ کے قوم پرستوں کی نمائندگی کر رہا ہے ۔ گزشتہ بدھ کو حیدرآباد اور بدین میں پریس کلب کے باہر سندھ ترقی پسند پارٹی کے کارکنان نے دوسرے روز بھی علامتی بھوک ہڑتال کی اور دھرنا دیا ۔ سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس زبر دستی ڈیم بنانے کا خیال دل سے نکال دیں ، آرٹیکل 6- سے نہیں ڈرتے ، دریائے سندھ پر کالا باغ سمیت کوئی بھی ڈیم بنانا سندھ کے خلاف سازش ہے، اس پر صرف سندھ کا حق ہے ۔ دوسروں نے کہا کہ پنجاب پانی چوری کرتا ہے ۔ لیکن ڈیموں کی مخالفت تو پورے پاکستان کے خلا ف سازش ہے اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹیں ہیں کہ پاکستان پانی نہ ہونے کی وجہ سے سخت خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے ۔ لیکن مخالفین کو ملک کی کیا پروا۔ دریائے سندھ پر پورے ملک کا حق ہے ۔ اس میں کئی دریا آ کر ملتے ہیں ۔ پاکستان کو ملنے والے دریاؤں پر بھارت متعدد ڈیم بنا چکا ہے تاکہ پاکستان کو خشک سالی کا شکار کر دے اور پاکستان میں کسی ڈیم کی تعمیر ہی اختلافات کا شکار ہور ہی ہے ۔ کالا باغ ڈیم نہ سہی کوئی ڈیم توبنایا جائے جس میں جمع ہونے والے پانی سے سندھ کو بھی فائدہ پہنچے گا ۔ سندھ کا صحرائے تھر بھی پیاسا ہے ۔ پیپلز پارٹی یہ کہہ چکی ہے کہ اسے صرف کالا باغ ڈیم پر اختلاف ہے ، بھاشا یا کسی اور ڈیم پر نہیں۔ مگر اب بھاشا ڈیم بھی زد میں آ رہا ہے ۔ بھارت کی شہ پر افغان حکومت دریائے کابل پر بھی ڈیم بنا رہی ہے ۔ گزشتہ دنوں بھارت سے پانی چھوڑنے اور پہاڑوں سے آنے والے نالوں کی وجہ سے پاکستان میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر سے پاکستان میں داخل ہونے والے دریا بھارت کے ہاتھ میں آبی ہتھیار ہیں ۔ وقت ضرورت پانی روک لینا اوراچانک پانی چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب برپا کرنا اس کا پرانا طریقہ ہے ۔ ڈیم اسی لیے بنائے جاتے ہیں کہ جب بارشوں یا کسی بھی وجہ سے پانی فاضل ہو تو اسے جمع کر لیا جائے اور وقت ضرورت کام میں لایا جائے ۔ بھارتی ڈیموں پر پاکستان کے اعتراض کے جواب میں بھارت نے طنز کیا ہے کہ پاکستان ڈیم بنانے کے بجائے اپنا پانی ضائع کر رہا ہے ۔ بھارت میں بھی متعدد قوم پرست جماعتیں ہیں لیکن قومی اور اجتماعی مفاد کے معاملات میں وہ وطن پرست بن جاتی ہیں ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کا ذکر کر کے پرانے تنازع کو زندہ کر دیا ہے لیکن بھاشا ڈیم ، مہمند ڈیم یا کسی اور ڈیم کی تعمیر میں تو یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے ۔ اس میں میاں ثاقب نثار کا ذاتی مفاد نہیں ہے ۔ وہ چند ماہ بعد ریٹائر ہو جائیں گے لیکن ڈیموں کے لیے ان کی ہر کوشش کو طنز کا نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔ کوئی کہتا ہے کہ چندوں سے ڈیم نہیں بنتے اور کوئی کہتا ہے کہ ذرا بنا کر تو دکھاؤ ، زبر دستی ڈیم نہیں بنانے دیں گے ۔ یعنی سب پیاسے مارے جائیں تو ان کی بلا سے۔ پنجاب پر پانی چوری کرنے کا الزام بھی پرانا ہے ۔ لیکن اس دور میں یہ ممکن نہیں اور جدید آلات کی مدد سے چوری پکڑی جائے گی ۔ یہ ممکن نہیں کہ ڈیم بھر جانے پر پانی روکا جا سکے ۔ یہ کام تو بھارت بھی نہیں کر سکا ۔